مسیحیت

ہم سب حقیقت کی تلاش میں ہیں- ہم میں سے بعض لوگوں نے اِس حقیقت کو پالیا ہے اور باقی اِس جستجو کو جاری رکھے ہوئے ہیں- آپ یہ تو جانتے ہی ہوں گے کہ اِس کائنات کی سب سے بڑی حقیقت خود خدا ہے- اگر ہم تمام علوم حاصل کرلیں لیکن ذاتِ باری تعالٰے سے لاعلم رہیں تو ہمیں کچُھ فائدہ نہیں-لیکن اِس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم محدود انسان اپنے محدود علم اور محدود ذہن کے ساتھ خدا کو جو لامحدود ہے جان نہیں سکتے- پس لازم ہے کہ خدا خود اپنے آپ کو ہم پر ظاہر کرے اور اُس نے ایسا کیا بھی- چنانچہ اُس نے مختلف اوقات میں، مختلف مقامات پر مختلف لوگوں کو چُنا تاکہ اُن کے ذریعے اپنے آپ کو ظاہر کرے- یہ لوگ جنہیں خدا نے اپنے آپ کو ظاہر کرنے کے لئے چُنا انبیاء کہلائے- خُدا کے اِن برگزیدہ بندوں نے اُس کے پیغام کو لوگوں تک زبانی اور تحریری دونوں صورتوں میں پہنچایا- وُہ متعدد کتابیں جو اِن انبیائے کرام کی معرفت ہم تک پہنچی ہیں، اُن کے مجموعہ کو ہم کتابِ حیات یا بائبل کہتے ہیں باقی پڑھیں

دنیا میں غالباّاس سے زیادہ محیر العقول کوئی امر نہیں ہوگا کہ علم وتہذیب سے دُور افتادہ ملک کنعان (موجودہ ‏فلسطین) کے ایک جاہل اور حقیر صوبہ گلیل کے ایک معمولی غریب گھرانے میں ایک ایسی شخصیت پیدا ہوئی جس کی تعلیم ‏اور شخصیت نے دنیا کی کایا پلٹ دی ۔ انہوں نے غالباّ صرف تین سال تک گلیل کے مچھوؤں اور دہقانوں میں توبہ اور پروردگار ‏کی محبت اور دین ِ الہٰی کی تبلیغ فرمائی۔لیکن یہ تعلیم اس قدر دل پذیر اور موثر ثابت ہوئی کہ چند سالوں کے اندر اس کی گونج ہم ‏کو اقصائے عالم تک سنائی دیتی ہے ۔ چار صدیوں کے اندر اندر انہوں نے شاہ وگدا، عالم وجاہل ،آقا اور غلام کو اپنا گرویدہ اور ‏شیدائی بنالیا۔انہوں نے دوہزارسال کے عرصہ میں دنیا کے تمام ممالک میں کروڑوں انسانوں کا میل اپنے خالق سے کرادیا اور ‏ایسی مقدس اور برگزیدہ ہستیاں پیدا کردیں جو زمین کا نمک تھیں۔قیاصرہ نے جورو ظلم ،عقوبت وتعذیب کے ذریعہ اُن کی ‏تعلیم کومٹانا چاہا لیکن وہ خود مٹ گئے ۔ دنیا کے سرداروں اور سلطانوں نے اُن کے خلاف پرِے باندھے لیکن وہ مغلوب نہ ‏ہوئی۔ ہر دشمن دم واپسین حسرت کے ساتھ یہی کہتا مرگیا ۔”اے گلیلی آپ فاتح رہے جہاں کہیں یہ تعلیم دی گئ اس کے ‏آفتابی نور نے ظلمت کو مٹادیا۔ جو شخص “دنیا کے نور ” کا پیرو ہوگیا اس سے تاریکی کوسوں دُور بھاگی ۔بطالت اور جہالت کا قلع ‏قمع ہوگیا اور حق کی روشنی ہر جانب پھیل گئی۔تاریخ سکندریہ کے ایک عالم کے الفاظ کی صداقت کی گواہ ہے کہ” ہمارے ‏استاد سیدنا عیسیٰ مسیح کلمة الله تمام بنی نوع انسان کے ہادی اور رہنما ہیں۔ باقی پڑھیں