BEFORE JESUS CHRIST CAME
مسیح یُسوع کے مجسّم ہونے سے پہلے
یعنی
حصّہ اوّل
پنجاب رلیجس بُک سوسائٹی
انار کلی ۔لاہور
۱۹۳۳ء
بار اوّل
پَیدائش
خُدا نے ابتداء میں زمین و آسمان کو پیدا کیا۔ اَور زمین ویران اَور سنسان تھی اَور گہراؤ (نشيب۔ گہرا ہونا)کے اُوپر اندھیرا تھا اَور خُدا کی رُوح پانی کی سطح پر جُنبش (گردش)کرتی تھی۔
اَور خُدا نے کہا کہ روشنی ہو جا اَور روشنی ہو گئی ۔ اَور خُدا نے دیکھا کہ روشنی اچھی ہے خُدا نے روشنی کوتاریکی سے جُدا کیا۔ اَور خُدا نے روشنی کو تو دن کہا اَور تاريکی کو رات ۔ اَور شام ہوئی اَور صبح ہوئی ۔ سو پہلا دن ہوا۔
اَور خُدا نے کہا پانیوں کے درمیان فضاء ہو اَور خُدا نے فضا کو آسمان کہا۔ اَور شام ہوئی اَور صبح ہوئی ۔ سو دُوسرا دن ہوا۔
اَور خُدا نے کہاکہ آسمان کے نیچے کا پانی ایک جگہ جمع ہو کہ خشکی نظر آئے اَور ایسا ہی ہوا ۔ اَور خُدا نے کہا کہ زمین گھاس اَور بیج دار بُوٹیوں کو اَور پھلدار درختوں کو اُگائے۔ اَور شام ہوئی اَور صبح ہوئی۔ سو تیسرا دن ہوا۔
اَور خُدا نے کہاکہ فلک پر نیّر(نہايت چمکدار ستارہ) ہوں کہ دن کو رات سے الگ کریں کہ زمین پر روشنی ڈالیں اَور ایسا ہی ہوا۔ سو خُدا نے دو بڑے نیّر بنائے ۔ ایک نیّر اکبر(سورج) جو دن پر حُکم کرےاَور ایک نیّر اصغر(چاند) کہ رات پرحُکم کرے اَور اُس نے ستاروں کو بھی بنایا اَور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے ۔ اَور شام ہوئی اَور صبح ہوئی۔ سو چوتھا دن ہوا۔
اَور خُدا نے کہ کہ پانی جانداروں کو کثرت سے پیدا کرے ۔ اَور پرندے زمین کے اُوپر فضامیں اُڑیں۔ اَور خُدا نے جانداروں کو جو پانی سے بکثر ت پیدا ہوئے تھے اَور ہر قسم کے پرندوں کو پیدا کیا اَور خُدا نے اُن کو یہ کہہ کر برکت دی کہ پھلواَور بڑھو۔ اَور شام ہوئی اَور صبح ہوئی سو پانچواں دن ہوا۔
اَور خُدا نے کہا کہ زمین چوپائے اَور رینگنے والے جاندار اَور جنگلی جانور پیدا کرے اَور ایسا ہی ہوا۔ اَور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
پھر خُدا نے کہا کہ ہم اِنسان کو اپنی صورت پر اپنی شبیہ(شکل) کی مانند بنائیں اَور وہ مچھلیوں اَور پرندوں اَور چوپایوں اَور تمام زمین اَور سب جانداروں پر جو زمین پر ر ینگتے ہیں اختیار رکھیں۔ اَور خُداوند خُدا نے زمین کی مٹی سے اِنسان کو بنا یا اَور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پُھونکا تو اِنسان جیتی جان ہوا اَور خُدا نے اِنسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ خُدا کی صورت پر اُس کو پیدا کیا۔ نروناری ان کوپیدا کیا۔ اس واسطے مردا پنے ماں باپ کو چھوڑ ے گا۔ اَور اپنی بیوی سے ملا رہے گا اَور وہ ایک تن ہوں گے۔ اَور خُدا نے ان کو برکت دی اَور کہا کو پھلو اَور بڑھو اَور زمین کو معمور و محکوم (آباد و تابع)کرو۔ اَور خُدا نےکہا کہ دیکھو میں تمام رُوئے زمین کی کُل بیج دار سبزی اَور ہر درخت جس میں اس کا بیج دار پھل ہو تم کو دیتا ہوں۔ یہ تمہارے کھانے کو ہوں ۔ اَور کُل جانورں کے لئے اَور کُل پرندوں کے لئے اَور اُن سب کےلئے جن میں زندگی کا دم ہے کُل ہر بُوٹیاں کھانے کو دیتا ہوں اَور ایسا ہی ہوا۔ اَور خُدا نے سب پر جو اُس نے بنایا تھا نظر کی اَور دیکھا کہ بہت اچھا ہے اَور شام ہوئی اَور صبح ہوئی۔ سوچھٹا دن ہوا۔
سو آسمان اَور زمین اَور اُن کے کُل لشکر(ہجوم) کا بنا نا ختم ہوا ۔ اَور خُدا نے اپنے کام کو جسے وہ کرتا تھا ساتویں دن ختم کیا اَور ساتویں دن فارغ ہوا۔ اَور خُدا نے ساتویں دن کو برکت دی اَور اُسے مقّدس ٹھہرایا۔
خالق اَور مخلوق کی یگانگت
اَور خُداوند خُدا نے مشرق کی طرف عدن میں ایک باغ لگایا اَور خُداوند خُدا نے آدم کو لے کر باغ ِعدن میں رکھا کہ اس کی باغبانی (باغ کی حفاظت)اَور نگہبانی (ديکھ بھال)کرے۔ اَور خُداوند خُدا نے آدم کو حکم دیا اَور کہا کہ تُو باغ کے ہر درخت کا پھل بے روک ٹوک کھا سکتا ہے ۔ لیکن نیک و بد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھا نا کیونکہ جس روز تُو نےاُس میں سے کھایا تُومرا۔
گُنا ہ کا دُنیا میں آنا
خالق اَور مخلوق میں جُدائی
اَور سانپ کُل دشتی(جنگلی) جانوروں سے جن کو خُداوند خُدا نے بنایا تھا چالاک تھا اَور اُس نے عورت سے کہا کیا واقعی خُدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تم نہ کھانا ؟ عورت نے سانپ سے کہا کہ باغ کے درختوں کا پھل تو ہم کھاتے ہیں ۔ پر جو درخت باغ کے بیچ میں ہے اُس کے پھل کی بابت خُدا نے کہا ہے کہ تم نہ تو اُسے کھانا اَور نہ چُھونا ورنہ مر جاؤ گے۔ تب سانپ نے عورت سے کہا کہ تم ہرگز نہ مرو گے ۔ بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جس دن تم اُسے کھاؤ گے تمہاری آنکھیں کھُل جائیں گی اَور تم خُدا کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔ عورت نے جو دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لئے اچھا اَور آنکھوں کو خوشنماء معلوم ہوتا ہے اَور عقل بخشنے کے لئے خوب ہے تو اُس کے پھل میں سے لیا اَور کھایا اَور اپنے شوہر کو بھی دیا اَور اُس نے کھایا۔ تب دونوں کی آنکھیں کھُل گئیں اَور اِن کو معلوم ہوا کہ وہ ننگے ہیں اَور اُنہوں نے انجیر کے پتّوں کو سی کر اپنے لئے لُنگیاں (تہ بند۔دھوتی)بنائیں۔ اَور انہوں نے خُداوند خُدا کی آواز سُنی اَور آدم اَور اُس کی بیوی نے اپنے آپ کو چُھپایا۔
تب خُداوند خُدا نے آدم کو پُکارا اَور اُس سے کہا تو کہا ں ہے؟اُس نے کہا میں نے باغ میں تیری آواز سُنی اَور میں ڈرا کیونکہ میں ننگا تھا اَور میں نے اپنے آپ کو چُھپایا ۔ اُس نے کہا تجھے کس نے بتایا کہ تُوننگاہے؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل کھایا جس کی بابت میں نے تجھ کو حکم دیا تھا کہ کہ اُسے نہ کھانا ؟ آدم نے کہا کہ عورت نے مجھے اُس درخت کاپھل دیا اَور میں نے کھا یا ۔ تب خُداوند خُدا نے عورت سے کہا کہ تُو نے کیا کِیا ؟
عورت نے کہا کہ سانپ نے مجھ کو بہکایا تو میں نے کھایا۔ اَور خُداوند خُدا نے سانپ سے کہا اس لئے کہ تُو نے یہ کِیا تو ملعون (لعنتی)ٹھہرا ۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گااَور اپنی عمر بھر خاک چاٹے گا ۔ اَور میں تیرے اَور عورت کے درمیان اَور تیری نسل اَور عورت کی نسل کے درمیان عداوت (دشمنی)ڈالوں گا۔ وہ تیرے سر کو کچلے گا اَور تُو اُس کی اِیڑی پر کاٹے (1) گا۔ پھر اُس نے عورت سے کہا کہ میں تیرے دردِحمل کو بہت بڑھاؤں گا ۔ تُو درد کے ساتھ بچّے جنے گی اَور تیری رغبت(توجہ) اپنے شوہر کی طرف ہو گی ۔ اَور وہ تجھ پر حکومت کرے گا۔ اَور آدم سے اُس نے کہا چونکہ تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اَور اس درخت کا پھل کھایا جس کی بابت میں نے تجھے حکم دیا تھا کہ اُسے نہ کھانا اِ س لئے زمین تیرے سبب سے لعنتی ہوئی مشقت کے ساتھ تُو اپنی عمر بھر اس کی پیداوار کھائے گا۔ تُو اپنے منہ کےپسينے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں تُو پھر لَوٹ نہ جائے کیونکہ تُو خاک ہے اَور خاک میں پھر لَوٹ جائے گا۔ اَور آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا اس لئے کہ وہ سب زندوں کی ماں ہے اَور خُداوند خُدا نے اُس کو باغِ عدن سے باہر کر دیا تا کہ وہ اُس زمین کی جس میں سے وہ لیا گیا تھا کھیتی کرے۔
اَور آدم سے بیٹے اَور بیٹیاں پیدا ہوئیں ۔ اَور وہ مرا ۔
(1) یہ پہلا وعدہ ہے کہ مسیح اِنسانی طور پر دُنیا میں آئے گا تا کہ خُدا اَور انسان کے درمیان دوبارہ ملاپ کرائے۔ اَور مقّدس پولوس کہتا ہے ۔’’ خُدا نے مسیح میں ہو کر اپنے ساتھ دُنیا کا میل ملاپ کر لیا‘‘۔ ’’مسیح ہمارے گناہوں کے لئے مُوا‘‘۔
گناہ کا اثر
جب روئے زمین پر آدمی بہت بڑھنے لگے تب خُداوند نے دیکھا کہ زمین پر اِنسان کی بدی بہت بڑھ گئیُ اَور اُس کے دل کے تصوراَور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں۔ تب خُداوند زمین پر اِنسان کو پیدا کرنے سے ملول (رنجيدہ)ہوا اَور دل میں غم کیا۔اَور خُداوند نے کہا کہ میں اِنسان کواَور حیوان کو روئے زمین سے مٹاڈالوں گا۔
ایک راستباز کا چُنا جانا تاکہ اِنسانی ذات بچ جائے
مگر نُوح خُداوند کی نظر میں مقبول (پسنديدہ)ہوا۔ نُوح مردِ راستباز(ايماندار) اَور اپنے زمانہ لوگوں میں بے عیب ( اُسکی ذات ميں کسی قسم کا نقص نہيں)تھا اَور نُوح خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔
اَور خُدا نے زمین پر نظر کی اَور دیکھا کہ وہ ناراست(نا مناسب ) ہو گی ہے۔ اَور خُدا نے نُوح سے کہا تُو لکڑی کی ایک کشتی اپنے لئے بنا ۔ اَور کشتی تین درجے بنانا۔ نچلا ۔ دُوسرا اَور تیسرا ۔ اَور دیکھ میں خود زمین پر پانی کا طوفان لانے والا ہوں اَور سب جو زمین پر ہیں مر جائیں گے ۔ پر تیرے ساتھ میں اپنا عہد قائم کروں گا اَور تُو کشتی میں جانا۔ تُو اَور تیرے ساتھ تیرے بیٹے اَور تیری بیوی اَور تیرے بیٹوں کی بیویاں۔ اَور جانوروں کی ہر قسم میں سے دو دو اپنے ساتھ کشتی میں لے لینا کہ وہ تیرے ساتھ جیتے بچیں ۔ وہ نرو مادہ ہو ں اَور تُو ہر طرح کی کھانے کی چیز لےکر اپنے پاس جمع کر لینا کیونکہ یہی تیرے اَور ان کے کھانےکوہوگا۔اَور نُوح نے یوں ہی کیا ۔ جیسا خُدا نے اُسے حکم دیا تھا ویسا ہی عمل کیا۔
اَور خُدا وند نے نُوح سے کہا کہ تُو اپنے پورے خاندان کے ساتھ کشتی میں آکیونکہ میں نے تجھ ہی کو اپنے سامنے اس زمانہ میں راستباز دیکھا ہے کیونکہ سات دن کے بعد میں زمین پر چالیس دن اَور چالیس رات پانی برساؤں گا اَور ہر جاندار شے کو جسے میں نےبنایا زمین پر سے مٹاڈالوں گا اَور نُوح نے وہ سب جیسا خُداوند نے اُسے حکم دیا تھا کِیا ۔ تب نُوح اَور اُس کے بیٹے اُس کی بیوی اَور اُس کےبیٹوں کی بیویاں اُس کے ساتھ طوفان کے پانی سے بچنے کے لئے کشتی میں گئے۔ اَور جانوروں میں سے اَور پرندوں میں سے اَور زمین پر کے ہر رینگنے والے جانوروں میں سے اَور پرندوں میں سے اَور زمین کے ہررینگنے والے جاندار میں سے۔ دو دو نر مادہ کشتی میں نُوح کے پاس گئے جیسا خُدانے نُوح کو حکم دیا تھا۔
اَور سات دن کے بعد ایسا ہوا کہ طوفان کا پانی زمین پر آگیا اَور آسمان کی کھڑکیاں کھُل گئیں اور چالیس دن اَور چالیس رات زمین پر بارش ہوتی رہی اَور پانی زمین پر بہت بڑھا اَور کشتی پانی کے اُوپر تیرتی رہی ۔ اَور پانی پر بہت بڑھا اَور سب اُونچے پہاڑ چُھپ گئے اَور سب جانور زمین پر کے سب رینگنے والے جاندار اَور سب آدمی مر گئے۔ اَور خشکی کے سب جاندار جن کے نتھنوں میں زندگی کا دم تھا مر گئے۔ فقط ایک نُوح باقی بچا ۔ یا وہ جو اس کے ساتھ کشتی میں تھے اَور پانی زمین پر ایک سو پچاس دن تک چڑھتا رہا۔
پھر خُدا نے نُوح کو یاد کیا اَور آسمان سے جو بارش ہو رہی تھی تھم (رُک)گئی اَور پانی زمین پر سے گھٹتے گھٹتے کم ہوا اَور ساتویں مہینے کی سترھویں تاریخ کو کشتی اراراط کے پہاڑوں پرٹک گئی اَور پانی دسویں مہینے تک برابر گھٹتا رہا۔ اَور یوں ہوا کہ نُوح نے کشتی کی کھڑکی کھولی ۔ ُاَور اُس نے ایک کبوتری اپنے پاس اُڑا دی تا کہ دیکھے کہ زمین پر پانی گھٹایا نہیں ۔ پر کبوتری نے پنجہ ٹیکنے کی جگہ نہ پائُی اَور اُس کے پاس کشتی کو لَوٹ آئی اَور سات دن ٹھہر کراُس نے اس کبوتری کو پھر کشتی سے اُڑا دیا۔ اَور وہ کبوتری شام کے وقت اُس کے پاس لَوٹ آئی اَور دیکھا تو زیتون کی ایک تازہ پتّی اُس کی چونچ میں تھی ۔ تب نُوح نے معلوم کیا کہ پانی زمین پر سے کم ہوگیا۔
تب خُدا نےنُوح سے کہا کہ کشتی سے باہر نکل آ۔ تُو اَور تیرے ساتھ تیری بیوی اَور تیرے بیٹے بیٹوں کی بیویاں ۔ اَور اُن جانداروں کو بھی باہر نکال لا جو تیرے ساتھ ہیں تاکہ وہ زمین پر کثرت سے بچے دیں اَور بارور(حاملہ ۔پھل لانے والا)ہوں اَور زمین پر بڑھ جائیں۔ تب نُوح باہر نکلا اَور اُس نے خُداوند کے لئے ایک مذبح(ذبح کرنے کی جگہ) بنایا اَور اُس مذبح پر سوختنی قُربانیا ں چڑھائیں۔
اِنسان اَور حیوان میں اِمتیاز
اَور خُدانے نُوح اَور اُس کے بیٹوں کو برکت دِی اَور اُن کو کہا کہ بارور ہو بڑھو اَور زمین کو معمور(آباد) کرو۔ ہر چلتا پھرتا جانور تمہارے کھانے کو ہو گا۔ مگر میں آدمی کی جان کا بدلہ آدمی سے اور اُس کے بھائی بند سے لُوں گا۔ جو آدمی کا خون کرے اُس کا خون آدمی سے ہو گا کیونکہ خُدا نے اِنسان کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔
خُدا کی طر ف سے ایک وعدہ اَور اِیک نشان
اَور خُدا نے نُوح اَور اُس کے بیٹوں سے کہا دیکھو میں خود تم سے اَور تمہارے بعد تمہاری نسل سے اَور سب جانداروں سے عہد(قول و اقرار) کرتا ہوں کہ سب جاندار طوفان کے پانی سے پھر ہلاک نہ ہوں گے۔ اَور خُدا نے کہا کہ جو عہد میں پُشت در پُشت (نسل در نسل)ہمیشہ کے لئے کرتا ہوں اُس کا نشان یہ ہے کہ میں اپنی کمان کو بادل میں رکھتا ہوں۔ وہ میرے اَور زمین کے درمیان عہد کا نشان ہو گی۔ اَور ایسا ہو گا کہ جب میں زمین پر بادل لاؤں گاتو میری کمان (دھنک)بادل میں دکھائی دے گی اَور میں اُس پر نگاہ کروں گا تا کہ اس ابدی عہد کو یاد کروں۔
(2) ابرہام اَور اُس کے بیٹے اضحاق کا بیان
اَور خُداوند نے ابرام سے کہا کہ تو اِپنے وطن اَور اِپنے ناتے داروں کے بیچ سے اَور اِپنے باپ کے گھر سے نکل کر اُس ملک میں جا جو میں تجھے دِکھاؤں گا۔ اَور میں تجھے ایک بڑی قوم بناؤں گا اَور برکت دُوں گا اَور تیرا نام سرفراز(عالی مرتبہ) کروں گا۔ سو تُو باعث ِبرکت ہو۔ جو تجھے مبارک کہیں اُن کو میں برکت دُوں گا اَور جو تجھ پر لعنت کرے اُس پر میں لعنت کروں گا اَور زمین کے سب قبیلے تیرے وسیلے سے برکت پائیں گے ۔ (3)
سو ابرام خُداوند کے کہنے کے مطابق چل پڑا اَور اُس نے اپنی بیوی ساری کو اَور سب مال کو ساتھ لیا اَور وہ ملک کنعان میں آئے ۔ اُ س وقت ملک میں کنعانی رہتے تھے۔تب خُداوند نے ابرام کو دکھائی دے کہا کہ یہی ملک میں تیری نسل کو دُوں گا ۔ اَور اُس نے وہاں خُداوند کے لئے جو اُسے دکھائی دیا تھا ایک قربان گاہ بنائی اَور ابرام سفر کرتا کرتا جنوب کی طرف بڑھ گیا۔
ان باتوں کے بعد خُداوند کا کلام رویا میں ابرام پر نازل ہوا اَور اُس نے فرمایا اے ابرام تُو مت ڈر ۔ میں تیری سپر (پناہ)اَور تیرا بہت بڑا اجر(ثواب) ہوں۔ ابرام نے کہا اَے خُداوند تُو مجھے کیا دے گا؟ کیونکہ میں تو بے اُولاد جاتا ہوں ؟ تب خُداوند کا کلام اُس پر نازل ہوا اَور اُ س نے فرمایا کہ اب آسمان کی طرف نگاہ کر اَور اگر تُوستاروں کو گِن سکتا ہے توگِن اَور اُس نے کہا کہ تیری اُولاد ایسی ہی ہو گی۔ اَور وہ خُداوند پر ایمان لایا اَور اسے اُس نے اُس کے حق میں راستباز(ايمان دار) شمار کیا۔
اَور ابرام کی بیوی ساری کے کوئی اولاد نہ ہوئی۔ اُس کی ایک مصر ی لونڈی تھی جس کا نام ہاجرہ تھا اَور ساری نے اپنی لونڈی اُسے دی کہ اُس کی بیوی بنے اَور ابرام سے ہاجرہ کے ایک بیٹا ہوا اَور ابرام نے اِپنے اُس بیٹے کا نام اسمٰعیل رکھا۔
جب ابرام ننانوے بر س کا ہوا تب خُداوند ابرام کو نظر آیا اَور اُس سے کہا کہ میں خُدائے قادر ہوں ۔ تو میرے حضور میں چل اَور کامل(مکمل) ہو۔ اَور میں اِپنے اَورتیرے درمیان عہد باندھوں گا اَور تجھے بہت زیادہ بڑھاؤں گا۔ تب ابرام سرنگوں ہوگیا اَور خُدا نے اُس سے ہم کلام ہو کر فرمایا کہ دیکھ میرا عہد تیرے ساتھ ہے اَور تُو بہت قوموں کا باپ ہو گا۔ اَور تیرا نام پھر ابرام نہیں کہلائے گا بلکہ تیرا نام ابر ہام (4)ہو گا۔
اَور میرا عہد جو میرے اَور تیرے درمیان اَور تیرے بعد تیری نسل کے درمیان ہے اَور جسے تم مانو گے سو یہ ہے کہ تم میں سے ہر ایک فرزندِ نرینہ کا ختنہ کیا جائے ہر لڑکے کا ختنہ جب وہ آٹھ روز کا ہو کیا جائے۔
(2)ابرام جو بعد میں ابرہام کہلایا ۔ نُوح کی نسل سے تھا ۔ خُدا نے اُس کو چُن لیا کہ وہ یہودیوں (بنی اسرائیل) کی قوم کا باپ ہو ۔ (3) یُسوع مسیح ابرہام کی نسل سے تھے۔ پطرس رسول نے کہا ۔ ’’ خُدا نے اپنے خادم یشوع کو اُٹھا کر بھیجا تا کہ تم میں سے ہر ایک کو اس کی بدیوں سے پھیر کر برکت دے‘‘۔ (4) عبرانی زبان میں ابرام کے معنی عالی باپ ہیں ۔ ابرہام کے معنی بہت قوموں کاباپ ہیں۔
اضحاق کی پیدائش اَور اُس کے ذریعے برکت کے ملنے کا وعدہ
اَور خُدا نے ابرہام سے کہا کہ ساری جو تیری بیوی ہے سو اُس کو ساری نہ پُکارنا۔ اُ س کا نام سارہ ہو گا ۔ اَور میں اُسے برکت دُوں گا اَور اُس سے بھی تجھے ایک بیٹا بخشوں گا ۔ یقیناً میں اُسے برکت دُو ں گا کہ قومیں اُس کی نسل سے ہو ں گی اَور عالم کے بادشاہ اُس سے پیدا ہوں گے۔ تب ابرہام سرنگوں ہوا اَور ہنس کر دِل میں کہنے لگا کہ کیا سو (۱۰۰)برس کے بُڈھے سے کوئی بیٹا ہو گا ۔ اَور کیا سارہ کے جو نّوے (۹۰)کی ہے اولاد ہوگی؟ اَور ابرہام نے خُدا سے کہا کہ کاش اسمٰعیل ہی تیرے حضُور جیتا رہے۔ تب خُدا نے فرمایا کہ بےشک تیری بیوی سارہ کے تجھ سے بیٹا ہو گا۔ تُو اُس کا نام اضحاق رکھنا اَور میں اُس سے اَور پھر اُس کی اولاد سے اِپنا عہد جو اِبدی عہد ہے باندھوں گا ۔ اَور اسمٰعیل کے حق میں بھی میں نے تیری دُعا سُنی ۔ دیکھ میں اُسے برکت دُوں گااَور اُسے برو مند (کامياب)کروں گا۔ اَور اُسے بہت بڑھاؤں گا اَور میں اُسے بڑی بناؤ ں گا۔ لیکن میں اِپنا عہد اضحا ق سے باندھوں گا ۔ جو اگلے سال اِسی وقت معین(مقرر) پر سارہ کے پیدا ہوگا ۔
اَور خُداوند نے جیسا اُ س نے فرمایا تھا سارہ پر نظر کی ۔ سو سارہ حاملہ ہوئی اَور ابرہام کے لئے اُس کے بڑھاپے میں اُسی معین وقت پر جس کا ذکر خُدا نے اِس سے کیا تھا ۔ اُس کے بیٹا ہوا۔ اَور ابرہام نے اپنے بیٹے کا نام جو اُس سے سارہ کے پیدا ہوا اضحاق رکھا اَور سارہ نے کہا کہ خُدا نے مجھے ہنسایا اَور سب سُننے والے میرے ساتھ ہنسیں گے اَور وہ لڑکا بڑھا اَور اُس کا دُودھ چُھڑایا گیا اَور اضحاق کے دُودھ چُھڑانے کے دن ابرہام نے بڑی ضیافت کی۔
خُد ا کی طرف سے ابرہام کا آزمایا جانا
اِن باتوں کے بعد یوں ہوا کہ خُدا نے ابرہام کو آزمایا اَور اُسے کہا اَے ابرہام ! اس نے کہا میں حاضر ہوں۔ تب اُس نے کہا کہ تُو اپنے بیٹے اضحاق کو جو تیرا اکلوتا ہے اَور جسے تُو پیار کرتا ہے ساتھ لے کر ایک پہاڑ پر جو میں تجھے بتاؤں گا سوختنی قُربانی کے طور پر چڑھا۔
تب ابرہام نے صبح سویرے اُٹھ کر اپنے گدھے پر چار جامہ کسا اَور اپنے دو جوانوں اَور اپنے بیٹے اضحاق کو لیا اَور سوختنی قُربانی کے لئے لکڑیاں چیریں اَور اُٹھ کر اس جگہ کو جو خُدا نے اُسے بتائی تھی روانہ ہوا۔تیسرے دن ابرہام نے نگاہ کی اَور اس جگہ کو دُور سے دیکھا۔ تب ابرہام نے اپنے جوانوں سے کہا تم یہیں گدھے کے پاس ٹھہرو ۔ میں اَور یہ لڑکا دونوں ذرا وہاں تک جاتے ہیں اَور سجدہ کرکے پھر تمہارے پاس لَوٹ آئیں گے۔ اَور ابرہام نے سوختنی قُربانی کی لکڑیا ں لے کر اپنے بیٹے اضحا ق پر رکھیں اَور آگ اَور چھُر ی اپنے ہاتھ میں لی اَور دونوں اکٹھے روانہ ہوئے ۔
تب اضحا ق نے اپنے باپ ابرہام سے کہا اَے باپ دیکھ آگ اَور لکڑیاں توہیں پر سوختنی قُربانی کے لئے بّرہ کہاں ہے؟ ابرہام نے کہا اَے میرے بیٹے خُدا آپ ہی اپنے واسطے سوختنی قُربانی کے لئے بّرہ مہیا کرئے گا۔ سو وہ دونوں آگے چلتے گئے ۔ اَوراُس جگہ پہنچے جو خُدا نے بتائی تھی ۔ وہاں ابرہام نے قُربان گاہ بنائی اَور اس پر لکڑیاں چنُیں اَور اپنے بیٹے اضحاق کو باندھا اَور اُسے قُربان گاہ پر لکڑیوں کےاُوپر رکھا۔ اَور ابرہام نے ہاتھ بڑھا کر چُھری لی کہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے۔ تب خُداوند کے فرشتہ نے اُسے آسمان سے پُکارا کہ اَے ابرہام اَے ابرہام ! اُس نے کہا میں حاضر ہوں ۔
پھر اُس نے کہا کہ تُو اپنا ہاتھ لڑکے پر نہ چلا اَور نہ اُس سے کچھ کر کیونکہ میں اب جان گیا کہ تُو خُدا سے ڈرتا ہے اس لئے کہ تُو نے اپنے بیٹے کو بھی جو تیرا اکلوتا ہے مجھ سے دریغ (انکار)نہ کیا۔ اَور ابرہام نے نگاہ کی اَور اپنے پیچھے ایک مینڈھا دیکھا جس کے سینگ جھاڑی میں اٹکے تھے۔ تب ابرہام نے جا کر اُس مینڈھے کو پکڑا اَور اپنےبیٹے کے بدلے سوختنی قُربانی کےطور پر چڑھایا ۔
اَور خُداوند فرماتا ہے چونکہ تُو نے یہ کام کیا کہ اپنے بیٹے کو بھی جو تیرا اکلوتا ہے دریغ نہ رکھا اِس لئے میں تجھے برکت پر برکت دُوں گا۔ اَور تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی ۔ کیونکہ تُونے میری بات مانی ۔ تب ابرہام اپنے جوانوں کے پاس لَوٹ گیا۔
اَور سارہ نے کنعان میں وفات پائی اَور ابرہام سارہ کے لئے ماتم (رنج۔غم)اَور نوحہ(رونا۔پيٹنا) کرنے کو وہاں گیا۔
اضحاق کی شادی کابیان
اَور ابرہام ضعیف(کمزور۔بوڑھا) اَور عمر رسیدہ ہوا اَور خُداوند نے سب باتوں میں ابرہام کو برکت بخشی تھی۔ اَور ابرہام نےاپنے گھر کے سال خور دہ(پُرانا۔تجربہ کار) نوکر سے جو اُس کی سب چیزوں کا مختار تھا کہا کہ میں تجھ سے خُداوند کی جو ز مین و آسمان کا خُدا ہے قسم لُوں کہ تُو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جن میں میں رہتا ہوں کسی کو میرے بیٹے سے نہیں بیائے گا بلکہ تُو میرے وطن میں میرے رشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اضحاق کے لئے بیوی لائے گا ۔ خُداوند آسمان کا خُدا تیرے آگے آگے اپنا فرشتہ بھیجے گا کہ تُو وہاں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لائے اَور اُس نوکر نے اُس سے اس بات کی قسم کھائی۔
تب وہ نوکر اپنے آقا کے اُونٹوں میں سے دس اُونٹ لے کر روانہ ہوا۔ اَور وہ اُٹھ کر مسوپتامیہ میں نحور کے شہر کو گیا۔ اَور شام کو جس وقت عورتیں پانی بھرنے آتی ہیں اُس نے اُس شہر کے باہر باؤلی کے پاس اُونٹوں کو بٹھایا ۔ اَور کہا اَے خُداوند میرے آقا ابرہام کے خُدا ! میں تیری منت کرتا ہوں کہ آج تُو میرا کام بنادے اَور میرے آقاابرہام پر کرم کر۔ دیکھ میں پانی کے چشمہ پر کھڑاہوں اَور اس شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے کو آتی ہیں۔ سو ایسا ہو کہ جس لڑکی سے میں کہوں کہ تُو ذرا اپنا گھڑا جُھکا دے تو میں پانی پی لُوں اَور وہ کہے کہ لے پی اَور میں تیرے اُونٹوں کو بھی پلادُوں گی وہ وہی ہو جسے تُو نے اپنے بندہ اضحاق کے لئے ٹھہرایا ہے اَور اِسی سے میں سمجھ لُوں گا ۔ کہ تُونے میرے آقا پر کرم کیا ہے ۔
وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ربقہ اپنا گھڑا کندھے پر لئے ہوئے نکلی ۔وہ لڑکی نہایت خوبصورت اَور کنواری تھی۔ وہ نیچے پانی کے چشمے کے پاس گئی اَور اپنا گھڑا بھر کر اُوپرآئی تب وہ نوکر اُس سے ملنے کو دوڑا اَور کہا کہ ذرا اپنے گھڑے سے تھوڑا ساپانی مجھے پلا دے۔ اُس نے کہا پیجئے صاحب ۔ اَور فوراً گھڑے کو ہاتھ پر اُتار کر اُسے پانی پلایا ۔ جب اُسے پلا چکی توکہنے لگی میں تیرے اُونٹوں کے لئے بھی پانی بھر لاؤں گی جب تک وہ پی نہ چکیں۔ اَور فوراً اپنے گھڑے کو حوض میں خالی کر کے پھر باؤلی کی طرف پانی بھرنے دوڑی گئی اَور اُس کے سب اُونٹوں کے لئے بھرا وہ آدمی چُپ چاپ اُسے غور سے دیکھتا رہا۔
اَور جب اُونٹ پی چکے تو اُس شخص نے سونے کی ایک نتھ ُاَور سونے کے دوکڑے اُ س کے ہاتھوں کے لئے نکالے ۔ اَور کہا کہ ذرا مجھے بتا کہ تُو کس کی بیٹی ہے ؟ اَورکیا تیرے باپ کے گھر میں ہمارے ٹکنے کی جگہ ہے؟ اُ س نے اُس سے کہا کہ میں بیتوایل کی بیٹی ہوں۔ وہ ملکاہ کا بیٹا ہے جو نحور (5)سے اُس کے ہوا۔ اَور یہ بھی اُس سے کہا کہ ہمارے پاس بھوسا اَور چارہ بہت ہے اَور ٹکنے کی جگہ بھی ہے ۔ تب اُس آدمی نے جُھک کر خُداوند کو سجدہ کیا۔ اَور کہا خُداوند میرے آقا ابرہام کا خُدا مبارک ہو جس نے میرے آقا کو اپنے کرم اَور راستی سے محروم نہیں رکھا اَور مجھے تو خُداوند ٹھیک راہ پر چلا کر میرے آقا کے بھائیوں کے گھر لایا۔
تب اُس لڑکی نے دوڑ کر اپنی ماں کے گھر میں یہ سب حال کہہ سُنایا ۔ اَور ربقہ کا ایک بھائی تھا جس کانام لابن تھا۔ وہ باہر اُس آدمی کےپاس دوڑا گیا ۔ اَور اُس سے کہا اَے تُو خُداوند کی طرف سے مبارک ہے اندر چل ۔ باہر کیوں کھڑا ہے؟ میں نے گھر کو او ر اُونٹوں کے لئے بھی جگہ کو تیار کر لیا ہے پس وہ آدمی گھر میں آیا اَور کھانا اُس کے آگے رکھا گیا پر اُس نے کہا کہ میں جب تک اپنا مطلب بیان نہ کر لوں نہیں کھاؤں گا۔ اُس نے کہا اچھا کہہ۔ تب اُس نے کہا کہ میں ابرہام کا نوکر ہوں۔ اَور خُداوند نے میرے آقا کو بڑی برکت دی ہے اَور وہ بہت بڑا آدمی ہوگیا۔ اَور میرے آقا کی بیوی سارہ کےجب وہ بُڑھیا ہوگئی اُس سے ایک بیٹا ہوا۔ اُسی کو اُس نے اپنا سب کچھ دے دیا ہے۔ اَور خُداوند اپنے آقا ابرہام کے خُدا نے مجھے ٹھیک راہ پر چلایا کہ اپنے آقا کےبھائی کی بیٹی اُس کے بیٹے کے واسطے لے جاؤں ۔ سواِب مجھے بتاؤ تا کہ میں دہنی یا بائیں طرف پھر جاؤں ۔
(5) نحور ابرہام کا بھائی تھا۔
تب لابن اَور بیتوایل نے جواب دیا کہ یہ بات خُداوند کی طرف سے ہوئی ہے۔ دیکھ ربقہ تیرے سامنے موجود ہے ۔ اُسے لے اَور جا خُداوند کے قول کے مطابق اپنے آقا کے بیٹے سے اُسے بیاہ دے۔
جب ابرہام کے نوکر نے اُن کی باتیں سُنیں تو زمین تک جُھک کر خُداوند کو سجدہ کِیا۔
اَور رات بھر وہیں رہے۔ صبح کو وہ اُٹھے اَور اُس نے کہا کہ مجھے میرے آقا کے پاس روانہ کر دو۔ تب اُنہوں نے ربقہ کو بُلا کر اُس سے پوچھا کیا تُواِس آدمی کے ساتھ جائے گی؟ اُس نے کہا جاؤں گی ۔ تب اُنہوں نے اپنی بہن ربقہ اَور اُس کی دایہ اَور ابرہام کے نوکر اَور اُس کے آدمیوں کو رخصت کِیا۔ اَور اُنہوں نے ربقہ کو دُعا دی اَور اُ س سے کہا اے ہماری بہن تُو لاکھوں کی ماں ہو۔ اَور ربقہ اَور اُس کی سہیلیاں اُٹھ کر اُونٹوں پر سوار ہوئیں اَور اُ س آدمی کے پیچھے ہو لیں۔
اَور شام کے وقت اضحا ق سوچنے کو میدان میں گیا اَور اُس نے جو اپنی آنکھیں اُٹھائیں اَور نظر کی تو کیا دیکھتا ہے کہ اُونٹ چلے آرہے ہیں۔ اَورربقہ نے نگاہ کی اَور اضحاق کو دیکھ کر اُونٹ پر سے اُتر پڑی ۔ اَور اُس نوکر سے پوچھا کہ یہ شخص کون ہے جو ہم سے ملنے کو میدان میں چلا آرہا ہے؟ اُس نوکر نے کہا یہ میرا آقا ہے ۔ تب اُس نے بُرقع لے کر اپنے اُوپر ڈال لیا۔ نوکر نے جو جو کِیا تھا سب اضحاق کو بتایا ۔ اَور اضحاق ربقہ کو اپنی ماں سارہ کے ڈیرے میں لے گیا ۔ تب اُس نے ربقہ سے بیاہ کر لیا اَور اُس سے محبت کی اَور اضحاق نے اپنی ماں کے مرنے کے بعد تسلّی پائی۔
یعقوب کا بیان
یعقوب کا باعثِ برکت ہونا
اَور اضحاق نے اپنی بیوی کے لئے خُداوند سے دُعا کی کیونکہ وہ بانجھ تھی اَور ربقہ حاملہ ہوئی۔ اَور اس کے پیٹ میں توام (جُڑواں)تھے اَور اُنہوں نے پہلے کا نام عیسو رکھا اَور اُس کے بھائی کا نام یعقوب رکھا گیا ۔
اَور وہ لڑکے بڑھے اَور یعقوب نے دال پکائی اَور عیسوجنگل سے آیا اَور بے دم ہو رہا تھا۔ تب یعقوب نے کہا تُو آج اپنا پہلوٹھے کا حق میرے ہاتھ بیچ دے اَور عیسو نے اپنے پہلوٹھے کا حق یعقوب کے ہاتھ بیچ دیا ۔ تب یعقوب نے عیسو کو روٹی اَور مُسور کی دال دی ۔ اَور وہ کھا پی کر اُٹھا اَور چلا گیا۔ یوں عیسو نے اپنے پہلوٹھے کے حق کو ناچیز جانا۔
تب اضحاق نے یعقوب کو بُلایا اَور اُسے دُعا دی اَور اُسے تاکید کی کہ تُو کنعانی لڑکیوں میں سے کسی سے بیا ہ نہ کرنا۔ تُو اُٹھ کر اپنے نانا بیتوایل کے گھر جا۔ اَور وہاں سے اپنے ماموں لابن کی بیٹیوں میں سے ایک کو بیاہ لا۔ اَورقادر ِ مطلق خُدا تجھے برکت بخشے اَور تجھے برومند کرے اَور وہ ابرہام کی برکت تجھے دے ۔ سو اضحاق نے یعقوب کو رُخصت کیا۔ تو خُداوند میرا خُدا ہو گا۔ اَور یہ پتھر جو میں نے ستون سا کھڑا کیا ہے خُدا کا گھر ہو گا۔ اَور جو کچھ تُو مجھے دےاُس کا دسواں (۱۰) حصّہ ضرور ہی تجھے دیا کر وں گا۔
یعقوب کی شادی
اَور یعقوب آگے چل کر ناحور کے بیٹے لابن کے ملک میں پہنچا۔ اَور لابن کی دو بیٹیاں تھیں۔ اَور چھوٹی کا نام راخل تھا۔ راخل حسیِن اَور خوبصورت تھی۔ اَور یعقوب راخل پر فریفتہ(عاشق) تھا۔ سو اُس نے کہا کہ تیری چھوٹی بیٹی راخل کی خاطرمیں سات(۷) برس تیری خدمت کروں گا۔ لابن نے کہا تُو میرے پاس رہ ۔ چنانچہ یعقوب سات (۷) برس تک راخل کی خاطر خدمت کرتا رہا۔ یہ وہ اُسے راخل کی محبت کے سبب چند دنوں کے برابر معلوم ہوئے۔
یعقوب کے نام کا بدلنا
اَور خُدا نے یعقوب سے کہا کہ اُٹھ بیت ایل کو جا اَور وہیں رہ اَور وہاں ایک مذبح بنا ۔ تب یعقوب نےاپنے گھرانے سے کہا کہ آؤ ہم روانہ ہوں اَور بیت ایل کو جائیں۔ وہاں میں خُدا کے لئے جس نے میری تنگی کے دن میری دُعا قبول کی اَورجس راہ میں میں چلا میرے ساتھ رہا مذبح بناوں گا۔ تب اُنہوں نے کُوچ(روانگی) کیا اَور بیت ایل پہنچے اَور اُس نے وہاں مذبح بنایا۔
اَور خُدا یعقوب کو پھر دکھائی دیا اَور اُسے برکت بخشی ۔ اَور خُدا نے اُسے کہا کہ تیرا نام آگے کو یعقوب نہ کہلائے گا۔ بلکہ تیرا نام اسرائیل (6)ہوگا۔ پھر خُدا نے اُسے کہا کہ میں خُدائے قادرِ مطلق ہوں ۔ تُو برو مند ہو اَور بہت ہو جا۔ تجھ سے ایک قوم بلکہ قوموں کے جتّھے (گروہ) پیدا ہوں گے اَور میں تيری نسل کو بھی یہی ملک دُوں گا۔
اَور وہ بیت ایل سے چلے ۔ اَوریعقوب اپنے باپ اضحاق کے پاس آیا۔ تب اضحاق نے بُوڑھا اَور پوری عمر کا ہو کر دم چھوڑ دیا اَور وفات پائی۔ اَور یعقوب ملک کنعان میں رہتا تھا ۔ جہاں اُس کا باپ مسافر کی طرح رہا تھا.
