جھوٹے نبی

Eastern View of Jerusalem

False Prophets

By

One Disciple

ایک شاگرد

Published in Nur-i-Afshan Oct 22, 1891

نور افشاں مطبوعہ ۲۲اکتوبر ۱۸۹۱ ء

’’کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اُٹھیں  گے اور ایسے بڑے نشان اور کرامتیں دکھائیں گے کہ اگر ہوسکتا تو وہ برگزیدوں کو بھی گمراہ کرتے‘‘ (متی ۲۴ :۲۴ )

اس صاف پیش گوئی ہی کی وجہ سے مسیحی آج تک کبھی کسی جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی کی طرف متوجہ  نہیں ہوئے ۔اور اگرچہ تواریخ ہمیں اکثر ایسے مُدعیوں کے نام بتلا رہی ہے ۔ اور زمانہ حال میں بھی اس قسم کے اشخاص جابجا(جگہ جگہ) وقت بو وقت سننے میں آتے ہیں ۔ مگر مسیحیوں نے جو اپنے خداوند کی خوبیوں اورعلامتوں سے آگاہ ہیں اور اُس کے منتظر ہیں ۔ایسوں کی طرف مطلق توجہ نہیں کی اور نہ کبھی کریں  گے ۔

’’کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اُٹھیں گے

سبھوں کو معلوم ہے کہ مرزا صاحب قادیانی مدعی مماثلت مسیح کے الہٰام کی طرف سے مسیحیوں نے مطلق التفات(متوجہ ہونا،مہربانی) نہ کیا تو بھی معلوم نہیں کہ ہمارے لکھنوی ہمعصر مہذب نے کیوں کر ایسا لکھنے کی جُرات کی ہے۔کہ قادیانی صاحب کے دعویٰ کو تسلیم کرنے سے’’ سمجھا جاتاہے ۔کہ عیسائی گورنمنٹ کو مسلمانوں کی طرف سے اطمینان ہوجائے گا۔کہ اہل ِاسلام جس مسیح کے منتظر تھے اورجس کانام لے کر دیگر ادیان(دین کی جمع) والوں کو دھمکیا ں دیتے تھے اُس کے وہ منتظر نہیں رہے اور وہ آیا بھی تو یوں کہ نہ کر سکا ۔بلکہ اُلