ذرا اِدھر بھی


Just Here

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan Feb 9, 1894

نور افشاں مطبوعہ ۹فروری ۱۸۹۴ ء

کہتے ہيں کہ کسی پہاڑ پر ايک چھوٹا سا گاؤں واقعہ تھا۔جس ميں سيٹل نامی ايک شخص رہتا تھا۔اور اُس کا ايک ہی بڑھاپے کا بیٹا تھا۔ايک سبت کے دن وہ اپنے بیٹے کو ساتھ لےکر ايک نزديک کے قصبہ ميں جو اُس کے گاؤں سے قريباً چار پانچ ميل کے فاصلہ پر تھاعبادت کے لئے گيا۔کيونکہ اُن کے گاؤں ميں کوئی عبادت خانہ نہ تھا۔راستہ ميں گرمی کی شدت اور تھکان کے باعث وہ بوڑھا  ايک درخت کے نيچے آرام کرنے لگا۔اور لڑکا جنگلی گھاس اور پھول بٹورنے ميں مشغول(مصروف) ہو گيا۔اتنے ميں ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چلنے لگی۔اور بڈھا باپ جو سُستی کے باعث کچھ آرام طلب ہو گيا تھا۔وہيں لیٹ گيا۔اور ٹھنڈی ہوا ميں میٹھی نیند سو گيا۔اور لڑکا پھولوں کو بٹورتا بٹورتا  ايک غار کی طرف بڑھ گيا۔اُدھر سے ايک جنگلی جانور نکل آيا۔اور لڑکے کو پھاڑ کر کھا گيا۔مگر باپ مزے کی نيند سوتا رہ گيا۔يوں اُس بوڑھے باپ نے درخت کے نيچے آرام کر کے اپنے بیٹے کو کھو ديا۔

جب يہ آرام طلب نيند سے اُٹھا۔تو کيا دیکھتا ہے کہ لڑکا نظر نہيں آتا۔بچارہ چاروں طرف دیکھتا ہے مگر اب لڑکا کہیں نظر نہيں آتا۔ڈھونڈھتاڈھونڈھتا اُس غار تک جا پہنچا۔اور کيا ديکھتا ہے کہ اُس کے پيارے لڑکے کا  سر اور کپڑوں کے ٹکڑےلہو ميں تیر بتر پڑے ہيں۔اور گوشت کا کہيں نام ونشان بھی نہيں رہا۔تب زار زار رونے لگا۔اب اُس کے رونے سے کيا حاصل۔ آخر بےچارہ لاولد ہو کر لڑکے کا سر اور کپڑے گود ميں لے کر روتا  پیٹتا گھر کو واپس آيا۔ اور سستی اور آرام کی نیند سو کر مرتے دم تک لڑکے کے غم ميں مبتلا رہا۔

آپ کے لڑکے کہاں ہيں اور آپ کس نیند ميں سو رہے ہيں۔

اےناظرین اخبار نُورِافشاں۔کيا آپ بھی صاحب اولاد کہلاتے ہيں؟کيا آپ باپ ہيں؟اگر آپ باپ ہيں تو ميں آج آپ سے پوچھتا ہوں کہ آپ کے لڑکے کہاں ہيں اور آپ کس نیند ميں سو رہے ہيں۔کيا وہ کسی جنگلی جانور (بُری عادت)کے قبضہ ميں تو نہيں آگئے۔

اے عزيز۔والدين۔سستی اور آرام کی نیند سے جاگواور ہوشيار ہو جاؤ۔مبادا (خُدا نہ کرے)کہيں تمہارے لڑکے بُری عادتوں ميں  پڑ کر شیطان کے شکار نہ بن جائيں۔اور  تم اُس بوڑھے باپ کی طرح آرام کی نیند سوتے کے سوتے ہی نہ رہ جاؤ۔

اے خادمانِ دين۔ آپ تو جماعت کے باپ کہلاتے ہيں۔بتائيے تو آپ کس آرام ميں سو رہے ہيں؟صاحبو۔يہ باپ اپنے لڑکے کو عبادت خانہ لا رہا تھا۔مگر راہ ميں سو گيا اور اپنے لڑکے کو خُدا کے گھر ميں لا نہ سکا۔بلکہ راستہ ميں اُس کو کھو بیٹھا۔

صاحبوآپ کا بھی اپنی جماعت کو خُدا کے حضور پُہنچا نا ہے۔اگر آپ سستی ميں پڑ کر سو گئے ہيں تو يہ جانيں کہ جن کے آپ باپ کہلاتے ہيں خُداباپ تک پہنچائی نہ جائیں گی  بلکہ راستہ ميں کسی جنگلی جانور یعنی بُری عادت ميں پڑ کر ہلاک ہو جائیں گی۔مگر ياد رہے کہ آپ خُدا باپ کے حضور اِن جانوں کے جواب دہ ہوں گے۔

اے مبشرانِ انجيل ۔جِن لوگوں  ميں آپ کام کر رہے ہيں۔اُن کو تمہيں مسيح مصلوب کے پاس لانا ہے ۔اگر آپ سستی اور آرام ميں پڑ کر  سو رہيں گے تو يہ رُوحيں مسيح کے پاس لائی نہ جائيں گی۔بلکہ شيطان کے شکار ہو کر ہلاک ہو جائينگی۔اِس لئے اے مبشرانِ انجيل ۔ اُٹھو۔اور اپنی کمريں باندھو۔اور نجات بخش کلام کی خوشخبری کو تمام لوگوں کے درميان جن ميں آپ کام کرنے کے لئے مقرر کئے گئے ہيں۔ پھيلادو۔تاکہ آپ جواب دہ نہ رہيں۔

Leave a Comment