(6) عبرانی زبان میں یعقوب کے معنی حق تلفی کرنا ہیں۔ اسرائیل کے معنی خُدا کی نظر میں شہزادہ ۔
یوسف کا بیان
یعقوب کے بارہ بیٹے تھے۔ اَور یعقوب یوسف کو اپنے سب بیٹوں سے زیادہ پیار کرتا تھا۔ کیونکہ وہ اُ س کے بُڑھاپے کا بیٹا تھا ۔ اَور اُس نے اسے ایک بُو قلموں قبا (مختلف رنگوں کا لباس)بھی بنوا دی ۔ اَور اُس کے بھائیوں نے دیکھا کہ اُن کا باپ اُس کے سب بھائیوں سے زیادہ اُسی کو پیار کرتا ہے۔ سو وہ اُس سے بُغض (دُشمنی)رکھنے لگے۔ اَور ٹھیک طور سے بات بھی نہیں کرتے تھے۔
اَور یوسف نے ایک خواب دیکھا جسے اُس نے اپنے بھائیوں کو بتایا اَور اُس نے اُن سے کہا ذرا وہ خواب تو سُنو جو میں نے دیکھا ہے ۔ ہم کھیت میں پُولے باندھتے تھے اَور کیا دیکھتا ہوں کہ میرا پُولا(کانس يا پھونس کا گٹھا) اُٹھا اَور سید ھا کھڑا ہو گیا اَور تمہارے پُولوں نے میرے پُولے کو چاروں طرف سے گھیر لیا اَور اُسے سجدہ کیا۔ تب اُس کے بھائیوں نے اُس سے کہا کہ کیا تُو سچ مچ ہم پر سلطنت کرے گا؟ اَور اُنہوں نے اُس کے خوابوں کے سبب سے اُس سے اَور بھی زیادہ بُغض (عداوت)رکھا۔
پھر اُس نے دُوسرا خواب دیکھا اَور اپنے بھائیوں کو بتایا۔ اُس نے کہا دیکھو سور ج اَور چاند اَور گیارہ(۱۱) ستاروں نے مجھے سجدہ کیا۔ اُس نے اُسے اپنے باپ اَور بھائیوں دونوں کو بتایا ۔ تب اُس کے باپ نے اُسے ڈانٹا اَور کہا کہ کیا میں اَور تیری ماں اَور تیرے بھائی سچ مچ تیرے آگے زمین پر جُھک کر تجھے سجدہ کریں گے؟ اَور اُس کے بھائیوں کو اُس سے حسد(جلن۔عداوت) ہو گیا ۔ لیکن اس کے باپ نے یہ بات یادرکھی۔
اَور اُ س کے بھائی اپنے باپ کی بھیڑ بکرا ياں چرانے کو گئے۔ تب اسرائیل نے یوسف سے کہا تو جا کر دیکھ کہ تیرے بھائیوں کا اَور بھیڑ بکریوں کا کیا حال ہے۔ اَور آکر مجھے خبر دے ۔ چنانچہ یوسف اپنے بھائیوں کی تلاش میں چلا ۔ اَور جونہی اُنہوں نے دُور سے اسے دیکھا تو پیشتر اس سے کہ وہ نزدیک پہنچے اُ س کے قتل کا منصوبہ باندھا ۔ اَور آپس میں کہنے لگے دیکھو خوابوں کا دیکھنے والا آ رہا ہے ۔ آؤ ہم اُسے مار ڈالیں اَور کسی گڑھے میں ڈال دیں اَور یہ کہ دیں گے۔ کہ کوئی بُرا درندہ اُسے کھا گیا۔ پھر دیکھیں گے کہ اس کے خوابوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔ تب روبن (7)نے یہ سُن کر اُسے ان کے ہاتھوں سے بچایا اَور کہا ہم اُس کی جان نہ لیں بلکہ اُسے اُس گڑھے میں جو بیابان میں ہے ڈال دو۔ لیکن اُس پر ہاتھ نہ اُٹھاؤ ۔ وہ چاہتا تھا کہ اُسے اُن کے ہاتھ سے بچا کر اُس کے باپ کے پاس سلامت پہنچا دے۔
اَور یوں ہوا کہ جب یوسف اپنے بھائیوں کے پاس پہنچا تو اُنہوں نے اُس کی بُو قلموں قبا کو جو وہ پہنے تھا اُتار لیا۔ اَور اُسے اُٹھا کر گڑھے میں ڈال دیا ۔ وہ گڑھا سُوکھا تھا۔ اُس میں ذرا بھی پانی نہ تھا۔
اَور وہ کھانا کھانے بیٹھے ۔ اَور آنکھ اُٹھائی تو دیکھا کہ ایک قافلہ جلعاد سے آرہا ہے اَور گرم مصالح اَور روغن بلسان اَور مُر اُونٹوں پر لادے ہوئے مصر کو لئے جار ہا ہے۔ تب یہوداہ (8)نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں کہ ہمارا ہاتھ اُس پر نہ اُٹھے کیونکہ وہ ہمارا بھائی اَور ہمارا خون ہے۔ اُس کے بھائیوں نے اس کی بات مان لی۔ تب اُنہوں نے یوسف کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نکالا اَور اُسے بیس روپے کو بیچ ڈالا ۔ اَور وہ یوسف کو مصر میں لے گئے۔ پھر اُنہوں نے یوسف کی قبا(کپڑے)لے کر اَور ایک بکرا ذبح کر کے اُسے اس کے خون میں تر کیا۔ سو وہ اُسے اُن کے باپ کے پاس لے آئے اَور کہا کہ ہم کو یہ چیز پڑی ملی ۔ اَور تو پہچان کہ یہ تیرے بیتے کی قبا ہے یا نہیں۔ اَوراُس نے اُسے پہچان لیا اَور کہا یہ تو میرے بیٹے کی قبا ہے ۔ کوئی بُرا درندہ اُسے کھا گیا ہے ۔ یوسف بیشک پھاڑا گیا۔ تب یعقوب نے اپنا پیرا ہن(لباس) چاک کیا ۔ اَور ٹا ٹ اپنی کمر سے لپیٹا ۔ اَور بہت دنو ں تک اپنے بیٹے کے لئے ماتم کرتا رہا۔ اَور اُس کے سب بیٹے بیٹیاں اُسے تسلّی دینے جاتے تھے۔ پر اُسے تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یہی کہتا رہا کہ میں تو ماتم ہی کرتا ہوا قبر میں اپنے بیٹے سے جا ملُوں گا۔ سو اُس کا باپ اُس کے لئے روتا رہا۔
(7) یوسف کا ایک بھائی ۔ (8) یوسف کا ایک بھائی۔
یُوسف کی آزمائش اَورقید ہونا
اَور وہ یوسف کو مصر میں لائے ۔ اَور فوطیفار مصری نے جو فرعون (9) حاکم اَور جلوداروں کا ایک سردار تھا اُس کو خرید لیا ۔ اَور خُداوند یوسف کے ساتھ تھا۔ اَور وہ اقبال مند ہوا ۔ اَور اُس کے آقا نے دیکھا کہ خُداوند اُس کے ساتھ ہے۔ اَور جس کام کو وہ ہاتھ لگاتا ہے خُداوند اُس میں اُسے اقبال مند (خُوش قسمت)کرتا ہے ۔ چنانچہ یوسف اس کی نظر میں مقبول(پسنديدہ۔پيارا) ٹھہرا اَور وہی اُ س کی خدمت کرتا تھا اَور اُ س نے اُ سے اپنے گھر کا مختار(سر پرست) بنا کر اپنا سب کچھ اُسے سونپ دیا ۔ اَور جب اُس نے اُسے گھر کا اَور سارے مال کا مختار بنایا تو خُداوند نے اُس مصری کے گھرمیں یوسف کی خاطر برکت بخشی ۔ اَور اُس کی سب چیزوں پر جوگھر میں اَور کھیت میں تھیں خُداوند کی برکت ہونے لگی ۔ اَور اُس نےاپنا سب کچھ یُوسف کے ہاتھ میں چھوڑ دیا۔ اَور یُوسف خوبصورت اَور حسین تھا۔
ان باتوں کے بعد یوں ہوا کہ اُس کے آقا کی بیوی کی آنکھ یُوسف پر لگی ۔ اَور اُس نے اُ سے کہا کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو۔ لیکن اُس نے انکار کیا۔ اَور اپنے آقا کی بیوی سے کہا کہ دیکھ میرے آقا کو خبر بھی نہیں کہ اس گھر میں میرے پاس کیا کیا ہے اَور اُس نے اپنا سب کچھ میرے ہاتھ میں چھوڑ دیا ہے ۔ اس گھر میں مجھ سے بڑا کوئی نہیں۔ اَور اُس نے تیرے سوا کوئی چیز مجھ سے باز نہیں رکھی کیونکہ تُو اُس کی بیوی ہے۔ سو بھلا میں کیوں ایسی بڑی بدی کروں اَور خُدا کا گنہگار بنوں ؟ اَور وہ ہر چند روز یوسف کے سر ہوتی رہی۔ پر اُس نے اُس کی بات نہ مانی کہ اس سے ہم بستر ہونے کے لئے اس کے ساتھ لیٹے ۔ اَور ایک دن یوں ہوا کہ وہ اپنا کام کرنے کےلئے گھر میں گیا۔ اَور گھر کے آدمیوں میں سے کوئی بھی اندر نہ تھا۔ تب اُس عورت نے اُس کا پیرا ہن پکڑ کر کہا کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو۔ وہ اپنا پيراہن اس کے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگا اَور باہر نکل گیا۔ جب اُس نے دیکھا کہ وہ اپنا پیرا ہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگ گیا ۔ تو وہ اُس کا پیراہن اُس کےآقا کے گھر لوٹنے تک اپنے پاس رکھے رہی تب اُس نے یہ باتیں اس سے کہیں کہ یہ عبری غلام جو تُو لایا ہے میرے پاس اندر گُھس آیاکہ مجھ سے مذاق کرے۔ جب میں زور زور سے چلانے لگی تو وہ اپنا پیراہن میرے ہی پاس چھوڑ کر باہر بھاگ گیا۔
جب اُس کے آقا نے اپنی بیو ی کی وہ باتیں سُنی تو اُس کا غضب بھڑکا۔ اَور یُوسف کے آقا نے اُس کو لے کر قید خانے میں جہاں بادشاہ کے قیدی بند تھےڈال دیا۔ لیکن خُداوند یُوسف کے ساتھ تھا۔ اُس نے ُاس پر رحم کیا۔ اَور قید خانہ کے داروغہ کی نظر ميں اُسے مقبول بنایا۔ اَور قید خانہ کے دروغہ نے سب قیدیوں کو جو قید میں تھے۔ یوسف کے ہاتھ میں سونپا۔ اَور داروغہ سب کاموں کی طرف سے جو اُس کے ہاتھ میں تھے بے فکر تھا۔ اس لئے کہ خُداوند اُس کے ساتھ تھا اَور جو کچھ وہ کرتا خُداوند اُس میں اقبال مندی بخشتا تھا۔
اُن باتوں کے بعد یوں ہوا کہ فرعون اپنے اُن دونوں حاکموں سے جن میں ایک ساقیوں اَور دُوسرا نان پزوں کا سردار تھا ناراض ہوگیا۔ اَور اُس نے اُن کو اسی جگہ جہاں یُوسف حراست میں تھا قید خانے میں نظر بند کرا دیا۔ اَور یُوسف اُن کی خدمت کرنے لگا ۔ اَور دونوں نے ایک ہی رات میں ایک ایک خواب دیکھا۔ اَور یُوسف صبح کو اُن کے پاس اندر آیا ۔ اَور دیکھا کہ وہ اُداس ہیں۔ اَور اُ س نے پوچھا کہ آج تک کیوں ایسے اُداس نظر آتے ہو؟ اُنہوں نے اُس سے کہا ہم نے ایک خواب دیکھا ہے جس کی تعبیر کرنے والا کوئی نہیں۔ یوسف نے اُن سے کہا۔ کیا تعبیر کی قدرت خُدا کو نہیں ؟ مجھے ذرا وہ خواب بتاؤ۔
(9)مصر کے بادشاہ کا نام ۔
تب سردار ساقی نے کہا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ انگور کی بیل میرے سامنے ہے اَور اُس بیل میں تین شاخیں ہیں اَور ایسا دکھائی دیا کہ اس میں کلیاں لگیں اَور پھول آئے ۔ اَور اُس کے سب گچھوں میں پکے پکے انگور لگے۔ اَور میں نے اُن انگوروں کو لے کر فرعون کے پیالے میں نچوڑا۔ اَور وہ پیالہ میں نے فرعون کے ہاتھ میں دیا۔ یوسف نے اُس سے کہا۔ اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ تین شاخیں تین دن ہیں سو اب سے تین دن کے اندر پہلے کی طرح جب تُو اُس کا ساقی تھا پیالہ فرعون کے ہاتھ میں دیا کرے گا۔ لیکن جب تو خوشحال ہوجائے تو مجھے یاد کرنا اَور ذرا مجھ سے مہربانی سے پیش آنا اَور فرعون سے میرا ذکر کرنا ۔
جب سردار نان پُزنے دیکھا کہ تعبیر اچھی نکلی تو یُوسف سے کہا کہ میں نے بھی خواب میں دیکھا کہ میرے سر پر سفید روٹی کی تین ٹوکریاں ہیں۔ اَور اُوپر کی ٹوکری میں ہر قسم کا پکا ہوا کھانا فرعون کے لئے ہے۔ اَور پرندے میرے سر پر کی ٹوکری میں سے کھا رہے ہیں۔ یوسف نے اُسے کہا۔ اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ تین ٹوکریاں تین دن ہیں۔ سو اب سے تین دن کے اندر فرعون تیرا سر تیرے تن سے جُدا کرا کے تجھے ایک درخت پر ٹنگوا دے گا۔ اَور پرندے تیرا گوشت نوچ نوچ کر کھائیں گے۔
اَور تیسرے دن جو فرعون کی سالگرہ کا دن تھا یوں ہوا کہ اُس نے ضیافت کی۔ اَور اس نے سردار ساقی کو پھر اس کی خدمت پر بحال کیا۔ پر اُس نے سردار نان پُز کو پھانسی دلوائی۔ لیکن سردار ساقی نے یوسف کو یاد نہ کیا بلکہ اُس کو بُھول گیا۔
فرعون کا خواب
پورے دو (۲) برس کے بعد فرعون نے خواب دیکھا اَور صبح کو اس کا جی گھبرایا۔ تب اُس نے مصر کے سب جادُو گروں اَور سب دانشمندوں کو بلُوا بھیجا ۔ اَور اپنا خواب اُن کو بتایا ۔ پر اُن میں کوئی فرعون کے آگے اُس کی تعبیر نہ کر سکا۔
اُس وقت سردار ساقی نے فرعون سے کہا کہ میری خطائیں آج مجھے یاد آئیں۔ جب فرعون اپنے خادموں سے ناراض تھا اَور اُس نے مجھے اَور سردار نان پُز کو نظر بند کر وا دیا۔ تو میں اَور اُس نے ایک ہی رات میں ایک خواب دیکھا۔ وہاں ایک عبری جوان تھا۔ ہم نے اُسے اپنے خواب بتائے۔ اَور اُس نے اُن کی تعبیر بتائی۔ اَور جو تعبیر اُس نے بتائی تھی ویسا ہی ہوا۔
تب فرعون نے یوسف کو بلوا بھیجا ۔ سو اُنہوں نے جلد اُس کو قید خانے سے باہر نکالا ۔ اَور اُس نے حجامت بنوائی اَور کپڑے بدل کر فرعون کے سامنے آیا۔ فرعون نے یُوسف سے کہا۔ میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس کی تعبیر کوئی نہیں کر سکتا ۔ اَور مجھ سے تیرے بارے میں کہتے ہیں کہ تو خواب کو سُن کر اُس کی تعبیر کرتا ہے۔ یوسف نے فرعون کو جواب دیا میں کچھ نہیں جانتا ۔ خُداہی فرعون کو سلامتی بخش جواب دے گا۔
تب فرعون نے یوسف سے کہا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں دریاکے کنارے کھڑا ہوں اَور اُس دریا میں سے سات (۷) موٹی اَور خوبصورت گائیں نکل کرنیستان میں چرنے لگیں۔ اُن کے بعد اَور سات (۷) خراب اَور نہایت بدشکل اَور دُبلی گائیں نکلیں اَور وہ اس قدر بُری تھیں کہ میں نےسارے ملک مصر میں ایسی کبھی نہیں دیکھیں۔ اَور وہ دُبلی اَور بدشکل گائیں ان پہلی ساتوں موٹی گائیوں کو کھا گئیں ۔ اَور اُن کے کھاجانے کے بعد یہ معلوم بھی نہیں ہوتا تھا کہ انہوں نے ان کو کھا لیا ہے بلکہ وہ پہلے کی طرح جیسی کی تیسی بدشکل رہیں تب میں جاگ گیا۔
تب یوسف نے فرعون سے کہا کہ جو کچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فرعون پر ظاہر کیا ہے۔ وہ سات (۷) اچھی اچھی گائیں سات (۷) برس ہیں اَور وہ سات (۷) بدشکل اَور دُبلی گائیں جو اُن کے بعد نکلیں وہ بھی سات برس ہی ہیں۔ دیکھ سارے ملک مصر میں سات برس تو پیدا وار کثیر کے ہوں گے ۔ اُن کے بعد سات برس کال کے آئیں گے۔ اَور یہ کال ملک کو تباہ کر دے گا۔ اَور ارزانی ملک میں یاد بھی نہیں رہے گی۔ کیونکہ جو کال ملک میں بعد میں پڑے گا۔ وہ نہایت ہی سخت ہو گا۔ اس لئے فرعون کو چاہیے کہ ایک دانشور اَور عقلمند آدمی کو تلاش کر لے۔ اَور اُسے ملک مصر پر مختار بنائے کہ وہ ملک میں ناظروں کو مقر ر کر دے اَور وہ ان اچھے برسوں میں جو آتے ہیں سب کھانے کی چیزیں جمع کریں۔ اَور شہر شہر میں غلہ خوِ رش کے لئے فراہم کر کے اُس کی حفاظت کریں۔ یہی غلہ ملک کے لئے ذخیرہ ہو گا۔ اَور ساتوں برس کے لئے جب تک ملک میں کال رہے گا کافی ہو گا ۔ تاکہ کال کی وجہ سے ملک برباد نہ ہو جائے۔
یُوسف کا مرتبہ پانا
یہ بات فرعون اَور اُس کے سب خادموں کو پسند آئی ۔ سو فرعون نے اپنے خادموں سے کہاکہ کیا ہم کو ایسا آدمی جیسا یہ ہے جس میں خُدا کی رُوح ہے مل سکتا ہے ؟ اَور فرعون نے یوسف سے کہا ۔ چونکہ خُدا نے تجھے یہ سب کچھ سمجھا دیا ہے اس لئے تیری مانند دانشوار اَور عقلمند کوئی نہیں ۔ سو میری ساری رعایا تیرے حکم پر چلے گی۔ فقط تخت کا مالک ہونے کے سبب سے میں بزرگ تر ہو ں گا۔ اَور فرعون نے اپنی انگشتری (انگوٹھی)اپنے ہاتھ سے نکال کر یوسف کے ہاتھ میں پہنا دی۔ اَور اُسے باریک کتان کے لباس میں آراستہ کروا کر سونے کا طوق(ہار) اُس کے گلے میں پہنایا۔ اَور اُس نے اُسے اپنے دُوسرے رتھ میں سوار کر اکر اُس کے آگے آگے یہ مُنادی کروا دی کہ گُھٹنے ٹیکو۔
اَور یوسف نے سارے ملک ِمصر کا دورہ کیا۔ اَور ارزانی کے سات برسوں میں افراط سے فصل ہوئی۔ اَور وہ ہر قسم کی خوِ رش جمع کر اکے شہروں میں اس کا ذخیرہ کرتا گیا۔ اَور ارزانی کے وہ سات برس تمام ہو گئے ۔
اَور یوسف کے کہنے کے مطابق کال کے سات برس شروع ہوئے اَور جب ملک مصر میں لوگ بُھوکوں مرنے لگے تو روٹی کے لئے فرعون کے آگے چلائے۔ فرعون نے کہا کہ یوسف کے پاس جاؤ ۔ جو کچھ وہ تم سے کہے سو کرو۔ اَور یوسف اناج کے کھتّوں کو کھلوا کر مصریوں کے ہاتھ بیچنے لگا۔ اَور سب ملکوں کے لوگ اناج مول لینے کے لئے یوسف کے پاس مصر میں آنے لگے کیونکہ ساری زمین پر سخت کال پڑا تھا۔
یوسف کا حاسد بھائیوں کے ساتھ مہربانی کرنا
اَور یعقوب کو معلوم ہوا کہ مصر میں غلہ ہے تب اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تم وہاں جاؤ ۔ اَور وہاں سے ہمارے لئے اناج مول لے آؤ۔ تاکہ ہم زندہ رہیں اَور ہلاک نہ ہوں۔ سو یُوسف کے دس بھائی غلہ مول لینے کو مصر میں آئے ۔ پر یعقوب کے بھائی بنیامین کو اُس کے بھائیوں کےساتھ نہ بھیجا ۔ کیونکہ اُس نے کہا کہ کہیں اس پر کوئی آفت نہ آجائے۔
اَور یُوسف ملک مصر کا حاکم تھا۔ سو یوسف کے بھائی آئے ۔ اَور اپنے سَر زمین پر ٹیک کر اُس کے حضور آداب بجالائے۔ یوسف اپنے بھائیوں کو دیکھ کر ان کو پہچان گیا۔ پر اُس نے اُن کے سامنے اپنے آپ کو انجان بنا لیا۔ اَور اُن سے پوچھا تم کہاں سے آئے ہو؟ اُنہوں نے کہا کنعان کے ملک سے اناج مول لینے کو۔ اَور یُوسف اُن سے کہنے لگا کہ تم جاسوس ہو۔ تم آئے ہو کہ اس ملک کی بُری حالت دریافت کرو ۔ اُنہوں نے اُس ے کہا۔ نہیں خُداوند تیرے غلام اناج مول لینے آئے ہیں۔ اَور اُنہوں نے کہا۔ تیرے غلام بارہ بھائی ہیں۔ سب سے چھوٹا اس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے۔ اَورایک کا کچھ پتا نہیں۔ تب یوسف نے اُن سے کہا ۔ تمہاری آزمائش اس طرح کی جائے گی۔ کہ تم یہاں سے جانے نہ پاؤ گے جب تک تمہارا سب سے چھوٹا بھائی یہاں نہ آجائے۔ اگر تم سچے ہو تو اپنے بھائیوں میں سے ایک کو قید خانے میں بند رہنے دو ۔ اَور تم اپنے گھر والوں کے کھانےکے لئے اناج لے جاؤ ۔ اَور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ ۔ یوں تمہاری باتوں کی تصدیق ہو جائے گی۔ سو انہوں نے ایسا ہی کیا۔
اَور وہ آپس میں کہنے لگے کہ ہم دراصل اپنے بھائی کے سبب سے مجرم ٹھہرے ہیں۔کیونکہ جب اُس نے ہم سب کی منت کی تو ہم نے یہ دیکھ کر بھی کہ اُس کی جان کیسی مصیبت میں ہے اُس کی نہ سُنی ۔ اِسی لئے یہ مصیبت ہم پر آپڑی ہے۔ اَور اُن کو معلوم نہ تھا کہ یُوسف اُن کی باتیں سمجھتا ہے ۔ اس لئے کہ اُن کے درمیان ایک ترجمان تھا۔ تب وہ اُن کے پاس سے ہٹ گیا اَور رویا۔ اَور پھر اُن کے پاس آکر اُن سے باتیں کیں۔ اَور اُن میں سے شمعون کو لے کر اُن کی آنکھوں کے سامنے اُسے بندھو ا دیا۔
پھر یُوسف نے حکم کیا کہ اُن کے بوروں میں اناج بھریں۔ اَور ہر شخص کی نقد ی اُسی کے بورے میں رکھ دیں۔ اَور اُن کو زاد راہ بھی دے دیں ۔ اَور اُنہوں نے اپنے گدھوں پر غلّہ لا د لیا۔ اَور وہاں سے روانہ ہوئے ۔ جب ان میں سے ایک نے منزل پر اپنے گدھے کو چارہ دینے کے لئے اپنا بورا کھولا تو اپنی نقدی بورے کے منہ میں رکھی دیکھی۔ تب اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ میری نقدی پھیر دی گئی ہے۔ وہ میرے بورے میں ہے دیکھ لو ۔ پھر تو وہ حواس باختہ (گبھرا گئے)ہو گئے اَور ہکاّبکاّ(بے اوسان) ہو کر ایک دُوسرے کودیکھنے اَور کہنے لگے۔ خُدا نے ہم سے یہ کیا کیا؟
اَور وہ ملک کنعان میں اپنے باپ یعقوب کےپاس آئے ۔ اَور ساری واردات اُسے بتائی۔ اَور اُن کے باپ یعقوب نے اُن سے کہا تم نے مجھے بے اولاد کر دیا۔ یوسف نہیں رہا۔ اَور شمعون بھی نہیں ہے ۔ اَور اب بنیامین کو لے جانا چاہتے ہو۔ یہ سب باتیں میرے خلاف ہیں۔ میرا بیٹا تمہارے ساتھ نہیں جائے گا۔ اگر راستے میں جاتے جاتے اُس پر کوئی آفت آپڑے تو تم میرے سفید بالوں کو غم کے ساتھ گور(قبر)میں اُتارو گے۔
اَور کال ملک میں اَور بھی سخت ہو گیا۔ اَور یوں ہوا کہ جب اُس غلے کو جسے مصر سے لائے تھے کھا چکے۔ تو اُن کے باپ نے اُن سے کہا کہ جا کر ہمارے لئے پھر کچھ اناج مول لے آؤ۔ تب یہودہ نے اُسے کہا کہ اُس شخص نے ہم کو نہایت تاکید سے کہہ دیا تھا کہ تم میرا منہ نہ دیکھو گے جب تک تمہارا بھائی تمہارے ساتھ نہ ہو ۔ سو اگر تُو ہمارا بھائی ہمارے ساتھ بھیج دے تو ہم جائیں گے اَور تیرے لئے اناج مول لائیں گے۔ اَور اگر تُو اُسے نہ بھیجے تو ہم نہیں جائیں گے۔
تب اسرائیل نے کہا کہ تم نے مجھ سےکیوں یہ بدسلوکی کی کہ اُس شخص کو بتا دیا کہ ہمارا ایک بھائی اَور بھی ہے؟ اُنہوں نے کہا ۔ اُس شخص نے بجّد ہو کر ہمارا اَور ہمارے خاندان کا حال پوچھا کہ کیا تمہارا باپ اب تک جیتا ہے؟ اَور کیا تمہارا کوئی اَور بھائی ہے ؟ تو ہم نے اُن سوالوں کے مطابق اُسے بتا دیا۔ ہم کیا جانتے تھے کہ وہ کہے کہ اپنے بھائی کو لے آؤ؟ تب یہوداہ نے کہا اُس لڑکے کو میرے ساتھ کر دے تو ہم چلے جائیں گے اَور میں اُس کا ضامن ہوتا ہوں۔ اگر میں اُسے تیرے پاس پہنچا کر سامنے کھڑا نہ کر دُوں تو میں ہمیشہ کے لئے گنہگار ٹھہرو ں گا۔ اگر ہم دیر نہ لگاتے تو اب تک دُوسری دفعہ لوٹ کر آبھی جاتے ۔
تب اُن کے باپ اسرائیل نے اُن سے کہا ۔ اگر یہی بات ہے تو ایسا کرو کہ اپنے برتنوں میں اس ملک کی مشہور پیداوار میں سے کچھ اُس شخص کے لئے نذرانہ لیتے جاؤ۔ جیسے تھوڑا سا روغن بلسان ۔ تھوڑا سا شہد کچھ گرم مصالح اَور مُر اَور پستہ اَور بادام اَور دُونادام اپنے ہاتھ میں لے لو۔ اَور وہ نقدی جو پھیر دی گئی۔ اَور تمہارے بوروں کے منہ میں رکھی ملی اپنے ساتھ واپس لے جاؤ ۔ کیونکہ شاید بھُول ہو گئی ہو گی۔ اپنے بھائی کو بھی ساتھ لو اَور اُٹھ کر پھر اُس شخص کے پاس جاؤ۔ اَور خُدائے قادرِ اُس شخص کو تم پر مہربان کرے۔
تب وہ نذرانہ لے کر مصر کو چل پڑے ۔ جب یوسف نے بنیامین کو اُن کے ساتھ دیکھا تو اُس نے اپنے گھر کے منتظم سے کہا۔ کھانا تیار کروا۔ کیونکہ یہ آدمی دوپہر کو میرے ساتھ کھانا کھائیں گے۔ اُس شخص نے جیسا یُوسف نے فرمایا تھا کیا۔ جب اُن کو یُوسف کے گھر میں پہنچا دیا تو وہ ڈر گئے۔ اَور وہ یُوسف کے گھر کے منتظم کے پاس گئے۔ اَور دروازے پر کھڑے ہو کر بات کرنے لگے ۔ اَور اُس نے اُن سے کہا کہ تمہار ی سلامتی ہو۔ مت ڈرو ۔ پھر وہ شمعون کو نکال کر اُن کے پاس لے آیا ۔ اَور اُس شخص نے اُن کو پانی دیا۔ اَور اُنہوں نے اپنے پاؤں دھوئے ۔ اَور اُن کے گدھوں کو چارہ دیا۔
جب یُوسف گھر آیا تو وہ اُس نذرانہ کو جو اُن کے پاس تھا اُس کے سامنے لے گئے۔ اَور زمین پر جُھک کر اُس کے حضور آداب بجالائے۔ اُس نے اُن سے خیروعافیت پوچھی۔ اَور کہا کہ تمہارا بُوڑھا باپ جس کا تم نے ذکر کیا تھا اچھا تو ہے ؟کیا وہ اب تک جیتا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا تیرا خادم ہمارا باپ خیریت سے ہے اَور اب تک جیتا ہے ۔ پھر وہ سر جُھکا کر اُس کے حضور آداب بجالائے۔ پھر اُس نے آنکھ اُٹھا کر اپنے بھائی بنیامین کو جو اُس کی ماں کا بیٹا تھا دیکھا۔ اَور کہا تمہارا سب سے چھوٹا بھائی جس کا ذکر تم نے مجھ سے کیا تھا یہی ہے؟ پھر کہا کہ اَے میرے بیٹے خُدا تجھ پر مہربان رہے۔ تب یوسف نے جلد ی کی۔ اَور اپنی کوٹھڑی میں جا کر وہاں رونے لگا ۔ پھر وہ اپنا منہ دھو کر باہر نکلا اَور حکم دیا کہ کھانا چُنو ۔ اَور یوسف کے بھائی اُ س کے سامنے ترتیب وار اپنی عمر کی بڑائی اَور چھوٹائی کے مطابق بیٹھے اَور اُنہوں نے اُس کے ساتھ خوشی منائی۔
پھر اُس نے اپنے گھر کے منتظم کو یہ حکم کیا کہ ان آدمیوں کے بوروں میں جتنا اناج وہ لے جاسکیں بھر دے۔ اَور ہر شخص کی نقدی اُسی کے بورے کے منہ میں رکھ دے۔ اَور میرا چاندی کا پیالہ سب سے چھوٹے کے بورے کے منہ میں اُس کی نقدی کے ساتھ رکھنا ۔
صبح روشنی ہوتے ہی یہ آدمی اپنے گدھوں کے ساتھ رخصت کر دیئے گئے ۔ وہ شہر سے نکل کر ابھی دُور بھی نہیں گئے تھے۔ کہ یوسف نے اپنے گھر کے منتظم سے کہا جا اُن لوگوں کا پیچھا کر۔ اَور جب تو اُن کو جالے تو ان سے کہنا کہ نیکی کے عوض تم نے بدی کیوں کی؟ کیا یہ وہی چیز نہیں جس سے میرا آقا پیتا ہے ؟ اَور اُس نے ان کو جالیا۔ اَور یہی باتیں اُن سے کہیں۔ تب اُنہوں نے اس سے کہا کہ ہمارا خُداوند ایسی باتیں کیوں کہتا ہے؟ خُدا نہ کرے کہ تیرے خادم تیرے آقا کے گھر سے چاندی یا سونا چُرا لیں۔ سو تیرے خادموں میں سے جس کسی کے پاس وہ نکلے وہ مار دیا جائے ۔ اُس نے کہا کہ جس کے پاس وہ نکل آئے وہ میرا غلام ہو گا۔ اَور تم بے گناہ ٹھہرو گے ۔ تب انہوں نے جلدی کی اَور ایک ایک نے اپنا بورا زمین پر اُتار لیا۔ سو وہ ڈھونڈنے لگا۔ اَور سب سے بڑے سے شروع کر کے سب سے چھوٹے پر تلاشی ختم کی۔ اَور پیالہ بنیامین کے بورے میں ملا ۔تب اُنہوں نے اپنے پیراہن چاک کئے اَور شہر کو پھرے۔
اَوریہوداہ اَور اُس کے بھائی یُوسف کے گھر آئے ۔ اَور اس کے آگے زمین پر گرے ۔ تب یُوسف نےاُن سے کہا تم نے یہ کیسا کام کیا؟ یہوداہ نے کہا کہ ہم اِپنے خُدا وند سے کیا کہیں؟ خُدا نے تیرے خادموں کی بدی پکڑلی ۔ اُس نےکہا جس شخص کے پاس یہ پیالہ نکلا وہی میرا غلام ہو گا۔ اَور تم اپنے باپ کے پاس سلامت چلے جاؤ۔
تب یہوداہ اس کے نزدیک جا کر کہنے لگا ۔ اے میرے خُداوند ذرا اپنے خادم کو اجازت دے کہ ایک بات کہے ۔ میرے خُدا وند نے اپنے خادموں سے سوال کیا تھا کہ تمہارا باپ یا تمہارا بھائی ہے؟ اَور ہم نے اپنے خُداوند سے کہا تھا کہ ہمارا ایک بُوڑھا با پ ہے اَور ُاس کے بُڑھاپے کا ایک چھوٹا لڑکا بھی ہے ۔ اَور اُس کا بھائی مر گیا ہے ۔ اَور وہ اپنی ماں کا ایک ہی رہ گیا ہے ۔ سواُس کا باپ اُس پر جان دیتا ہے ۔ تب تُو نے اپنے خادموں سے کہا کہ جب تک تمہارا چھوٹا بھائی تمہارے ساتھ نہ آئے تم پھر میرا منہ نہ دیکھو گے ۔ اَور یوں ہوا کہ جب ہم اپنے باپ کے پاس جو تیرا خادم ہے پہنچے تو ہم نے اپنے خُداوند کی باتیں اُس سے کہیں۔ ہمارے باپ نے کہا۔ پھر جا کر ہمارے لئے کچھ اناج مول لاؤ ۔ ہم نے کہا ہم نہیں جا سکتے اگر ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ نہ ہو۔ اَور تیرے خادم میرے باپ نے ہم سے کہا۔ تم جانتے ہو کہ میری بیوی کے مجھ سے دو بیٹے ہوئے ۔ ایک تو مجھے چھوڑ ہی گیا ۔ اَور میں نے خیال کیا کہ وہ ضرور پھاڑ ڈالا گیا ہو گا۔ اَور میں نے اُسے اس وقت سےپھر نہیں دیکھا۔ اب اگر تم اُس کو بھی میرے پاس سے لے جاؤ اَور اس پر کوئی آفت آپڑے تو تم میرے سفید بالوں کو غم کے ساتھ قبر میں اُتارو گے۔ سو اب اگر میں تیرے خادم اپنے باپ کے پاس جاؤں اَور لڑکا ہمارے ساتھ نہ ہو تو چونکہ اُس کی جان اُس لڑکے کی جان کے ساتھ وابستہ ہے وہ یہ دیکھ کر کہ لڑکا نہیں آیا مر جائے گا۔ اس لئے اب تیرے خادم کو اجازت ہو کہ وہ اُس لڑکے کے بدلے اپنے خُداوند کا غلام ہو کر رہ جائے۔ اَور یہ لڑکا اپنے بھائیوں کے ساتھ چلا جائے۔
تب یُوسف اُن کے آگے جو اُس کے آس پاس کھڑے تھے اپنے کو ضبط نہ کر سکا اَور چلا کر کہا۔ ہر ایک آدمی کو میرے پاس سے باہر کر دو۔ چنانچہ جب یُوسف نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کیا اُس وقت اَور کوئی اُس کے ساتھ نہ تھا۔ اَور وہ چلا چلا کر رونے لگا۔ اَور اس نے اپنے بھائیوں سے کہا میں یُوسف ہوں۔ کیا میرا باپ اب تک جیتا ہے ؟ اَور اُس کے بھائی اُسے کچھ جواب نہ دے سکے کیونکہ وہ اُس کے سامنے گھبرا گئے۔
اَور یُوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا۔ ذرا نزدیک آجاؤ ۔ اَور وہ نزدیک آئے۔ تب اُس نے کہا میں تمہارا بھائی یُوسف ہوں جس کو تم نے بيچ کر مصر پہنچوا یا۔ اَور اُس بات سے کہ تم نے مجھے بیچ کر یہاں پہنچوایا نہ تو غمگین ہو اَور نہ اپنےاپنے دل میں پریشان ہو کیونکہ خُداوند نے جانوں کو بچانے کے لئے مجھے تم سے آگے بھیجا ۔ اس لئے کہ اب دو برس ملک میں کال ہے اَور ابھی پانچ برس اَور ایسے ہیں جن میں نہ تو ہل چلے گا اَور نہ فصل کٹے گی اَور خُدا نے مجھ کو تمہارے آگے بھیجا تا کہ تمہارا بقیہ زمین پر سلامت رکھے۔ اَور تم کو بڑی رہائی کے وسیلے سے زندہ رکھے۔ پس تم نے ہی نہیں بلکہ خُدا نے مجھے یہاں بھیجا ۔ سو تم جلد میرے باپ کے پاس جا کر اس سے کہو۔ تیرا بیٹا یوسف یوں کہتا ہے کہ خُدا نے مجھ کو سارے ملک مصر کا مالک کر دیا ہے۔ تُو میرے پاس چلا آ۔ دیر نہ کر۔ تو جشن کے علاقے میں رہنا ۔ اَور تو اَور تیرے بیٹے اَور تیرے پوتے اَورتیری بھیڑبکریاں اَور گائے بیل اَور تیرا مال و متاع یہ سب میرے نزدیک ہو ں گے۔ اَور وہیں ميں تیری پرورش کروں گا۔ اَور تم میرے باپ سے میری ساری شان وشوکت کا جو مجھے مصر میں حاصل ہے اَور جو کچھ تم نے دیکھا ہے سب کا ذکر کرنا ۔ اَور تم بہت جلد میرے باپ کو یہاں لے آنا ۔
اَور وہ اپنے بھائی بنیامین کے گلے لگ کر رویا۔ اَور بنیامین بھی اُس کے گلے لگ کر رویا۔ اَور اُس نے اپنے سب بھائیوں کو چُوما اَور اُن سے مل کر رویا ۔ اُس کے بعد اُس کے بھائی اُس سے باتیں کرنے لگے۔
اَور فرعون کے محل میں اس بات کا ذکر ہوا کہ یُوسف کےبھائی آئے ہیں ۔ اَور اس سے فرعون بہت خوش ہوا۔ اَور فرعون نے یُوسف سے کہا کہ اپنے بھائیوں سے کہہ کہ اپنے جانوروں کو لاد کر ملک کنعان کو چلے جاؤ ۔ اَور اپنے باپ کو اَور اپنے اپنے گھرانے کو لے کر میرےپاس آجاؤ ۔ اَور جو کچھ ملک مصر میں اچھے سے اچھا ہے وہ میں تم کو دُوں گا۔ اَور اپنے اسباب کو کچھ افسوس نہ کرنا۔ کیونکہ ملک مصر کی سب اچھی چیزیں تمہارے لئے ہیں۔ اَور اسرائیل کے بیٹوں نے ایسا ہی کیا۔ اَور یوسف نے اپنے بھائیوں کو روانہ کیا۔ اَور اُس نے اُن سےکہا دیکھنا ۔ کہیں راستے میں تم جھگڑا نہ کرنا ۔
اَور وہ اپنے باپ یعقوب کے پاس پہنچے۔ اَور اُس سے کہا یوسف اب تک جیتا ہے ۔ اَوروہی سارے ملک مصر کا حاکم ہے ۔ اَور یعقوب کا دل دھک سے رہ گیا کیونکہ اُس نے اُن کا یقین نہ کیا۔ تب انہوں نے اُسے وہ سب باتیں جو جو یُوسف نے اُ ن سے کہی تھیں بتائیں۔ اَور جب اُن کے باپ یعقوب نے وہ گاڑیاں دیکھ لیں جو یُوسف نے اُس کے لانے کو بھیجی تھیں تب اُس کی جان میں جان آئی۔ اَور اسرائیل کہنے لگا بس یہ ہے کہ میرا بیٹا یوسف اب تک جیتا ہے۔ میں اپنے مرنے سے پیشتر اُس کو دیکھ تو لوں گا۔
یعقوب کا مصر میں آنا
اَور اسرائیل اپنا سب کچھ لے کر چلا ۔ اَور بیرسبع میں آکر اپنے باپ اضحاق کے خُدا کے لئے قربانیاں گذرانیں۔ اَور خُدا نے رات کو رویا میں اسرائیل سے باتیں کیں۔ اَور کہا میں خُدا تیرے باپ کا خُدا ہوں مصر میں جانے سے نہ ڈر ۔ کیونکہ میں وہاں تجھ سے ایک بڑی قوم پیدا کروں گا میں تیرے ساتھ مصر کو جاؤں گا ۔ اَور پھر تجھے ضرور لَو ٹا بھی لاؤں گا۔ اَور یُوسف اپنا ہاتھ تیری آنکھوں پر لگا ئے گا۔
تب یعقوب بیرسبع سے روانہ ہوا۔ اَور اسرائیل کے بیٹے اپنے باپ یعقوب کو اپنے بال بچوں اَور اپنی بیویوں کو اُن گاڑیوں پر لے گئے جو فرعون نے اُن کے لانے کو بھیجی تھیں۔ اَور وہ جشن کے علاقے میں آئے۔ اَور یُوسف اپنا رتھ تیار کروا کے اپنے باپ اسرائیل کے استقبال کے لئے گیا۔ اَور اُس کے پاس جا کر اُس کے گلے سے لپٹ گیا ۔ اَور وہیں لپٹا ہوا دیر تک روتا رہا ۔ تب اسرائیل نے یوسف سے کہا ۔ اِب چاہے میں مر جاؤں کیونکہ تیرا منہ دیکھ چکا کہ تُو ابھی جیتا ہے۔
تب یُوسف نے آکر فرعون کو خبر دی کہ میرا باپ اَور میرے بھائی آگئے ہیں اَور ابھی تو وہ جشن کے علاقے میں ہیں۔ تب فرعون نے یُوسف سے کہا کہ مصر کا ملک تیرے آگے پڑا ہے۔ یہاں کےاچھے سے اچھے علاقے میں اپنے باپ اَور بھائیوں کو بسادے۔ یعنی جشن ہی کے علاقے میں اُن کو رہنے دے۔ اَور یُوسف اپنے باپ یعقوب کو اندر لایا۔ اَور اُسے فرعون کے سامنے حاضر کیا۔ اَور یعقوب نے فرعون کو دُعا دی۔
اَور اسرائیلی ملک مصر میں جشن کے علاقے میں رہتے تھے۔ اَور اُنہوں نے اپنی جائیدادیں کھڑی کر لیں۔ اَوروہ بڑے اَور بہت زیادہ ہو گئے۔ اَور یعقوب ملک مصر میں سترہ برس اَور جیا۔
اَور اسرائیل کے مرنے کا وقت نزدیک آیا ۔ تب اُس نے اپنے بیٹے یُوسف کو بُلا کر اس سے کہا ۔ مجھ کو مصر میں دفن نہ کرنا۔ بلکہ میں اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جاؤں ۔ تو مجھے مصر سے لےجا کر اُن کے قبرستان میں دفن کرنا۔ اُس نے جواب دیا جیسے تو نے کہا میں ویسا ہی کروں گا۔
اَور اُس نے یُوسف کو برکت دی ۔ اَور کہا کہ خُدا جس کے سامنے میرے باپ ابرہام اَور اضحاق نے اپنا دور پور ا کیا۔ وہ خُدا جس نے ساری عمر آج کے دن تک میری پاسبانی کی وہ تمہارے ساتھ ہو گا اَور تم کو پھر تمہارے باپ دادا کے ملک میں لے جائے گا۔
اَور یعقوب نے دم چھوڑ دیا اَور اپنے لوگوں میں جا ملا۔ تب یُوسف اپنے باپ کے منہ سے لپٹ کر اُس پر رویا اَور اُس کو چُوما۔
اَور یُوسف نے فرعون سے کہا کہ مجھے اجازت دے کہ میں وہاں جا کر اپنے باپ کو دفن کروں اَور میں لوٹ کر آ جاؤں گا۔ فرعون نے کہا کہ جا اَور اپنے باپ کو جیسے اُس نے تجھ سے قسم لی ہے دفن کر۔
یوسف کے بھائیوں کا معافی مانگنا
اَور یُوسف کے بھائی یہ دیکھ کر کہ اُن کا باپ مر گیا کہنے لگے کہ یُوسف شايد ہم سے دشمنی کرے۔ اَور ساری بدی کا جو ہم نے اُس سے کی ہے پورا بدلہ لے ۔ سواُ نہوں نے یُوسف کو یہ کہلا بھیجا کہ تو اپنے باپ کے خُد اکے بندوں کی خطا بخش دے۔ اَور یُوسف اُن کی یہ باتیں سُن کر رویا۔ اَور اُس کے بھائیوں نے خود بھی اُس کے سامنے جا کر اپنے سر ٹیک دیئے اَور کہا۔ دیکھ ہم تیرے خادم ہیں۔ یُوسف نےاُن سے کہا۔ مت ڈرو ۔ کیا میں خُدا کی جگہ پر ہوں؟ تم نے تو مجھ سے بدی کرنے کا ارادہ کیا تھا ۔ لیکن خُدا نے اسی سے نیکی کا قصد کیا تا کہ بہت سے لوگوں کی جان بچائے۔ اس لئے تم مت ڈرو ۔ میں تمہاری اَور تمہارے بال بچوں کی پرورش کرتا رہوں گا۔ یوں اُس نے اپنی ملائم باتوں سے اُن کی خاطر جمع کی۔
اَور یُوسف اَور اس کے باپ کے گھر کے لوگ مصر میں رہے۔ اَور یُوسف ایک سو دس برس تک جیتا رہا۔ اَور یُوسف نے اپنی اولاد تیسری پشت تک دیکھی۔اَور یُوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا میں مرتا ہوں اَور خُدا یقیناً تم کو یاد کرے گا۔ اَور تم کو اس ملک سے نکال کر اُس ملک میں پہنچائے گا جس کے دینے کی قسم اُس نے ابرہام اَور اضحاق اَور یعقوب سے کھائی تھی ۔ اَور یُوسف نے وفات پائی۔ اَور انہوں نے اُس کی لاش میں خوشبو بھری اَور اُسے مصر ہی میں تابوت میں رکھا۔
اَور یُوسف اَور اُس کے سب بھائی اَور اُس پشت کے سب لوگ مرمٹے ۔ اَور اسرائیل کی اولاد برومند اَور کثیر التعداد ہوگئی۔ اَور وہ ملک اُن سے بھر گیا۔
بنی اسرائیل کی غلامی
تب مصر میں ایک نیا بادشاہ ہوا جو یُوسف کو نہیں جانتا تھا۔ اَور اُس نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا دیکھو اسرائیل ہم سے زیادہ اَور قوی(مضبوط) ہو گئے ہیں۔ سو آؤ ہم اُن کے ساتھ حکمت سے پیش آئیں تانہ ہو کہ وہ اَور زیادہ ہوجائیں ۔ اَور ہم سے لڑیں اَور ملک سے نکل جائیں ۔ اس لئے انہوں نے ان پر بیگار لینے والے مقرر کئے جو اُن سےسخت کام لے لے کر اُن کو ستائیں ۔ سو اُنہوں نے فرعون کے لئے ذخیرہ کے شہر بنائے پر اُنہوں نے جتنا ان کو ستایا وہ اتنا ہی زیادہ بڑھتے اَور پھیلتے گئے ۔ اَور مصریوں نے اُن سے ہر قسم کی خدمت لے لے کر ان کی زندگی تلخ کی۔
تب مصر کے بادشاہ نے عبرانی دائیوں سے باتیں کیں اَور کہاکہ جب عبرانی عورتوں کے تم بچہ جناؤ۔ اگر بیٹا ہو تو اسے مار ڈالنا اَور اگر بیٹی ہو تو وہ جیتی رہے۔ لیکن وہ دائیاں خُدا سے ڈرتی تھیں۔ سو انہوں نے مصر کے بادشاہ کا حکم نہ مانا بلکہ لڑکوں کو جیتا چھوڑ دیتی تھیں۔ اَور یہ لوگ بڑھے اَور بہت زبردست ہو گئے۔ اَور فرعون نے اپنی قوم کے سب لوگوں سے تاکیداً کہا کہ اُن میں سے جو بیٹا ہو تم اُسے دریا میں ڈال دینا ۔ اَور جو بیٹی ہو اُسے جیتی چھوڑنا۔
مُوسیٰ چُھٹکارا دینےوالا
خُدا کا موسیٰ کو بچانا اَور تیار کرنا
اَور لاوی کے گھرانے کے ایک شخص نےجا کر لاوی کی نسل کی ایک عورت سے بیا ہ کیا۔ وہ عورت حاملہ ہوئی اَور اُس کے بیٹا ہو ا ۔ اَور اُ س نے یہ دیکھ کر کہ بچہ خوبصورت ہے تین مہینے تک اُسے چھپا کر رکھا۔ اَور جب اُسے اَور زیادہ چھپا نہ سکی۔ تو اُس نے سرکنڈوں کا ایک ٹوکرا لیا۔ اَور اُس پر چکنی مٹی اَور رال (چيڑ کا گوند)لگا کر لڑکے کو اُس میں رکھا ۔ اَور اُسے دریا کے کنارے جھاؤ(دريا کے کنارے اُگنے والا پودا) میں چھوڑ آئی ۔اَور اُس کی بہن دُور کھڑی رہی تاکہ دیکھے کہ اُس کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔
اَور فرعون کی بیٹی دریاپر غسل کرنے آئی۔ اَور اُس کی سہیلیاں دریا کے کنارے کنارے ٹہلنے لگیں ۔ تب اُس نے جھاؤ میں وہ ٹوکرا دیکھ کر اپنی سہیلی کو بھیجا کہ اُسے اُٹھا لائے ۔ جب اُس نے اُسے کھولا تو لڑکے کو دیکھا اَور وہ بچہ رو رہا تھا۔ اُسے اس پر رحم آیا اَور کہنے لگی یہ کسی عبرانی کا بچہ ہے ۔ تب اُس کی بہن نے فرعون کی بیٹی سے کہا کیا میں جا کر عبرانی عورتوں میں سے ایک دائی تیرے پاس بُلا لاؤں جو تیرے لئے اس بچے کو دُودھ پلائےاَور وہ اُس کی ماں کو بُلا لائی۔ فرعون کی بیٹی نے اُس سے کہا تو اس بچے کو لے جا کر میرے لئے دُودھ پلا۔ میں تجھے تیری اُجرت دیا کروں گی۔ وہ عورت اُس بچے کو لے جا کر دُودھ پلانے لگی ۔ جب بچہ کچھ بڑا ہوا ۔ تو وہ اُسے فرعون کی بيٹی کے پاس لے گئی اَور وہ اُس کا بیٹا ٹھہرا ۔ اَور اُ س نے اُس کا نام موسیٰ رکھا۔
اِتنے میں جب موسیٰ بڑا ہوا تو باہر اپنے بھائیوں کے پاس گیا اَوران کی مشقتوں پر اس کی نظر پڑی۔ اَور اس نے دیکھا کہ ایک مصری اس کے ایک عبرانی بھائی کو مار رہاہے۔ پھر اس نے ادھر اُدھر نگاہ کی اَور جب دیکھا کہ وہاں کوئی دُوسرا آدمی نہیں ہے ۔ تو اُس مصری کو جان سے مار کر اُسے ریت میں چھپا دیا۔ پھر دُوسرے دن وہ باہر گیا اَور دیکھا کہ دو عبرانی آپس میں مار پیٹ کر رہے ہیں ۔ تب اس نے اسے جس کا قصور تھا کہا کہ تو اپنے ساتھی کو کیوں مارتا ہے؟ اُس نے کہا تجھے کس نے ہم پر حاکم یا منصف مقرر کیا؟ کیا جس طرح تو نے اس مصری کو مار ڈالا مجھے بھی مار ڈالنا چاہتا ہے ؟ تب موسیٰ یہ سوچ کر ڈرا کہ بلا شک یہ بھید فاش (ظاہر)ہو گیا۔ جب فرعون نے یہ سُنا تو چاہا کہ موسیٰ کو قتل کرے۔
اَور موسیٰ بھاگ کر ملکِ مدیان میں جا بسا۔ وہاں وہ ایک کنوئیں کے نزدیک بیٹھا تھا۔ اَور مدیان کے کاہن کی سات بیٹیا ں تھیں۔ وہ آئیں اَور پانی بھر بھر کر کٹھڑوں میں ڈالنے لگیں تا کہ اپنے باپ کی بھیڑبکریوں کو پلائیں ۔ اَور گڈریئے آکر اُن کو بھگانے لگے ۔ لیکن موسیٰ کھڑا ہوگیا اَور اُس نے اُن کی مددکی۔ اَور اُن کی بھیڑ بکریوں کو پانی پلایا۔ اَور جب وہ اپنے باپ کے پاس لوٹیں تو اُس نے پوچھا کہ آج تم اس قدر جلد کیسے آ گئیں ؟ انہوں نے کہا ایک مصر ی نے ہم کو گڈریوں کے ہاتھ سے بچایا۔ اَور ہمارے بدلے پانی بھر بھر کر بھیڑ بکریوں کو پلایا۔ اُس نے اپنی بیٹیوں سے کہا کہ وہ آدمی کہا ں ہے؟ تم اُسے کیوں چھوڑ آئیں؟ اُسے بلا لاؤ کہ روٹی کھائے اَور موسیٰ اُس شخص کے ساتھ رہنے کو راضی ہو گیا ۔ تب اُس نے اپنی بیٹی صفورہ موسیٰ کو بیاہ دی۔
موسیٰ کی بلاہٹ
اَور ایک مدت کے بعد یوں ہوا کہ مصر کا بادشاہ مر گیا۔ اَور بنی اسرائیل اپنی غلامی کے سبب سے آہ بھرنے لگے ۔ اَور اُن کا رونا خُدا تک پہنچا اَور خُدا نے اُن کا کراہنا سُنا ۔ اَور خُدا نے اپنے عہد کو جو ابرہام اَور اضحاق اَور یعقوب کے ساتھ کيا تھا یاد کیا۔
اَور موسیٰ اپنے سسر کی جو مدیان کا کاہن تھا بھیڑ بکریاں چراتا تھا۔ اَور وہ بھیڑ بکریوں کو ہنکاتا ہوا اُن کو بیابان کی پر لی طرف سے خُدا کے پہاڑ حُورب کے نزدیک لے آیا۔ اَور خُداوند کا فرشتہ ایک جھاڑی میں سے آگ کے شعلے میں ُاس پر ظاہر ہوا۔ اُس نے نگاہ کی اَور کیا دیکھتا ہے کہ ایک جھاڑی میں آگ لگی ہوئی ہے پر وہ جھاڑی بھسم نہیں ہوتی۔ تب موسیٰ نے کہا۔ میں اب ذرا اُدھر کترا کر اُس بڑے منظر کو دیکھو ں کہ یہ جھاڑی کیوں نہیں جل جاتی ؟ خُدا نے اُسے جھاڑی میں سے پکار ا اَور کہا ۔ اَے موسیٰ ۔ اَے موسیٰ اُس نے کہا میں حاضر ہوں۔
تب اُس نے کہا۔ اِدھر پاس مت آ۔ اِپنے پاؤں سے جُوتا اُتار کیونکہ جس جگہ تُوکھڑا ہے وہ مقدس زمین ہے۔ میں تیرے باپ کا خُدا یعنی ابرہام کا خُدا اَور اضحاق کا خُدا اَور یعقوب کا خُدا ہوں۔ موسیٰ نے منہ چھپایا کیونکہ وہ خُدا پر نظر کرنے سے ڈرتا تھا۔
اَور خُداوند نے کہا۔ میں نے اپنے لوگوں کی تکلیف جو مصر میں ہیں خوب دیکھی۔ اَور اُن کی فریاد جو بیگار لینے والوں کے سبب سے ہے سنُی ۔ اَور میں اُن کے دُکھوں کو جانتا ہوں۔ اَور میں اُترا ہوں کہ اُن کو مصریوں کے ہاتھ سے چُھڑاؤں ۔ اَور اُس ملک سے نکال کر ان کو ایک اچھے اَور وسیع ملک میں جہاں دُودھ اَور شہد بہتا ہے۔ پہنچاؤں ۔ سو اب آمیں تجھے فرعون کے پاس بھیجتا ہوں کہ تو میری قوم بنی اسرائیل کو مصر سے نکال لائے۔
موسیٰ نے خُدا سے کہا۔ میں کون ہوں جو فرعون کے پاس جاؤں اَور بنی اسرائیل کو مصر سے نکال لاؤں ؟ اُس نے کہا ۔میں ضرور تیرے ساتھ رہوں گا۔ اَور اس کا کہ میں نے تجھے بھیجا ہے تیرے لئے یہ نشان ہوگا کہ جب تو اُن لوگوں کو مصر سے نکال لائے گا تو تم اُس پہاڑ پر خُداکی عبادت کرو گے۔
تب موسیٰ نے خُدا سے کہا۔ جب میں بنی اسرائیل کے پاس جا کر اُن سے کہوں کہ تمہارے باپ دادا کے خُدا نے مجھے تمہارے پا س بھیجا ہے اَور وہ مجھے کہیں کہ اُس کا نام کیا ہے ؟ تو میں اُن کو کیا بتاؤں ؟ خُدا نے موسیٰ سے کہا’’ میں جو ہوں سو میں ہوں‘‘۔ سو تو بنی اسرائیل سے یوں کہنا میں جو ہوں نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ ابدتک میرا یہی نام ہے۔ جا کر اسرائیلی بزرگوں کو ایک جگہ جمع کر اَور اُن کو کہہ کہ خُداوند تمہارے باپ دادا کے خُدا ابرہام اَور اضحاق اَور یعقوب کے خُدا نے مجھے دکھائی دے کر یہ کہا ہے کہ میں نے تم کو بھی اَور جو کچھ برتاؤ تمہارے ساتھ مصر میں کیا جا رہا ہے ۔ اُسے بھی خوب دیکھا ہے ۔ اَورمیں نے کہا ہے کہ میں تم کو مصر کے دُکھ میں سے نکال کر اُس ملک میں لے چلوں گا جہاں دُودھ اَور شہد بہتا ہے ۔ اَور وہ تیری بات مانیں گے۔ اَور تُو اسرائیلی بزرگوں کو ساتھ لے کر مصر کے بادشاہ کے پاس جانا ۔ اَور اُس سے کہنا کہ خُداوند عبرانیوں کے خُدا کی ہم سے ملاقات ہوئی۔ اب تو ہم کو تین دن کی منزل تک بیابان میں جانے دے تاکہ ہم خُداوند اپنے خُدا کے لئے قربانی کریں ۔ اَور میں جانتا ہوں کہ مصر کا بادشاہ تم کو نہ یوں جانے دے گا نہ بڑے زور سے سو میں اپنا ہاتھ بڑھاؤں گا۔ اَور مصر کو اُن سب عجائب سے جو میں اُس میں کروں گا۔ مصیبت میں ڈال دُوں گا۔ اُس کے بعد وہ تم کو جانے دے گا۔
تب موسیٰ نے جواب دیا ۔ لیکن وہ تو میرا یقین ہی نہیں کریں گےنہ میری بات سُنیں گے وہ کہیں گے خُداوند مجھے دکھائی نہیں دیا۔ اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ یہ تیرے ہاتھ میں کیا ہے؟ اس نے کہا لاٹھی ۔ پھر اُس نے کہا اِسے زمین پر ڈال دے۔اُس نے اُسے زمین پر ڈالا اَور وہ سانپ بن گئی ۔ اَور موسیٰ اُس کے سامنے سے بھاگا۔ تب خُدا وند نے موسیٰ سے کہا ہاتھ بڑھا کر اس کی دُم پکڑلے ( اُس نے ہاتھ بڑھایا اَور اُسے پکڑ لیا ۔ وہ اُس کے ہاتھ میں لاٹھی بن گیا) تاکہ وہ یقین کریں کہ خُداوند اُن کے باپ دادا کا خُدا تجھ کو دکھائی دیا۔
تب موسیٰ نے خُداوند سے کہا۔ اَے خُداوند ۔ میں رُک رُک کر بولتا ہوں ۔ اَور میری زبان کُند(تيز نہ ہونا) ہے۔ تب خُداوند نے اُس سے کہا کہ آدمی کا منہ کس نے بنایا ہے ؟ کیا میں ہی جو خُداوند ہوں یہ نہیں کرتا ؟ سو اب تُو جا ۔ اَور میں تیری زبان کا ذمہ لیتا ہوں اَور تجھے سکھاتا رہوں گا۔ کہ تُو کیا کیا کہے۔
تب اُس نے کہا کہ اَے خُداوند میں تیری منت کرتا ہوں کسی اَور کے ہاتھ سے جسے تُو چاہے اپنا پیغام بھیج ۔تب خُداوند کا قہر موسیٰ پر بھڑکا ۔ اَوراُس نے کہا کیا ہارون تيرا بھائی نہیں ہے ؟ میں جانتا ہوں کہ وہ فصیح (خوش بيان)ہے۔ اَور وہ تیری ملاقات کو آبھی رہا ہے۔ اَور تجھے دیکھ کر دل میں خوش ہو گا۔ سو تُواُسے سب کچھ بتانا۔ اَور یہ سب باتیں اُسے سکھانا ۔ اَور میں تیری اَور اُس کی زبا ن کا ذمہ لیتا ہوں ۔ اَور تم کو سکھاتا رہوں گا۔ کہ تم کیا کیا کرو ۔ اَور وہ تیری طرف سے لوگوں سے باتیں کرے گا اَور تُو اُس لاٹھی کو اپنے ہاتھ میں لئے جا۔ اَور اُسی سے ان معجزوں کو دکھانا۔
تب موسیٰ اپنی بیوی اَور اپنے بیٹوں کو لے کر مصر کو لوٹا ۔ اَور موسیٰ نے خُدا کی لاٹھی اپنے ہاتھ میں لے لی۔
اَور خُداوند نے ہارون سے کہا کہ بیابان میں جا کر موسیٰ سے ملاقات کر وہ گیا اَور خُدا کے پہاڑ پر اُسے ملا اَور اُسے بوسہ دیا۔ اَور موسیٰ نے ہارون کو بتایا کہ خُدانے کیا کیا باتیں کہیں۔
تب موسیٰ اَور ہارون نے جا کر بنی اسرائیل کےسب بزرگوں کو ایک جگہ جمع کیا۔ اَور ہارون نے سب باتیں جو خُداوند نے موسیٰ سے کہی تھیں ان کو بتائیں۔ اَور لوگوں کے سامنے معجزے کئے۔ تب لوگوں نے ان کا یقین کیا اَور یہ سُن کر کہ خُداوند نے بنی اسرائیل کی خبر لی اُنہوں نے اپنے سر جُھکا کر سجدہ کیا۔
فرعون سے مقابلہ
اس کے بعد موسیٰ اَور ہارون نے جا کر فرعون سے کہا کہ خُداوند اسرائیل کا خُدا یوں فرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ بیابان میں میرے لئے عید کریں ۔ فرعون نے کہا کہ خُداوند کون ہے کہ میں اس کی بات کو مان کر بنی اسرائیل کو جانے دُوں ؟ میں خُداوند کو نہیں جانتا ۔ اَور میں بنی اسرائیل کو جانے بھی نہیں دُوں گا۔ اَور اسی دن فرعون نے بیگار لینے والوں کو جو لوگوں پر تھے حکم کیا کہ اب آگے کو تم ان لوگوں کو اینٹیں بنانے کے لئے بھُس نہ دینا جیسے اب تک دیتے رہے۔ وہ خو د ہی جا کر اپنے لئے بُھس بٹوریں ۔ اَور اُن سے اُتنی ہی اینٹیں بنوانا جتنی وہ اب تک بناتے آئے ہیں ۔ تم اُن میں سے کچھ نہ گھٹانا کیونکہ وہ کاہل ہو گئے ہیں ۔ چنانچہ وہ لوگ تمام ملک مصر میں مارے مارے پھرنے لگے کہ بُھس کے عوض کھونٹی جمع کریں۔ اَور بیگار لینے والے یہ کہہ کر جلد ی کراتے تھے۔ کہ تم اپنا روز کا کام جیسے بھُس پاکر کرتےتھے اب بھی کرو۔
تب بنی اسرائیل نے فرعون کے آگے جا کر فریاد کی اَور کہا کہ تیرے خادموں کو بھُس تو دیا نہیں جاتا اَور وہ ہم سےکہتے رہتے ہیں کہ انیٹیں بناؤ۔ اَور دیکھ تیرے خادم مار بھی کھاتے ہیں پر قصور تیرے لوگوں کا ہے۔ اس نے کہا ۔ تم سب کاہل ہو کاہل اسی لئے تم کہتے ہو کہ ہم کو جانے دے کہ خُداوند کے لئے قربانی کریں ۔ سو اب تم جاؤ کام کرو۔ کیونکہ بُھس تم کو نہیں ملے گا اَور انیٹوں کو تمہیں اُسی حساب سے دینا پڑے گا۔
جب وہ فرعون کےپاس سے نکلے آرہے تھے تو اُن کو موسیٰ اَور ہارون ملاقات کے لئے ملے ۔ تب اُنہوں نے ان سے کہا کہ خُدا ہی دیکھے اَور تمہارا انصاف کرے کیونکہ تم نے ہمارے قتل کے لئے فرعون کے ہاتھ میں تلوار دے دی ہے۔ تب موسیٰ خُداوند کے پاس لوٹ کرگیا اَور کہا کہ ِاے خُداوند تُو نے کیوں بھیجا ؟ کیونکہ جب سے میں فرعون کے پاس تیرے نام سے باتیں کرنے گیا اُس نے اُن لوگوں سے بُرائی ہی بُرائی کی۔ اَور تو نے اپنے لوگوں کو ذرا بھی رہائی نہ بخشی ۔
تب خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اب تو دیکھےگا۔ کہ میں فرعون کے ساتھ کیا کرتا ہوں تب وہ زور آور ہاتھ کے سبب سے ان کو جانے دے گا۔ اَور زور آور ہاتھ ہی کےسبب سے وہ ان کو اپنے ملک سے نکال دے گا۔ سو تو بنی اسرائیل سے کہہ کہ میں خُداوند ہوں۔ اَور میں تم کو مصریوں کے بوجھوں کے نیچے سے نکال لُوں گا۔ اَور میں اپنا ہاتھ بڑھا کر اَور ان کو بڑی بڑی سزائیں دے کر تم کو رہائی دُوں گا۔ اَور تم جان لو گے کہ میں خُداوند تمہارا خُدا ہوں ۔ اَور موسیٰ نے بنی اسرائیل کو یہ باتیں سُنا دیں۔ پر اُنہوں نے دل کی کُڑھن کے سبب سے موسیٰ کی بات کو نہ سُنا ۔
پھر خُداوند نے موسیٰ کو فرمایا کہ جا کر فرعون سے کہو کہ بنی اسرائیل کو جانے دے۔ موسیٰ نے خُداوند سے کہا کہ دیکھ بنی اسرائیل نے تو میری سُنی نہیں۔ پس فرعون میری کیونکر سُنے گا ؟ اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ جب فرعون تم کو کہے۔ تب تُو ہارون سے کہنا کہ اپنی لاٹھی کو لے کر فرعون کے سامنے ڈال دے تا کہ وہ سانپ بن جائے۔ اَور موسیٰ اَور ہارون فرعون کے پاس گئے۔ اَور ہارون نے اپنی لاٹھی ڈال دی۔ اَور وہ سانپ بن گئی ۔ اَور فرعون نے اُن کی نہ سُنی ۔
تب خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ فرعون کا دل متعصب(تعصب کرنے والا) ہے وہ ان لوگوں کو جانے نہیں دیتا ۔ اب تو صبح کو فرعون کے پاس جا۔ اَور اسے کہنا کہ خُداوند عبرانیوں کے خُدا نے مجھے تیرے پاس یہ کہنے کو بھیجا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے۔ اَور اب تک تو نے کچھ سماعت نہیں کی دیکھ میں اپنے ہاتھ کی لاٹھی کو دریا کے پانی پر ماروں گا۔ اَور وہ خون ہو جائے گا ۔ اَور موسیٰ اَور ہارون نے خُدا وند کے حکم کے مطابق کیا اَور دریا کا پانی خون ہو گیا ۔ اَور فرعون کا دل سخت ہو گیا اَوراُس نے اُن کی نہ سُنی۔
پھر خُداوند یوں فرماتا ہے کہ اگر تو ان کو جانےنہ دے گا تو دیکھ میں تیرے ملک کو مینڈکوں سے بھر دُوں گا ۔ چنانچہ جتنا پانی مصر میں تھا اس پر ہارون نے اپنا ہاتھ بڑھایا اَور مینڈک چڑھ آئے اَور ملک کو ڈھانک لیا ۔ تب فرعون نے موسیٰ اَور ہارون کو بُلوا کر کہا کہ خُداوند سے شفاعت کرو کہ مینڈکوں کو دفع کرے اَور میں ان لوگوں کوجانے دُوں گا۔ اَور موسیٰ نے خُداوند سے فریاد کی ۔ اَور خُداوند نے موسیٰ کی درخواست کے مطابق کیا۔ اَور مینڈک مر گئے ۔ پر جب فرعون نے دیکھا کہ چُھٹکارا مل گیا تو اُس نے اپنا دل سخت کر لیا اَور اُن کی نہ سُنی ۔
تب خُداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ صبح سویرے اُٹھ کر فرعون کے آگے جا کھڑا ہونا ۔ اَور اُس سے کہنا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے کہ وہ میری عبادت کریں ۔ ورنہ مصریوں کے گھر مچھروں کے غولوں سے بھر جائیں گے۔ چنانچہ خُداوند نے ایسا ہی کیا ۔ اَور ان مچھروں کے غولوں کے سبب سے ملک کاناس ہو گیا۔
تب فرعون نے موسیٰ اَور ہارون کو بُلوا کر کہا کہ تم جاؤ ۔ اَور اپنے خُدا کے لئے اسی ملک میں قربانی کرو۔ موسیٰ نے کہا ایسا کرنا مناسب نہیں۔ ہم تین دن کی راہ بیابان میں جا کر خُداوند اپنے ُخُدا کے لئے قربانی کریں گے ۔ فرعون نے کہا میں تم کو جانے دُوں گا تا کہ تم خُداوند اپنے خُدا کے لئے بیابان میں قربانی کرو۔ لیکن تم بہت دُور مت جانا۔ اَور میرے لئے شفاعت (گناہوں کی معافی کی سفارش)کرنا۔ موسیٰ نے کہا میں خُداوند سے شفاعت کروں گا۔ کہ مچھروں کے غول دُور ہو جائیں ۔ فقط اتنا ہو کہ فرعون آگے کودغا نہ کرے۔ اَور موسیٰ نے خُداوند سے شفاعت کی اَور خُدواند نے مچھروں کے غولوں کو فرعون اَور اُس کی رعیت کے پاس سے دُور کر دیا یہاں تک کہ ایک بھی باقی نہ رہا۔ پر فرعون نے اس بار بھی اپنا دل سخت کر لیا اَور اُن لوگوں کو جانے نہ دیا۔
اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھاتا کہ سب ملک مصر میں اولے گریں اَور موسیٰ نے اپنی لاٹھی آسمان کی طرف اُٹھائی ۔ اَور خُداوند نے رعد(بجلی کی کڑک) اَور اولے بھیجے ۔ اَور آگ زمین تک آنے لگی ۔اَور اولوں نے انسان اَور حیوان کو مارا۔ اَور کھیتوں کی ساری سبزی کو بھی اولے مار گئے ۔ مگر جشن کے علاقے میں جہاں بنی اسرائیل رہتے تھے اولے نہیں گرے۔
تب فرعون نے موسیٰ اَور ہارون کو بُلوا کر اُن سے کہا کہ میں نے اس دفعہ گناہ کیا۔ خُداوند صادق ہے ۔ اَور میں اَور میری قوم ہم دونوں بدکار ہیں۔ خُداوند سے شفاعت کرو کیونکہ زور کا گرجنا اَور اولوں کا برسنا بہت ہو چکا ۔ اَور میں تم کو جانے دُوں گا ۔ اَور تم اب رُکے نہیں رہو گے۔ اَور موسیٰ نے خُداوند کے آگے ہاتھ پھیلائے ۔ سو رعد اَور اولے موقوف(روکا گيا) ہو گئے ۔ جب فرعون نے دیکھا کہ مینہ اَور اولے اَور رعد موقوف ہو گئے تو اس نے اَور زیادہ گناہ کیا۔ اَور اُس نے بنی اسرائیل کو جانے نہ دیا۔
عیدِ فسح
اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ میں فرعون اَور مصریوں پر ایک بلا اَور لاؤں گا۔ اس کے بعد وہ یقیناً تم سب کو یہاں سے بالکل نکال دے گا۔ میں آدھی رات کو نکل کر مصر کے بیچ میں جاؤں گا ۔ اَور ملک مصر کے تمام پہلوٹھے فرعون کے پہلوٹھے سے لے کر لونڈی کے پہلوٹھے تک اَور سب چوپائیوں کے پہلوٹھے مر جائیں گے۔ اَور سارے ملک مصر میں ایسا بڑا ماتم ہو گا جیسا نہ کبھی پہلے ہوا اَور نہ پھر کبھی ہو گا۔ لیکن اسرائیلوں میں سے کسی پر خواہ انسان ہو خواہ حیوان ۔ ایک کتّا بھی نہیں بھونکے گا۔
خُدا وند نے موسیٰ اَور ہارون سے کہا کہ اسرائیلوں کی ساری جماعت سے یہ کہ دو کہ اس مہینے کے دسویں دن ہر شخص اپنے آبائی خاندان کے مطابق گھر پیچھے ایک بّرہ لے۔ بّرہ بے عیب اَور ایک سالہ نر ہو۔ اَور اس مہینے کی چودھویں کی شام کوساری جماعت اس کو ذبح کرے۔ اَور تھوڑا سا خون لے کر چوکھٹ کے دونوں بازوؤں پر اَور اُوپر لگا دیں۔ اَور وہ اس کے گوشت کو اسی رات آگ میں بھُون کر کڑوے ساگ پات کے ساتھ کھالیں اَور تم اسے اس طرح کھانا۔ اپنی کمر باندھے اَور جوتیاں پاؤں میں پہنے اَور اپنی لاٹھی ہاتھ میں لئے ہوئے ۔تم اُسے جلدی جلدی کھانا کیونکہ فسح خُداوند کی ہے۔ اس لئے کہ میں اسی رات ملک مصر میں سے ہو کر گذروں گا۔ اَور انسان اَور حیوان کے سب پہلوٹھوں کو جو ملک مصر میں ہیں ماروں گا۔ اَور وہ خون تمہاری طرف سے نشان ٹھہرے گا۔ اَور میں اس خون کو دیکھ کر تم کو چھوڑتا جاؤں گا میں خُداوند ہوں ۔ اَور وہ دن تمہارے لئے ایک یادگار ہوگا۔ اَور تم اس کو خُداوند کی عید کا دن نسل در نسل ماننا اَور جب تمہاری اولاد تم سے پوچھے کہ اس عبادت سے تمہارا مقصد کیا ہے۔ تو تم یہ کہنا کہ یہ خُداوند کی فسح کی قربانی ہے جس نے مصر یوں کو مارتے وقت ہمارے گھروں کو بچا لیا۔تب بنی اسرائیل (10) نے جیسا خُداوند نے موسیٰ کو فرمایا تھا ویسا ہی کیا۔
اَور آدھی رات کو خُداوند نے ملک مصر کے سب پہلوٹھوں کو ہلاک کر دیا۔ اَور مصر میں بڑا کہُرام مچا کیونکہ ایک بھی ایسا گھر نہ تھا جس میں کوئی نہ مرا ہو۔
اسرائیلیوں کو مصر سے نکالنا
تب فرعون نے را ت ہی رات میں موسیٰ اَور ہارون کو بُلوا کر کہا کہ تم بنی اسرائیل کو لے کو میری قوم کے لوگوں میں سے نکل جاؤ ۔ اَور خُداوند کی عبادت کرو ۔ اَور اپنے کہنےکے مطابق اپنی بھیڑبکریاں اَور گائے بیل بھی لیتے جاؤ۔ اَور میرے لئے بھی دُعا کرنا ۔ اَور مصری ان لوگوں سے بضدہونے لگے تا کہ ملک سے ان کو جلد باہر چلتا کریں۔ کیونکہ وہ سمجھے کہ ہم سب مر جائیں گے۔ اَور بنی اسرائیل نے موسیٰ کے کہنے کے موافق کیا۔ اَور انہوں نے سفر کیا اَور بال بچوں کو چھوڑ کر وہ کوئی چھ لاکھ مرد تھے۔اَور بنی اسرائیل کو مصر میں بودوباش(قيام) کرتے ہوئے چار سو تیس برس ہوئے تھے۔
اَور انہوں نےبیابان کے کنارے ڈیرا کیا۔ اَور خُداوند دن کو اُن کو راستہ دکھانے کے لئے بادل کے ستون میں اَور رات کو روشنی دینے کے لئے آگ کے ستون میں ہو کر اُن کے آگے آگے چلا کرتا تھا۔
اسرائیلیوں کا بچ جانا اَور مصریوں کی ہلاکت
جب مصر کے بادشاہ کو خبر ملی کہ وہ لوگ چل دیئے تو فرعون کہنے لگا کہ ہم نے یہ کیا کیا کہ اسرائیلیوں کو اپنی خدمت سے جانے دیا۔ تب اُس نے اپنا رتھ تیار کروایا۔ اَورمصر کے سب رتھ لئے ۔ اَور ان سبھوں میں سرداروں کو بٹھایا۔ اَور اُس نے بنی اسرائیل کا پیچھا کیا اَور جب فرعون نزدیک آگیا تب بنی اسرائیل نے آنکھ اُٹھا کر دیکھا کہ مصر ی اُن کا پیچھا کئے چلے آتے ہیں۔ اَوروہ نہایت خوفزدہ ہو گئے۔ تب بنی اسرائیل نے خُداوند سے فریاد کی اَور موسیٰ سے کہنے لگے کہ تو نے ہم سے یہ کیا کیا۔ ہمارے لئے مصریوں کی خدمت کرنا بیابان میں مرنے سے بہتر ہوتا ۔ تب موسیٰ نےلوگوں سے کہا ڈرو مت ۔ چُپ چاپ کھڑے ہو۔ خُداوند تمہاری طرف سے جنگ کرے گا۔ اَور تم خاموش رہو گے۔
اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ بنی اسرائیل سے کہہ کہ وہ آگے بڑھیں ۔ اَور تو اپنی لاٹھی اُٹھا کر اپنا ہاتھ سمندر کے اُوپر بڑھا اَور اُسے دو حصے کر۔ اَور بنی اسرائیل سمندر کے بیچ میں سے خشک زمین پر چل کر نکل جائیں گے۔ پھر موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اُوپر بڑھایا ۔ اَور خُداوند نے تُند(غضب ناک۔تيز)پُور بی آندھی چلائی۔ اَور پانی دو حصے ہو گیا۔ اَور بنی اسرائیل خشک زمین پر چل کر نکل گئے ۔اَور ان کے دائیں اَور بائیں ہاتھ پانی دیوار کی طرح تھا۔
(10) اُس وقت سے لے کر یہ عید سال بسال ہوتی ہے ۔پندرہ سو سال کے بعد یسوع مسیح عید فسح پر مصلوب ہوا جس طرح ذبح کئے ہوئے بّرے کا خون اسرائیلیوں کو بچاتا تھا اسی طرح مسیح کا خون جو ایمان سے دل پر چھڑکا جاتا ہے گنہگار کو بچاتا ہے ۔ مقّد س پولوس کہتا ہے کہ ’’ ہمارا بھی فسح یعنی مسیح قربان ہوا‘‘۔
اَور مصریوں نے اُن کا تعاقب کیا۔ اَور سمندر کے بیچ میں چلے گئے اَورخُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اپنا ہاتھ سمندر کے اُوپر بڑھا ۔ اَور موسیٰ نے اپنا ہاتھ بڑھایا ۔ اَور پانی اُلٹ کر آیا ۔ اَور اُس نے رتھوں اَور سواروں اَور فرعون کے سارے لشکر کو غرق کر دیا۔ سو خُداوند نے اُس دن اسرائیلیوں کو اس طرح بچایا۔ اَور وہ لوگ خُداوند پر اَور اس کے بندے موسیٰ پر ایمان لائے۔
تب موسیٰ اَور بنی اسرائیلیوں نے خُدا وند کے لئے یہ گیت گایا۔ اَور یوں کہنے لگے ۔ میں خُداوند کی ثنا گاؤں گا کیونکہ وہ جلال کے ساتھ فتح مند ہوا۔
اُس نے گھوڑے سمیت سوار کو سمندر میں ڈال دیا۔
خُدا وند میرا زور اَور راگ ہے۔
وہی میری نجات بھی ٹھہرا ۔
وہ میرا خُدا ہے ۔میں اُس کی بڑائی کروں گا۔
وہ میرےباپ کا خُدا ہے ۔ میں اُس کی بزرگی کروں گا۔
معبودوں میں اے خُداوند تیری مانند کون ہے؟
کون ہے جو تیری مانند اپنے تقّدس کے باعث جلالی ہے؟
اپنی رحمت سے تو نے ان لوگوں کی جن کو تو نے خلاصی بخشی راہنمائی کی ۔
اَور اپنے زور سے تو اُن کو اپنے مقّدس مکان کو لے چلا ہے۔
خُداوند ابدالآباد سلطنت کرے گا۔
خُدا کا لوگوں کو بھروسہ رکھنا سکھانا
پھر موسیٰ بنی اسرائیل کو بحر قلزم سے آگے لے گیا اَور وہ بیابان میں آئے ۔ اَور تین دن تک ان کو کوئی پانی کا چشمہ نہ ملا ۔ اَورجب مارہ میں آئے تو پانی پی نہ سکے کیونکہ وہ کڑوا تھا ۔ تب وہ لوگ موسیٰ پر بُڑ بڑا کر کہنے لگے کہ ہم کیا پئیں ؟ اس نے خُداوند سے فریاد کی۔ خُداوند نے اُسے ایک پیڑ دکھایا جسے جب اُس نے پانی میں ڈالا تو پانی میٹھا ہو گیا۔
پھر وہ ایلیم میں آئے جہاں پانی کے بارہ چشمے اَور کھُجور کے ستر درخت تھے۔ اَوروہیں پانی کے قریب اُنہوں نے اپنے ڈیرے لگائے۔
پھر وہ روانہ ہوئے اَور صین کے بیابان میں پہنچے ۔ اَور بنی اسرائیل موسیٰ اَور ہارون پر بُڑ بڑانے لگے اَور کہنے لگے کہ تم تو ہم کو اس بیابان میں اس لئے لائے ہو کہ سارے مجمع کو بھوکا مارو۔ تب خُداوند نے موسیٰ کو کہا۔ میں آسمان سے تم لوگوں کے لئے روٹیاں برساؤں گا۔ سو یہ لوگ نکل نکل کر فقط ایک ایک دن کا حصہ بٹور لیا کریں۔ اَور چھٹے دن ایسا ہو گا کہ جتنا وہ لا کر پکائیں گے۔ وہ اس سے جتنا روز جمع کرتے ہیں دُگنا ہوگا ۔
پھر موسیٰ نے کہا۔ تم خُداوند کےنزدیک آؤ ۔ کیونکہ اُس نے تمہارا بُڑبڑا نا سُن لیا ہے۔ اَور اُنہوں نے بیابان کی طرف نظر کی اَور اُن کو خُدا وند کا جلال بادل میں دکھائی دیا۔
اَوریوں ہو ا کہ صبح کو خیمہ کے آس پاس اَوس پڑی ہوئی تھی۔ اَور جب وہ اَوس جو پڑی ہوئی تھی سُوکھ گئی تو کیا دیکھتے ہیں کہ بیابان میں ایک چھوٹی چھوٹی گول گول چیز ۔ ایسی چھوٹی جیسے پالے کے دانے ہوتے ہیں زمین پر پڑی ہے۔ تب موسیٰ نےاُن سےکہا یہ وہی روٹی ہے جو خُداوند نے کھانے کو تم کو دی ہے۔ او ر اُن میں سے ہرایک نے اپنے کھانے کی مقدار کے مطابق جمع کیا تھا۔ اَور چھٹے دن ایسا ہوا کہ جتنی روٹی وہ روز جمع کرتےتھے۔ اُس سے دُونی (دُگنی)جمع کی۔ اَور ساتویں دن ایسا ہوا کہ ان میں سے بعض آدمی بٹورنے گئے ۔ اَور اُن کو کچھ نہیں ملا ۔ اَور بنی اسرائیل نے اس کا نام مّن رکھا اَور دھینے کے بیج کی طرح سفید اَور اس کا مزہ شہد کے بنے ہوئے پولے کی طرح تھا۔
اَور بنی اسرائیل سینا کے بیابان میں آئے ۔ اَور وہیں پہاڑ کے سامنے ان کے ڈیر ے لگے ۔ اَور موسیٰ اس پر چڑھ کر خُدا کے پاس گیا ۔ اَور خُداوند نے اُسے پہاڑ پر سے پکار کر کہا کہ بنی اسرائیل کو یہ سُنا دے کہ تم نے دیکھا کہ میں نے مصریوں سے کیا کیا۔ اَور تم کو گویا عقاب کے پروں پر بٹھا کر اپنے پاس لے آیا ۔ سو اب اگر تم میری بات مانواَور میرے عہد پر چلو تو سب قوموں میں سے تم ہی میری خاص ملکیت ٹھہرو گے۔ کیونکہ ساری زمین میری ہے اَور تم میرے لئے کاہنوں کی ایک مملکت اَور ایک مقدس قوم ہو گے۔
تب موسیٰ نے لوگوں کے بزرگوں کو بلا کر ان کے رُوبرو وہ سب باتیں بیان کیں۔ اَور سب لوگوں نے مل کر جواب دیا کہ جو کچھ خُداوند نے فرمایا ہے وہ سب ہم کریں گے۔ اَور موسیٰ نے لوگوں کا جواب خُداوند کو جا سنایا۔
خُدا شریعت دہندہ
دس اخلاقی و رُوحانی پیغام
اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ دیکھ میں کالے بادل میں اس لئے تیرے پاس آتا ہوں کہ جب میں تجھ سے باتیں کروں تو یہ لوگ سُنیں اَور سدا تیرا یقین کریں۔ اَور کوہ سینا اُوپر سے نیچے تک دُھوئیں سے بھر گیا۔ کیونکہ خُداوند شعلے میں ہو کر اس پر اُترا ۔ اَور وہ سارا پہاڑ زور سے ہل رہا تھا۔ اَور خُداوند کوہ ِسینا کی چوٹی پر اُترا۔ اَور خُداوند نے یہ سب باتیں فرمائیں کہ
خُداوند تیرا خُدا جو تجھے ملک مصر سے اَور غلامی کے گھر سے نکال لایا میں ہوں ۔
میرے حضور تُو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔
تو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مُورت نہ بنانا۔ نہ کسی چیز کی صورت بناناجو اُوپر آسمان میں یانیچے زمین پر ہے۔ تو اُن کے آگے سجدہ نہ کرنا اَور نہ اُن کی عبادت کرنا۔تُو خُداوند اپنے خُدا کا نام بے فائدہ نہ لینا۔
یادکر کے تو سبت کا دن پاک ماننا ۔ چھ دن تک محنت کر کے اپنا سارا کام کاج کرنا ۔ لیکن ساتویں دن خُداوند تیرے خُد ا کا سبت ہے۔ اس میں تُو کوئی کام نہ کرنا۔
تُواپنے باپ اَور اپنی ماں کی عزت کرنا تاکہ تیری عمر اس ملک میں جو خُداوند تیرا خُدا تجھے دیتا ہے دراز ہو۔
تُوخون نہ کرنا
تُو زنا نہ کرنا
تُو چوری نہ کرنا
تُواپنے پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی نہ دینا
تُو اپنے پڑوسی کے گھر کا لالچ نہ کرنا ۔ تُو اپنے پڑوسی کی بیوی کا لالچ نہ کرنا ۔ اَور نہ اُس کے غلام اَور اُس کی لونڈی اَور اس کے بیل اَور اسکےگدھے کا اَور نہ اپنے پڑوسی کی کسی چیز کا لالچ کرنا۔ اَور سب لوگوں نے بادل گرجتے اَور بجلی چمکتے اَور کرنا کی آواز ہوتے اَور پہاڑ سے دُھواں اُٹھتے دیکھا۔
اَور جب لوگوں نے یہ دیکھا تو کانپ اُٹھے اَور دُور کھڑے ہو گئے۔ اَور موسیٰ نے لوگوں سے کہا کہ تم ڈرو مت ۔ اَور موسیٰ اس گہری تاریکی کے نزدیک گیا جہاں خُداتھا۔
عبادت اَور چال چلن کی ہدایات
اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا۔ تو بنی اسرائیل سے یہ کہنا ۔ تم چاندی یا سونے کے دیوتا اپنے لئے نہ گھڑلینا اَور مٹی کی ایک قربان گاہ میرے لئے بنایا کرنا ۔ اَور اس پر اپنی سوختنی قربانیاں اَور سلامتی کی قربانیاں چڑھانا (11)اَور میں تیرے پاس آکر تجھے برکت دُوں گا۔
وہ احکام جو تجھے اُن کو بتانے ہیں یہ ہیں۔
تم کسی بیوہ یا یتیم لڑکے کو دُکھ نہ دینا ۔ اگر تو اُن کو کسی طرح سے دُکھ دے۔ اَور وہ مجھ سے فریاد کریں تو میں ضرور اُن کی فریاد سُنو ں گا۔
اَور میرا قہر بھڑکے گا۔
اگر تُو میرے لوگو ں میں سے کسی محتاج کو قرض دے تو اُس سے سُود نہ لینا ۔
تُوخُدا کو نہ کو سُنا اَور نہ اپنی قوم کے سردار پر لعنت بھیجنا ۔
تو جھوٹی بات نہ پھیلانا ۔ اَور ناراست گواہ ہونے کے لئے شریروں کا ساتھ نہ دینا۔
بُرائی کرنے کے لئے کسی بھیڑ کی پیروی نہ کرنا ۔ اَور نہ مقدمہ میں کنگال کی طرف داری کرنا ۔ اگر تیرے دشمن کا بیل یا گدھا تجھے بھٹکتا ہوا ملے تو تو ضرور اُسے اُس کے پاس پھیر کر لے آنا ۔
جھوٹے معاملے سے دُور رہنا کیونکہ میں شریر کو راست نہیں ٹھہراؤں گا۔ تو رشوت نہ لینا کیونکہ رشوت بیناؤں کو اندھا کر دیتی ہے۔ اَور صادقوں کی باتوں کو پلٹ دیتی ہے۔
اَور تم خُداوند اپنے خُدا کی عبادت کرنا ۔ تب وہ تمہاری روٹی اَور پانی پر برکت دے گا۔ اَور میں تمہارے بیچ سے بیماری کو دُور کر دُوں گا۔
گوشت کو تم اپنے سب پھاٹکوں کے اندر خُداوند اپنے خُدا کی دی ہوئی برکت کے موافق کھا سکو گے۔ لیکن خون کو بالکل نہ کھانا۔ کیونکہ خون ہی تو جان ہے۔ اُسے پانی کی طرح زمین پر اُنڈیل دینا کیونکہ جسم کی جان خون میں ہے۔ اَور میں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کے لئے اُسے تم کو دیا ہے ۔ کیونکہ جان رکھنے کے سبب ہی سے خون کفارہ دیتا ہے۔
تم چوری نہ کرنا ۔ اَور دغا نہ دینا ۔ اَور نہ ایک دُوسرے سے جھوٹ بولنا اَور تم میرا نام لے کر جھوٹی قسم نہ کھانا جس سے اپنے خُداوند کے نام کو ناپاک ٹھہراؤ ۔ میں خُداوند ہوں۔
اپنے پڑوسی پر نہ ظلم کرنا نہ اُسے لُوٹنا۔
تم فیصلہ میں ناراستی نہ کرنا ۔ نہ تو غریب کی رعایت کرنا۔ نہ بڑے آدمی کا لحاظ ۔ بلکہ راستی کے ساتھ اپنے ہمسایہ کا انصاف کرنا ۔
تم اپنی قوم میں اِدھر اُدھر لُتراپن(چغل خوری) نہ کرتے پھرنا۔
تم اپنے دل میں اپنے بھائی سے بُغض(دُشمنی) نہ رکھنا۔
تم انتقام نہ لینا ۔ اَور نہ اپنی قوم کی نسل سے کینہ (حسد)رکھنا ۔ بلکہ اپنے ہمسائے سے اپنی مانند محبت رکھنا ۔ میں خُداوند ہوں۔
تم وزن اَور پیمانے میں ناراستی نہ کرنا۔ ٹھیک ترازو اَور ٹھیک باٹ رکھنا۔ خُداوند تمہار ا خُدا میں ہوں۔
اگر تم شریعت پر چلو۔ اَور میرے حکموں کو مانو۔ اَور ان پر عمل کرو تو میں تمہارے لئے بروقت مینہ برساؤں گا ۔ اَور زمین سے اناج پیدا ہو گا۔اَور میدان کے درخت پھلیں گے ۔ یہاں تک کہ انگور جمع کرنے کے وقت تک تم دھوتے رہو گے۔ اَورجوتنے بونے تک انگور جمع کرو گے۔ اَور پیٹ بھر کر اپنی روٹی کھایا کرو گے۔ اَور چین سے اپنے ملک میں بسے رہو گے۔ اَور میں ملک میں امن بخشوں گا۔ اَور تم سو ؤ گے اَور تم کو کوئی نہیں ڈرائے گا۔ اَورمیں تمہارے درمیان چلا پھرا کروں گا۔ اَور تمہار ا خُداميں ہو ں گا اَور تم میری قوم ہو گے۔ اَور میں اس ملک کے باشندوں کو تیرے ہاتھ میں کردُوں گا۔ اَور تُو ان کو اپنے آگے سے نکال دے گا۔
(11) قُربانیوں کی رسم مسیح کی وفات تک قائم رہی۔ ’’ہم یسوع مسیح کے جسم کے ایک ہی بار قُربان ہونے کے وسیلے سے پاک کئے گئے ہیں ‘‘۔( عبرانیوں کا خط )۔
تُو ان سے یا اُن کے معبودوں سے کوئی عہد نہ باندھنا ۔ وہ تیرے ملک میں رہنے نہ پائیں تا نہ ہو کہ وہ تجھ سے میرے خلاف گناہ کرائیں ۔ کیونکہ اگر تو اُن کے معبودوں کی عبادت کرے تو یہ تیرے لئے ضرور پھندا ہو جائے گا۔
گُناہ کا علاج ۔ معاوضہ و قُربانی
پھر خُداوند نے موسیٰ سے کہا اگر کسی سے یہ خطا ہو کہ وہ خُداوند کا قصور کرے تو جو چیز اُس نے لُوٹی یا جو چیز اُس نے ظلم کر کے چھينی یا جس چیز کے بارے میں اس نےجھوٹی قسم کھائی ۔ اس چیز کو وہ ضرور پورا پورا واپس کرے۔ اَور اپنے مجرم کی قربانی اپنے خُداوند کے حضور چڑھائے اَور ایک بے عیب مینڈھا جُرم کی قربانی کے طور پر کاہن کےپاس لائے۔ یوں کاہن اس کے لئے خُداوند کے حضور کفارہ دے تو جس کام کو کرکے وہ مجرم ٹھہرا ہے اُسے اُس کی معافی ملے گی ۔(12)
اَور موسیٰ نے لوگوں کے پاس جا کر خُداوند کی سب باتیں بتا دیں ۔ اَور سب لوگوں نے ہم آواز ہو کر جواب دیا کہ جتنی باتیں خُدا نے فرمائی ہیں ہم اُن سب کو مانیں گے ۔ اَور موسیٰ نے بنی اسرائیل کے جوانوں کو بھیجا جنہوں نے سوختنی قربانیاں چڑھائیں ۔ اَور سلامتی کےذبيحے خُداوند کے لئے گذرانے۔ تب موسیٰ نے اُس خون کو لے کر لوگوں پر چھڑکا ۔ اَور کہا دیکھو ۔یہ اُس عہد کاخون ہے جو خُداوند نےان سب باتوں کے بارے میں تمہارے ساتھ باندھا ہے۔
خُدا کا جلال ۔ خدمت کی دعوت
اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ پہاڑ پر میرے پاس آ۔ اَور موسیٰ اَور اس کا خادم یشوع اُٹھے ۔ اَور خُدا کے پہاڑ کے اُوپر گئے ۔ اَور خُداوند کا جلال کوہِ سینا پر آکر ٹھہرا ۔ اَور چھ دن تک گھٹا اس پر چھائی رہی ۔ اَور ساتویں دن اُس نے موسیٰ کو بُلایا ۔ اَور پہاڑ کی چوٹی پر خُداوند کے جلال کا منظر بھسم کرنے والی آگ کی مانند تھا ۔ اَور موسیٰ گھٹا کے بیچ میں ہو کر پہاڑ پر چالیس دن اَور چالیس رات رہا۔
اَور خُداوند نے موسیٰ کو فرمایا بنی اسرائیل سے یہ کہنا کہ میرے لئے نذر لائیں۔ اَور تم اُن ہی سے میری نذر لینا جو اپنے دل کی خوشی سے دیں ۔ سونا اَور چاندی اَور پیتل ۔ اَور آسمانی اَور ارغوانی اَور سُرخ رنگ کا کپڑا اَور باریک کتان اَور بکری کی پشم اَور مینڈھوں کی سُرخ رنگی ہوئی کھالیں اَور تخس کی کھالیں اَور کیکر کی لکڑی اَور چراغ کے لئے تیل اَور مسح کرنے کے تیل اَور خوشبو دار بخور کے لئے مصالح ۔ اَور سنگ ِسلیمان اَور افود اَور سینہ بند میں جڑنے کے نگینے ۔ اَور وہ میرے لئے ایک مقّدس بنائیں تا کہ میں ان کے درمیان سکونت کروں ۔ اَور جو نمونہ میں تجھے دکھاؤں ٹھیک اُسی کے مطابق تم اُسے بنانا ۔
اَور وہ کیکر کی لکڑی کا ایک صندوق بنائیں ۔ اَور اس کے اندر اَور باہر خالص سونا منڈ ھیں۔ اَور تو اس شہادت نامہ کو جو میں تجھے دُوں گا۔
اسی صندوق میں رکھنا ۔ اَور تو کفارہ کا سرپوش خالص سونےکا بنانا ۔ اَور سونے کے کّروبی سر پوش کے دونو ں سروں پر گھڑکر بنانا ۔ اَور وہ کّروبی اس طرح اُوپر کو اپنے پر پھیلائے ہوئے ہوں کہ سرپوش کو اپنے پروں سے ڈھانپ لیں ۔ اَور اُن کے منہ آمنے سامنے سرپوش کی طرف ہوں اَور تو اس سرپوش کو اس صندوق کے اُوپر لگانا۔ وہاں میں تجھ سے ملا کروں گا۔ اَور اس سرپوش کے اُوپر سے بات چیت کیا کروں گا۔
(12) مسیح کا خون جس نے اپنے آپ کو خُدا کے سامنے بے عیب قربان کر دیا۔ تمہارے دلوں کو مُردہ کاموں سے کیوں نہ پاک کرے گا تاکہ زندہ خُدا کی عبادت کریں اسی طرح مسیح بھی ایک بار بہت لوگوں کےگناہ اُٹھانے کے لئے قربان ہوا۔ (عبرانیوں کا خط )۔
لوگوں کا شریعت کو توڑنا
اَور جب لوگوں نے دیکھا کہ موسیٰ نے پہاڑ پر سے اُترنے میں دیر لگائی تو وہ ہارون کے پاس جمع ہو کر اس سے کہنے لگے کہ اُٹھ ہمارے لئے دیوتا بنا دے ۔ جو ہمارے آگے آگے چلے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ اُس مرد مو سیٰ کو کیا ہو گیا۔ ہارون نے ان سے کہا۔ تمہاری بیویوں لڑکیوں اَور لڑکوں کے کانوں میں جو سونے کی بالیاں ہیں ان کو اُ تار کر میرے پاس لے آؤ ۔ اَور اُس نے اُن کو ان کے ہاتھوں سے لے کر ایک ڈھالا ہوا بچھڑا بنایا۔ تب وہ کہنے لگے ۔ اے اسرائیل یہی ہمارا وہ دیوتا ہے جو تم کو ملک مصر سے نکال کر لایا۔ یہ دیکھ کر ہارون نے اس کے آگے قربان گاہ بنائی۔ اَور اس نے اعلان کر دیا کہ کل خُداوند کے لئے عید ہو گی ۔ اَور دُوسرے دن صبح سویرے اُٹھ کر انہوں نے قربانیاں چڑھائیں۔ اَور سلامتی کی قربانیاں گذرانیں۔ پھر ان لوگوں نے بیٹھ کر کھایا پیا ۔ اَور اُٹھ کر کھیل کُود میں لگ گئے۔
تب خُداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ نیچے جا کیونکہ تیرے لوگ اس راہ سے جس کا میں نے ان کو حکم دیا تھا۔ بہت جلد پھر گئے ہیں۔ اَور موسیٰ اُلٹا پھرا۔ اَور پہاڑ سے نیچے اُترا ۔ا ور یشوع نے موسیٰ سے کہا کہ لشکر گاہ میں لڑائی کا شور ہو رہا ہے ۔ موسیٰ نے کہا یہ تو مجھے گانے والوں کی آواز سنائی دیتی ہے۔ اَور لشکر گاہ کے نزدیک آکر اُس نے وہ بچھڑا اَور ان کا ناچنا دیکھا۔ تب موسیٰ کا غضب بھڑکا۔ اَور اس نے اُس بچھڑے کو جسے انہوں نے بنا یا تھا لیا اَور اس کو آگ میں جلایا اَور اُسے باریک پیس کر پانی پر چھڑکا ۔ اَور اس میں سے بنی اسرائیل کو پلوایا۔
اَور موسیٰ نے ہارون سے کہا۔ ان لوگوں نے تیرے ساتھ کیا کیا تھا۔ جو ان کو تو نے اتنے بڑے گناہ میں پھنسا دیا؟ ہارون نے کہا کہ انہی نے مجھ سے کہا کہ ہمارے لئے دیوتا بنا دے جو ہمارے آگے آگے چلے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ اُس آدمی موسیٰ کو کیا ہو گیا ۔ تب میں نے اُن سے کہا کہ جس جس کے ہاں سونا ہو وہ اُتار لائے۔ پس اُنہوں نے مجھ کو دیا اَور میں نے اُسے آگ میں ڈالا تو یہ بچھڑا نکل پڑا ۔
موسیٰ کی شفاعت
اَور موسیٰ نے لوگوں سے کہا کہ تم نے بڑاگناہ کیا۔ اَور اب میں خُداوند کے پاس اُوپر جاتا ہوں۔ شاید میں تمہارے گناہ کا کفارہ دے سکوں ۔ اَور موسیٰ خُداوند کے پاس لوٹ کر گیا ۔ اَور کہنےلگا ہائے ان لوگوں نے بڑا گناہ کیا کہ اپنے لئے سونے کا دیوتا بنایا۔ اَور اب اگر تو ان کا گناہ معاف کر دے تو خیر۔ ورنہ میرا نام اُس کتاب میں سے جو تُونے لکھی ہے مٹادے۔ اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ جس نے میرا گناہ کیا ہے میں اسی کے نام کو اپنی کتاب میں سے مٹا ؤں گا۔ اب توروانہ ہو اَور لوگوں کو اس جگہ لے جا جو میں نے تجھے بتائی ہے۔ دیکھ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا۔ لیکن میں اپنے مطالبے کے دن ان کو ان کے گناہ کی سزا دُوں گا۔ اَور خُداوند نے ان لوگوں میں مَری بھیجی کیونکہ جو بچھڑا ہارون نے بنایا وہ اُنہی کابنوایا ہوا تھا۔
اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ ان لوگوں کو اپنےساتھ لے کر یہاں سے روانہ ہو۔ اَور میں تیرے آگے آگے ایک فرشتے کو بھیجوں گا۔ اَور چونکہ تم گردن کش لوگ ہو اس لئے میں تمہارے بیچ میں ہو کر نہ چلوں گا۔ لوگ اس وحشت ناک خبر کو سُن کر غمگین ہوئے۔ اَور کسی نے اپنے زیور نہ پہنے ۔
اَور موسیٰ نے خُداوند سے کہا۔ اگر مجھ پر تیرے کر م کر نظر ہے تو مجھ کو اپنی راہ بتا۔ اَور یہ خیال رکھ کہ یہ قوم تیری ہی اُمت ہے تب اس نے کہا میں ساتھ چلوں گا ۔ اَور تجھے آرام دُوں گا۔ تب موسیٰ بول اُٹھا کہ میں تیری منت کرتا ہوں مجھے اپنا جلال دکھادے۔ اُ س نے کہا میں اپنی ساری نیکی تیرے سامنے ظاہر کروں گا۔ اَور تیرے ہی سامنے خُداوند کے نام کا اعلان کروں گا۔ تو میرا چہرہ نہیں دیکھ سکتا کیونکہ انسان مجھے دیکھ کر زندہ نہیں رہے گا۔
خُدا کا اپنا رحم ظاہر کرنا
پھر خُداوند نے موسیٰ سے کہا۔ صبح تک تیار ہو جانا ۔ اَورسویرے ہی کوہ ِسینا پر آکر وہاں پہاڑ کی چوٹی پر میرے سامنے حاضر ہونا ۔ اَور موسیٰ صبح سویر ے اُٹھ کر کوہِ سینا پر چڑھ گیا۔ تب خُداوند ابر میں ہو کر اُترا اَور اُس کے آگے سے یہ پکارتا ہوا گذرا۔
خُداوند ۔ خُداوند ۔ خُدائے رحیم اَور مہربان ۔ قہرکرنے میں دھیما اَور شفقت اَور وفا میں غنی ۔ ہزاروں پر فضل کرنے والا ۔ گناہ اَور تقصیر اَور خطا کا بخشنے والا ۔ لیکن وہ مجرم کو ہرگز بری نہیں کرے گا۔ تب موسیٰ نے سر جُھکا کر سجدہ کیا۔
اَور جب موسیٰ پہاڑ سے نیچے اُترا تو یوں ہوا کہ اس کا چہرہ چمک رہا تھا ۔ اَور بنی اسرائیل اس کے نزدیک آنےسے ڈرے تب موسیٰ نے اُن کو بلایا۔ اَور اس نے وہ احکام جو خُداوند نے کوہِ سینا پر باتیں کرتے وقت اسے دیئے تھے ان کو بتا ئے۔
خُدا کالوگوں کے ہدیے قبول کرنا
اَور موسیٰ نے بنی اسرائیل کی ساری جماعت سے کہا کہ جس کسی کے دل کی خوشی ہو وہ خُدا وند کا ہدیہ لائے ۔ اَور کیا مرد اَور کیا عورت جتنوں کا دل چاہا وہ سب سونے کے زیور اَور مینڈھوں کی سُرخ رنگی ہوئی کھالیں اَور تخس کی کھالیں اَور چاندی اَور پیتل اَور کیکر کی لکڑی لے آئے۔ اَور جتنی عورتیں ہوشیار تھیں اُنہوں نے اپنے ہاتھو ں سے کات کات کر آسمانی اَور ارغوانی اَور سرخ رنگ کے اَور مہین کتان کے اَور بکریوں کی پشم کے تار لا کر دیئے ۔ اَور جو سردار تھے وہ سلیمانی پتھر اَور جڑاؤ پتھر اَور مصالحہ اَور تیل لائے۔
تب وہ سب عقل مند کاریگر جو مقّدس کے سب کام بنارہے تھے۔ موسیٰ سے کہنے لگے کہ لوگ اس کام کے سرانجام کے لئے ضرورت سے بہت زیادہ لے آئے ہیں۔ تب موسیٰ نے حکم دیا اَور وہ لوگ اَور لانے سے روک دیئے گئے۔
جو کچھ خُداوند نے موسیٰ کو حکم کیا تھا اُسی کے مطابق بنی اسرائیل نے سب کام بنایا۔ اَور موسیٰ نے سب کام کا ملاحظہ کیا۔ اَور ان کو برکت دی۔ یوں موسیٰ نے اس کام کو ختم کیا۔
تب خیمہ اجتماع خُداوند کے جلال سے معمور ہو گیا کیونکہ خُداوند کا ابر اسرائیل کے سامنے ان کے سارے سفر میں دن کے وقت تو مسکن کے اُوپر ٹھہرا رہتا ۔ اَور رات کو اس میں آگ رہتی تھی۔ اَور جب وہ ابرمسکن کے اُوپر سے اُٹھ جاتا تو وہ آگے بڑھتے ۔ پر اگر وہ ابر نہ اُٹھتا تو وہ اس دن تک سفر نہیں کرتے تھے جب تک وہ اُٹھ نہ جاتا ۔
خُدا کی برکت
اَور خُداوند نے موسیٰ سےکہا کہ تم بنی اسرائیل کو اس طرح دُعا دیا کرنا
خُداوند تجھے برکت دے ۔ اَور تجھے محفوظ رکھے۔
خُداوند اپنا چہرہ تجھ پر جلوہ گر فرمائے اَور تجھ پر مہربان رہے۔
خُداوند اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کرے اَور تجھے سلامتی بخشے۔
چالیس سال کا سفر
وعدہ کئے ہوئے ملک کی اطلاع
اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ تو آدمیوں کو بھیج کہ وہ ملک کنعان کا جو میں بنی اسرائیل کو دیتا ہوں حال دریافت کریں۔ ہر قبیلے سے ایک آدمی بھیجنا۔ اَور موسیٰ نے اُن کو روانہ کیا اَور اُن سے کہا کہ تم جا کر دیکھنا کہ وہ ملک کیسا ہے اَور جو لوگ وہاں بسے ہوئے ہيں وہ کیسے ہیں۔ زور آور ہیں یا کمزور اَور تھوڑے سے ہیں یا بہت ۔ اَور جن شہروں میں وہ رہتے ہیں وہ کیسے ہیں۔ اَور وہاں کی زمین کیسی ہے زرخیز ہے یا بنجر ۔ تمہاری ہمت بندھی رہے اَور تم اُس ملک کا کچھ پھل لیتے آنا۔
سو وہ روانہ ہوئے اَور ملک کو خوب دیکھا بھالا ۔ اَور انہوں نے انگور کی ایک ڈالی کاٹ لی جس ایک میں گچھا تھا۔ اَور جسے دو آدمی ایک لاٹھی پر لٹکائے ہوئے لیکر گئے اَور وہ کچھ انار اَور انجیر بھی لائے ۔ اَور چالیس دن کے بعد وہ لوٹے ۔
اَور وہ چلے اَور موسیٰ اَور بنی اسرائیل کے پاس آئے ۔ اَور ان سے کہنے لگے کہ جس ملک میں تو نے ہم کو بھیجا تھا۔ ہم وہاں گئے اَور واقعی شہد اَور دُودھ اُس میں بہتا ہے ۔ اَور یہ وہاں کا پھل ہے۔ لیکن جو لوگ وہاں بسے ہوئے ہیں ۔ زور آور ہیں اَور اُن کے شہر بڑے بڑے فصیلدار(حفاظتی ديوار) ہیں۔ تب کالب نے کہا کہ چلو ہم ايک دم جا کر اس پر قبضہ کریں ۔ کیونکہ ہم اس قابل ہیں کہ اس پر تصرف (قبضہ)کرلیں۔ لیکن جو اَور آدمی اُس کے ساتھ گئے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم اس لائق نہیں ہیں کہ ان لوگوں پر حملہ کریں ۔ کیونکہ وہ ہم سے زیادہ زور آور ہیں۔
تب ساری جماعت اُس رات روتی رہی ۔ اَور موسیٰ کی شکایت کرنے لگی اَور کہنے لگی۔ ہائے کاش کہ ہم مصر میں مرجاتے ۔ خُداوند کیوں ہم کو اس ملک میں لے جا کر تلوار سے قتل کرانا چاہتا ہے؟ پھر تو ہماری بیویاں اَور بال بچے لُوٹ کا مال ٹھہریں گے ۔ آؤ ہم کسی کو اپنا سردار بنا لیں اَور مصر کو لوٹ چلیں۔
تب یشوع اَور کالب جو اس ملک کا حال دریافت کرنے والوں میں سے تھے اپنے اپنے کپڑے پھاڑ کرکہنے لگے کہ وہ ملک نہایت اچھا ملک ہے۔ اگر خُدا ہم سے راضی رہے تو وہ ہم کو اُس ملک میں پہنچائے گا۔ اَور ہم کودے گا ۔ فقط اتنا ہو کہ تم خُداوند سے بغاوت(سر کشی) نہ کرو اَور نہ اس ملک کے لوگوں سے ڈرو۔ اُن کی پناہ ان کے سرپر سے جاتی رہی ہے۔ اَور ہمارے ساتھ خُداوند ہے ۔ سو اُن کا خوف نہ کرو۔ تب ساری جماعت بول اُٹھی کہ ان کو سنگسار کرو۔
کم اعتقادی کی سزا
اُس وقت خیمہ اجتماع میں سارے بنی اسرائیل کے سامنے خُداوند کا جلال نمایا ں ہوا۔ اَور خُداوند نے موسیٰ سےکہا کہ یہ لوگ باوجود ان سب معجزوں کے جو میں نے ان کے درمیان کئے ہیں۔ کب تک مجھ پر ایمان نہیں لائیں گے۔ میں ان کو میراث سے خارج کروں گا۔ اَور تجھے ایک ایسی قوم بناؤں گا۔ جو اُن سے کہیں بڑی اَور زیادہ زور آور ہو۔ موسیٰ نے خُداوند سے کہا تو اپنی رحمت کی فراوانی سے اس اُمت کا گناہ جیسے تو مصر سے لے کر یہاں تک ان لوگوں کو معاف کرتا رہا ہے اب بھی معا ف کر دے۔ خُداوند نے کہا ميں نے تیری درخواست کے مطابق معاف کیا۔ لیکن مجھے اپنی حیات کی قسم اَور خُداوند کے جلال کی قسم جس سے ساری زمین معمور ہو گی۔ چونکہ ان سب لوگوں نے جنہوں نے میرا جلال اَور معجزوں کو دیکھا پھر بھی میری بات نہیں مانی ۔اس لئے وہ اُس ملک کو جس کے دینے کی قسم میں نے ان کے باپ دادا سے کھائی تھی دیکھنے بھی نہ پائیں گے۔ اَور تمہارے بال بچے جن کی بابت تم نے یہ کہا کہ وہ تو لوٹ کامال ٹھہریں گے۔ اُن کو میں وہاں پہنچاؤ ں گا۔ اَور جس ملک کو تم نے حقیر جانا وہ اُس کی حقیقت پہنچانیں گے۔ اَور تمہاری لاشیں اسی بیابان میں پڑی رہیں گی اَور تمہارے لڑکے بالے چالیس برس تک بیابان میں آوارہ پھرتے رہیں گے۔ اُن چالیس دنوں کے حساب سے جن میں تم اس ملک کا حال دریافت کرتے رہے تھے ۔ اب دن پیچھے ایک ایک برس یعنی چالیس برس تک تم اپنے گناہوں کا پھل پاتے رہو گے۔
قوم کی شکایت اَور موسیٰ کی نافرمانی
اَور بنی اسرائیل دشت صین میں آگئے ۔ اَورجماعت کے لوگوں کے لئے وہاں پانی نہ ملا۔ سو لوگ موسیٰ سے جھگڑنے اَور یہ کہنے لگے ۔ ہائے کاش ہم مرجاتے ۔ تم نے کیوں ہم کو مصر سے نکال کر اس بُری جگہ پہنچایا ہے؟ یہ تو بونےکی اَورانجیروں اَور اناروں اَور تاکوں کی جگہ نہیں ہے ۔ بلکہ یہاں پینے کے لئے پانی تک میسّر نہیں ۔
اَور موسیٰ اَور ہارون جا کر خیمہ اجتماع کے دروازہ پر اوندھے منہ گرے۔ تب خُداوند کا جلال اُن پر ظاہر ہوا۔ اَور خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اس لاٹھی کو لے اَور تو اُن کی آنکھوں کے سامنے اس چٹان سے کہہ کہ وہ اپنا پانی دے یوں جماعت کو اَور اُن کے چوپایوں کو پلانا ۔ چنانچہ موسیٰ نے خُداوند کے حضور سے اسی کے حکم کےمطابق وہ لاٹھی لی۔ اَور موسیٰ اَور ہارون نے جماعت کو اس چٹان کےسامنے اکٹھا کیا۔ اَور اُس نے اُن سے کہا سُنو اے باغیو ۔ کیا ہم تمہارے لئے اسی چٹان سے پانی نکالیں؟ تب موسیٰ نے اپنا ہاتھ اُٹھایا۔ اَور اس چٹان پر دوبار لاٹھی ماری ۔ اَور کثرت سے پانی بہ نکلا اَور جماعت نے اَور ان کے چوپایوں نے پیا۔
پر موسیٰ اَور ہارون سے خُداوند نے کہا۔ چونکہ تم نے میرا یقین نہیں کیا کہ بنی اسرائیل کے سامنے تقدیس کرتے ۔ اس لئے تم اس جماعت کو اُس ملک میں جو میں نے ان کو دیا ہے نہیں پہنچانے پاؤ گے۔
پیتل کا سانپ
پھر وہ کوہِ حُور سے روانہ ہوئے۔ لیکن ان لوگوں کی جان اس راستے سے عاجز آگئی۔ اَور لوگ خُدا اَور موسیٰ کی شکایت کرکے کہنے لگے کہ تم کیوں ہم کو مصر سے بیابان میں مرنے کو لے آئے؟ یہاں تو نہ روٹی ہے نہ پانی۔ اَور ہمارا جی اس نکمی خوراک سے کراہیت کرتا ہے۔ تب خُداوند نے ان لوگوں میں جلانے والے سانپ بھیجے اُنہوں نے لوگوں کو کاٹا اَور بہت اسرائیلی مر گئے ۔ تب وہ لوگ موسیٰ کے پاس آکر کہنے لگے کہ ہم نے گناہ کیا ۔ کیونکہ ہم نے خُداوند کی اَور تیری شکایت کی۔ سو تو خُداوند سے دُعا کر کہ وہ ان سانپوں کو ہم سے دُور کرے ۔ چنانچہ موسیٰ نے خُداوند سے لوگوں کے لئے دُعا کی۔ تب خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ ایک جلانے والا سانپ بنالے۔ اَور اسے بلی پر لٹکائے۔ اَورجو سانپ کا ڈسا ہوا اس پر نظر کرے گا۔ وہ جیتا بچے گا ۔ چنانچہ موسیٰ نے پیتل کا ایک سانپ بنوا کر اُسے بلی پر لٹکا دیا اَور ایسا ہوا کہ جس جس سانپ کے ڈسے ہوئے آدمی نے اس پیتل کے سانپ پر نگاہ کی وہ جیتا بچ گیا ۔(13)
غیر یہودی نبی پر مسیح کی رویت
پھر بنی اسرائیل نے کوچ کیا اَور موآب کے میدانو ں میں خیمے کھڑے کئے۔ اَور موآبیوں کو ان لوگوں سے بڑا خوف آیا کیونکہ یہ بہت سے تھے اس وقت بلق موآبیوں کا بادشاہ تھا۔ سو اُس نے بلعام کے پاس قاصد روانہ کئے کہ اسے بُلا لائیں اَور یہ کہلا بھیجا ۔ دیکھ ایک قوم مصر سےنکل کر آئی ہے۔ اُن سے زمین کی سطح چھپ گئی ہے ۔ اب وہ میرے مقابل ہی آ کر جم گئے ہیں ۔ سو اب تو آ کر میر ی خاطر اِن لوگوں پر لعنت بھیج کیونکہ یہ مجھ سے بہت قوی ہیں۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ جسے تو برکت دیتا ہے اسے برکت ملتی ہے۔ اَور جس پر تو لعنت کرتا ہے وہ ملعون (لعنتی)ہوتا ہے۔
(13) ’’ یسوع نے کہا۔ جس طرح موسیٰ نے سانپ کو بیابان میں اُونچے پر چڑھایا اسی طرح ضرور ہے کہ ابن آد م بھی اُونچے پر چڑھایا جائے تاکہ جو کوئی ایمان لائے اس میں ہمیشہ کی زندگی پائے ‘‘۔ (مقّدس یوحنا کی انجیل )۔
اَور خُدا نے بلعام سے کہا تُو ان لوگوں پر لعنت نہ کرنا ۔ اس لئے کہ وہ مبارک ہیں ۔ جب بلعام نے دیکھا کہ خُداوند کو یہی منظور ہے کہ اسرائیل کو برکت دے۔ تو خُدا کی رُوح اس پر نازل ہوئی۔ اَور اس نے اپنی مثل شروع کی اَور کہنے لگا۔
بلعام جس کی آنکھیں بند تھیں یہ کہتا ہے
بلکہ یہ اس کا کہنا ہے جو خُدا کی باتیں سنتا ہے
اَور حق تعالیٰ کا عرفان رکھتا ہے
اَور سجدہ میں پڑا ہوا کھلی آنکھوں سے قادر مطلق کی رویا دیکھتا ہے۔
میں اسے دیکھوں گا تو سہی پر ابھی نہیں
وہ مجھے نظر بھی آئے گا ۔ پر نزدیک سے نہیں
یعقوب میں سے ایک ستارہ نکلے گا
اَور اسرائیل میں سے ایک عصا اُٹھے گا
اَور موآب کی نواحی کو مار مار کر صاف کرے گا
اَور سب ہنگامہ کرنے والوں کو ہلاک کر ڈالے گا
موسیٰ کا جانشین
پھر خُداوند نے موسیٰ سے کہا۔ اس پہاڑ پر چڑھ کر اس ملک جس کومیں نے بنی اسرائیل کو عنایت کیا ہے۔ دیکھ لے۔ اَور جب تو اسے دیکھ لے گا تو تُو بھی اپنے لوگوں میں جا ملے گا ۔ کیونکہ دشتِ صین میں جب جماعت نے مجھ سے جھگڑا کیا تو برعکس اس کے کہ وہاں پانی کے چشمے پر تم ان کی آنکھوں کے سامنے میری تقدیس(پاگيزگی) کرتے تم نے میرے حکم سے سر کشی کی۔
موسیٰ نے خُدا وند سے کہا کہ خُداوند سارے بشروں کی رُوحوں کا خُدا کسی آدمی کوا س جماعت پر مقرر کرے کہ وہ اُن کا رہبر ہوتاکہ خُداوند کی جماعت اُن بھیڑوں کی مانند نہ رہے جن کاکوئی چرواہا نہیں ۔
خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ یشوع کو لے کر اس پر اپنا ہاتھ رکھ کیونکہ اس شخص میں رُوح ہے۔ اَور اسے ساری جماعت کے آگے کھڑا کر کے ان کی آنکھوں کے سامنے اسے وصیت کر۔ اَور اپنے رُعب و داب (شان و شوکت)سے بہرہ ور(خوش قسمت) کر دے تاکہ بنی اسرائیل اس کی فرمانبرداری کریں۔ سو موسیٰ نے خُداوند کے حکم کے مطابق عمل کیا۔
موسیٰ کی نصیحت ۔ خُدا کے حکم کو ماننا
اَور خُداوند نے یریحو کے مقابل یردن کے کنارے موسیٰ سے کہا کہ بنی اسرائیل سے یہ کہہ دے کہ جب تم یردن کو عبور کر کے ملک کنعان میں داخل ہو تو تم اس ملک کے سارے باشندوں کو وہاں سے نکال دینا اَور ان کے شبیہ دار پتھروں کو اَور اُن کے ڈھالے ہوئے بُتوں کو توڑ ڈالنا ۔ اَور ان کے سب اُونچے مقاموں کو مسمار(گرا نا) کر دینا ۔ لیکن اگر تم اُس ملک کے باشندوں کو اپنے آگے سے دُور نہ کر و تو جن کو تم باقی رہنے دو گے ۔ وہ تمہاری آنکھوں میں خار(تکليف) اَور تمہارے پہلوؤں میں کانٹے ہوں گے۔ اَور اس ملک میں جہاں تم بسو گے تم کو دِق (عاجز)کریں گے۔
یہ وہی باتیں ہیں جو موسیٰ نے یردن کے اُس پار بیابان میں سب اسرائیلیوں سے کہیں۔
کہ خُداوند ہمارے خُدا نے ہم سے یہ کہا تھا کہ دیکھو میں نے اس ملک کو تمہار ے سامنے کر دیا ہے پس جاؤ اَور اس ملک کو اپنے قبضے میں کر لو جس کی بابت خُداوند نے تمہارے باپ دادا ابرہام ۔ اضحاق اَور یعقوب سے قسم کھا کر یہ کہا تھا کہ وہ اسے اُن کو اَور اُن کے بعد اُن کی نسل کو دے گا۔ اَور اب اے اسرائیلیو سُن لو۔ تم ضرور ہی اپنی احتیاط رکھنا ۔ اَور بڑی حفاظت کرنا تا نہ ہو کہ تم وہ باتیں جو تم نے اپنی آنکھ سے دیکھی ہیں بھول جاؤ۔ خصوصاً اس دن کی باتیں جب تم خُداوند اپنے خُدا کے حضور کھڑے ہوئے ۔ اَور تم نزدیک جا کر اس پہاڑ کے نزدیک کھڑے ہوئے ۔ اَور وہ پہاڑ آگ سے دہک رہا تھا۔ اَور اس کی لو آسمان تک پہنچتی تھی۔ اَور گردا گرد تاریک گھٹا اَور ظلمت تھی۔ اَور خُداوند نے اس آگ میں سے ہو کر تم سےکلام کیا۔ اَور اُس نے تم کو اپنے عہد کے دسوں احکام بتا کر ان کے ماننے کا حکم دیا۔ سو تم احتیاط رکھو تا نہ ہو کہ تم خُداوند اپنے خُدا کے اس عہد کو جو اس نے تم سے باندھا ہے بھُول جاؤ۔
بنی اسر ائیل کے پراگندہ ہونے کی پیشنگوئی
جب تم کو اس ملک میں رہتے ہوئے ایک مدّت ہو جائے۔ اَور تم خُدا وند اپنے خُدا کے حُضور شرارت کر کے اسے غصہ دلاؤ تو میں آج کے دن تمہارے برخلاف آسمان اَور زمین کو گواہ بناتا ہوں کہ تم اس ملک سے جس پر قبضہ کرنے کو یردن پار جانے کو ہو جلد بالکل فنا ہو جاؤ گے۔ اَور خُداوند تم کو قوموں میں تتر بتر (بکھيرنا)کرے گا۔ اَور جن قوموں کے درمیان خُداوند تم کو پہنچائے گا۔ ان میں تم تھوڑے رہ جاؤ گے ۔ اَور وہاں تم آدمیوں کے ہاتھ کے بنے ہوئے لکڑی اَور پتھر کے دیوتاؤں کی عبادت کرو گے جو نہ دیکھتے ۔ نہ سنتے نہ کھاتے ۔ نہ سونگھتے ہیں۔
لیکن وہاں بھی اگر تم خُداوند اپنے ُخُدا کے طالب ہو تو وہ تم کو مل جائے گا بشرطیکہ تم اپنے پورے دل سے اَور اپنی ساری جان سے اُس کو ڈھونڈو۔ جب تم مصیبت میں پڑو گے۔ اَور یہ ساری باتیں تم پر گذر یں گی۔ تو تم خُداوند اپنے خُدا کی طرف پھرو گے اَور اس کی مانو گے ۔ کیونکہ خُداوند تمہارا خُدا رحیم خُدا ہے۔ وہ تم کو نہ چھوڑے گا اَور نہ ہلاک کرے گا۔ اَور نہ اس عہد کو بھُو لے گا ۔ جس کی قسم اس نے تمہارے باپ دادا سے کھائی۔ اَور خُداوند تمہارا خُدا تمہاری اسیری کو پلٹ کر تم پر رحم کر ے گا۔ اَور پھر تم کو سب قوموں میں سے جن میں خُداوند تمہارے خُدا نے تم کو پراگندہ(منتشر) کیا ہو جمع کرے گا۔ اَور خُدا وند تمہارا خُدا اسی ملک میں تم کو لائے گا۔ جس پر تمہارے باپ دادانے قبضہ کیا تھا۔ اَور تم اس کو اپنے قبضے میں لاؤگے ۔ پھر وہ تم سے بھلائی کرے گا اَور تمہارے باپ داداسے زیادہ تم کو بڑھائے گا ۔ اَور خُداوند تمہارا خُدا تمہارے اَور تمہاری اولاد کے دل کا ختنہ کرے گا تا کہ تم خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دل اَور اپنی ساری جان سے محبت رکھو اَور جیتے رہو۔ اَور تم لَوٹو گے۔ اَور خُداوند کی بات سُنو گے اَور اُس کے سب حکموں پر جن کو میں آج دیتا ہوں عمل کروگے۔
موسیٰ کا بنی اسرائیل کو خُدا کے اظہار کا یاد دلانا
اَور جب سے خُدا نے انسان کو زمین پر پیدا کیا تب سے شروع کرکے تم ان گذرے ایاّم کا احوال پوچھو کہ اتنی بڑی واردات کی طرح کبھی کوئی بات ہوئی یا سننے میں بھی آئی؟ کیا کبھی کوئی قوم خُدا کی آواز جیسے تم نے سُنی آگ میں سے آتی ہوئی سُن کر زندہ بچی ہے؟ یا کبھی خُدا نے ایک قوم کو کسی دُوسری قوم کے درمیان سے نکالنے کا ارادہ کر کے امتحانوں اَور نشانوں اَور معجزوں اَور جنگ اَور زور آور ہاتھ اَور بلند بازو اَور ہولناک ماجروں کے وسیلے سے ان کو اپنی خاطر برگزیدہ(الگ کی ہوئی) کرنے کے لئے وہ کام کئے جو خُداوند تمہارے خُدا نے تمہاری آنکھوں کے سامنے مصر میں تمہارے لئے گئے ؟ یہ سب کچھ تم کو دکھایا گیا تا کہ تم جانو کہ اُوپر آسمان میں اَورنیچے زمین پر خُدا وند ہی خُدا ہے اَور کوئی دُوسرا نہیں پھر موسیٰ نے کہا ۔ خُداوند ہمارے خُدا نے جواب میں ہم سے ایک عہد باندھا ۔ خُداوند نے تم سے اس پہاڑ پر رُوبرو آگ کے بیچ میں سے باتیں کیں ( اُس وقت میں تمہارے اَور خُداوند کے درمیان کھڑا ہوا تا کہ خُداوند کا کلام تم پر ظاہر کروں کیونکہ تم آگ کے سبب سے ڈرے ہوئے تھے۔ اَور پہاڑ پر نہ چڑھے) ۔ اَور جب وہ پہاڑ آگ سے دہک رہا تھا۔ اَور تم نے وہ آواز اندھیرے میں سے آتی سُنی تو تم کہنے لگے تو ہی وہ باتیں جو خُدا تجھ سے کہے ہم کو بتانا ۔ اَور ہم اس سے سُنیں گے۔ اَور اس پر عمل کریں گے۔ اَور خُداوند نے تمہاری باتیں سُنیں ۔ تب خُداوند نے مجھ سے کہا کہ میں نے ان لوگوں کی باتیں سُنی ہیں ۔ جو کچھ اُنہوں نے کہا ٹھیک ہے۔ کاش ان میں ایسا ہی دل ہوتا تا کہ وہ میرا خوف مان کر ہمیشہ میرے سب حکموں پر عمل کرتے تا کہ سدا اُن کا اَور اُن کی اولاد کا بھلاہوتا۔
دیکھو میں نے آج کے دن زندگی اَور بھلائی کو اَور موت اَور بُرائی کو تمہارے آگے رکھا ہے کیونکہ میں آج کے دن تم کو حکم کرتا ہوں کہ تم خُداوند اپنے خُدا سے محبت رکھو اَور اس کی راہوں پر چلو تا کہ تم جیتے رہو ۔ میں آج کے دن آسمان اَور زمین کو تمہارے برخلاف گواہ بناتا ہوں کہ میں نے زندگی اَور موت کو اَور برکت اَور لعنت کو تمہارے آگےرکھا ہے۔ پس تم زندگی کو اختیار کر و کہ تم بھی جیتے رہو اَور تمہاری اولاد بھی ۔ تاکہ تم خُداوند اپنے خُدا سے محبت رکھو ۔ اَور اس کی بات سُنو اَور اُسی سےلپٹے رہو۔ کیونکہ وہی تمہاری زندگی اَور تمہاری عمر کی درازی ہے تا کہ تم اُس ملک میں بسے رہو جس کو تمہارے باپ دادا ابرہام ۔ اضحاق اَور یعقوب کو دینے کی قسم خُداوند نے اُن سے کھائی تھی۔
سب سے بڑا حکم
سُن اے اسرائیل خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے ۔ تو اپنے سارے دل اَور اپنی ساری جان اَور اپنی ساری طاقت سے خُداوند اپنے خُدا سے محبت رکھ۔
آخری ہدایات
اَور یہ باتیں جن کا حکم میں آج تجھے دیتا ہوں تیرے دل پر نقش رہیں۔ اَور تو اُن کو اپنی اولاد کے ذہن نشین کرنا ۔ اَور اس سارے طریق کو یاد رکھنا جس پر ان چالیس برسوں میں خُداوند تمہارے خُدا نے تم کو اس بیابان میں چلایا تا کہ وہ تم کو عاجز (بے بس)کر کےآزمائے۔ اَور تمہارے دل کی بات دریافت کرے کہ تم اس کے حکموں کو مانو گے یا نہیں۔ اَور اُس نے تمکو عاجز کیا اَور تم کو بھوکا ہونے دیا۔ اَور وہ مّن جسے نہ تم نہ تمہارے باپ دادا جانتے تھے۔ تم کو کھلایا تا کہ تم کو سکھائے کہ انسان صرف روٹی ہی سے جیتا نہیں رہتا بلکہ ہر بات سےجو خُداوند کے منہ سے نکلتی ہے وہ جیتا رہتا ہے۔
جب تم کھاؤ گے اَور سیر ہو گے ۔ اَور اُس اچھے ملک کے لئے جسے خُداوند تمہارا خُدا تم کو دیتا ہے اُس کا شکر بجا لاؤگے۔کبھی ایسا نہ ہو کہ تم اپنے دل میں کہنے لگو کہ ہماری ہی طاقت اَور ہاتھ کے زور سے ہم کو یہ دولت نصیب ہوئی ہے۔ بلکہ تم خُداوند اپنے خُدا کو یاد رکھنا کیونکہ وہی تم کو دولت حاصل کرنے کی قوت دیتا ہے۔
جب تک تم دُنیا میں زندہ رہو تم ان ہی آئین اَور احکام پر عمل کرنا۔ تمہارے فیصلے میں کسی کی رُو رعایت(طرف داری) نہ ہو ۔ جیسے بڑے آدمی کی بات سنو گے ویسے ہی چھوٹے کی سننا ۔ اَور کسی آدمی کا منہ دیکھ کر ڈر نہ جانا کیونکہ یہ عدالت خُدا کی ہے۔
اگر تمہارا بھائی یا تمہار ا بیٹا یا بیٹی یا تمہاری بیوی یا تمہارا دُوست تم کو چُپکے چُپکے پُھسلا کر کہے کہ چلو ہم اَور دیوتاؤں کی پوجا کریں۔یعنی ان لوگوں کے دیوتا جو تمہارے گردا گرد تمہارے نزدیک رہتے ہیں یا تم سے دُور زمین کے اس سرے سے اُس سرےتک بسے ہوئے ہیں تو تم اس پراس کے ساتھ رضا مند نہ ہونا۔ اَور نہ اُس کی بات سُننا۔
تم قاضی اَور حاکم مقرر کرنا جو صداقت سے لوگوں کی عدالت کریں تم انصاف کا خون نہ کرنا۔ تم نہ تو کسی کی رُو رعایت کرنا اَور نہ رشوت لینا ۔ کیونکہ رشوت دانش مند کی آنکھ کو اندھا کر دیتی ہے۔ اَور صادق کی باتوں کو پلٹ دیتی ہے۔ جو کچھ بالکل حق ہے تم اس کی پیروی کرنا تا کہ تم جیتے رہو اَور اس ملک کے مالک بن جاؤ جو خُداوند تمہار ا خُدا تم کو دیتا ہے۔
تم میں ہرگز کوئی ایسا نہ ہو جو فال گیر یا شگون نکالنے والا یا افسون (جادو منتر)گر یا جادو گر یا منتری یا جنات کا آشنا یا رماّل(نجومی) یا ساحر(جادوگر) ہو کیونکہ سب جو ایسے کام کرتے ہیں خُداوند کے نزدیک مکرُوہ (نفرت انگيز)ہیں۔تم اپنے ہمسائے کی حد کا نشان مت مٹانا۔
تم اپنے غریب اَور محتاج (ضرورت مند)خادم پر ظلم نہ کرنا ۔ خواہ وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہو خواہ اُن پردیسوں میں سے جو تمہارے ملک کے اندر تمہاری بستیوں میں رہتے ہوں ۔ تم اسی دن اس سے پہلے کہ آفتاب غروب ہو اُس کی مزدوری اُسے دينا کيونکہ وہ غريب ہے اور اُس کا دل مزدوری میں لگا رہتا ہے تا نہ ہو کہ وہ خُداوند سے تمہارے خلاف فریاد کرے۔ اَور تمہارے حق میں گناہ ٹھہرے۔اس لئے کہ وہ سب جو ایسے ایسے کام کرتے ہیں خُداوند تمہارے خُدا کے نزدیک مکرُوہ ہیں۔
پس اَے اسرائیل خُداوند تمہارا خُدا تم سے اس کے سوا اَور کیا چاہتا ہے کہ تم خُدا وند اپنے خُدا کا خوف مانو۔ اَور اس کی سب راہوں پر چلو ۔ اَور اس سے محبت رکھو۔ اَور اپنے سار ے دل اَور اپنی ساری جان سے خُداوند اپنے خُدا کی بندگی کرو۔اَورخُداوند کے جواحکام اَور آئین میں تم کو آج بتاتا ہوں ان پر عمل کرو تا کہ تمہاری خیر ہو ۔ دیکھو آسمان اَور آسمانوں کا آسمان اَور زمین اَور جو کچھ زمین میں ہے یہ سب کچھ خُداوند تمہارے خُدا ہی کا ہے۔
موسیٰ کا یشوع کو حوصلہ دینا
پھر موسیٰ نے یشوع کو بلا کر سب اسرائیلیوں کے سامنے اُس سے کہا کہ تو مضبو ط ہو جا اَور حوصلہ رکھ کیونکہ تو اس قوم کے ساتھ اس ملک میں جائے گا ۔ جس کو خُداوند نے ان کے باپ دادا سے قسم کھا کر دینے کو کہا تھا۔ اَور تو ان کو اس کا وارث بنا ئے گا۔ اَور خُداوند ہی تیرے آگے آگے چلے گا۔ وہ تیرے ساتھ رہے گا۔ وہ تجھ سے دست بردار(چھوڑنے والا)نہ ہو گا۔ نہ تجھے چھوڑے گا ۔ سو تو خوف نہ کر اَور بے دل(اُداس) نہ ہو۔
موسیٰ کا گیت
اَور موسیٰ نے اس گیت کی باتیں اسرائیل کی جماعت کو آخر تک کہہ سنائیں۔
کان لگاؤ اے آسمانو اَور میں بولو ں گا۔
اَور زمین میرے منہ کی باتیں سُنے۔
میری تعلیم مینہ کی طرح برسے گی۔
میری تقریر شبنم کی مانند ٹپکے گی۔
جیسے نرم گھاس پر پُھوہار پڑتی ہو؟
اَور سبزی پر جھڑیاں۔
کیونکہ میں خُداوند کے نام کا اشتہار دُوں گا
تم ہمارے خُدا کی تعظیم کرو۔
وہی چٹان ہے ۔ اس کی صنعت کامل ہے۔
کیونکہ اس کی سب راہیں انصاف کی ہیں۔
وہ وفادار خُدا اَور بدی سے مبّرا (پاک)ہے۔
وہ منصف اَور برحق ہے۔
کیا وہ تمہار ا باپ نہیں جس نے تم کو خریدا ہے؟
اُسی نے تم کو بنایا اَور قیام بخشا۔
کیونکہ خُداوند کا حصہ اسی کے لوگ ہیں۔
یعقوب اُس کی میراث کا قرعہ ہے۔
وہ خُداوند کو ویرانے
اَور سُونے ہولناک بیابان میں ملا۔
خُداوند اس کے چوگرد رہا۔ اُس نے اُس کی خبر لی۔
اَور اُسے اپنی آنکھ کی پُتلی کی طرح رکھا۔
جیسے عُقاب اپنے گھونسلے کو ہلاہلا کر
اپنے بچوں پر منڈلاتا ہے۔
ویسے ہی اس نے اپنے بازوؤں کو پھیلایا۔
اَور ان کو لے کر اپنے پروں پر اُٹھالیا۔
فقط خُدا نےہی اُن کی رہبری کی۔
اَور اس کے ساتھ کوئی اجنبی معبود نہ تھا۔
اے قومو ! اُس کے لوگوں کے ساتھ خوشی مناؤ۔
کیونکہ وہ اپنے ملک اَور لوگوں کے لئے کفارہ دے گا۔
موسیٰ کی وفات
اَور اسی دن خُداوند نے موسیٰ سے کہا کہ تو اس کوہ ِنبو ہ کی چوٹی پر چڑھ اَور کنعان کے ملک کو جسے میں میراث کے طور پر بنی اسرائیل کو دیتا ہوں دیکھ لے ۔ اَور اسی پہاڑ پر جہاں تو جائے وفات پاکر اپنے لوگوں میں شامل ہو ۔ اس لئے کہ تم نے بنی اسرائیل کے درمیان دشت ِصین میں مریبہ کے چشمے پر میرا گناہ کیا۔ کیونکہ تم نے بنی اسرائیل کے درمیان میری تقديس نہ کی۔ سو تو اس ملک کو اپنے آگے دیکھ لے گا۔ لیکن تو وہاں اس ملک میں جو میں بنی اسرائیل کو دیتا ہوں جانے نہ پائے گا۔
اَور مردِ خُدا موسیٰ نے جو دُعائے خیر دے کر اپنی وفات سے پہلے بنی اسرائیل کو برکت دی وہ یہ ہے۔
خُداوند کا پیار اسلامتی کے ساتھ اس کےپاس رہے گا۔
وہ سارے دن اُسے ڈھانکے رہتا ہے۔
اَور وہ اس کے کندھوں کے بیچ سکونت کرتا ہے۔
ابدی خُدا تیری سکونت گاہ ہے۔
اَور نیچے دائمی بازو ہیں۔
مبارک ہےتُواے اسرائیل تو خُداوند کی بچائی ہوئی قوم ہے ۔ سو کون تیری مانند ہے؟
وہی تیری مدد کی سپر
اَور تیرے جاہ و جلال کی تلوار ہے۔
اَور موسیٰ کوہ ِنبوہ کے اُوپر چڑھ گیا ۔ اَور خُداوند نے سارا ملک پچھلے سمندر تک اس کو دکھایا ۔ اَور خُداوند نے اس سے کہا۔ یہی وہ ملک ہے جس کی بابت میں نے ابرہام اَور اضحاق اَور یعقوب سے قسم کھا کر کہا تھا کہ اسے میں تمہاری نسل کو دُوں گا۔ سو میں نے ایسا کیا ۔ سو تو اُسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لے۔ پر تو اس پار وہاں جانے نہ پائے گا۔
پس خُداوند کے بندے موسیٰ نے خُدا وند کے کہنے کے مطابق وہیں وفات پائی اَور اُس نے اُسے دفن کیا ۔ اَور آج تک کسی آدمی کو اس کی قبر معلوم نہیں ۔ اَور بنی اسرائیل موسیٰ کے لئے تیس دن تک روتے رہے۔ اَور یشوع دانائی کی رُوح سے معمور تھا۔کیونکہ موسیٰ نے اپنے ہاتھ اُس پر رکھے تھے۔ اَور بنی اسرائیل اُس کی بات مانتے رہے۔ اَور جیسا خُداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا اُنہوں نے ویسا ہی کیا۔
اَور اُس وقت سے اب تک بنی اسرائیل میں کوئی نبی موسیٰ کی مانند نہیں اُٹھا۔ جس کو خُداوند نے سب نشانوں اَور عجیب کاموں کے دکھانے کو بھیجا تھا۔ اَورجس سے خُداوند نے رُوبُرو باتیں کیں۔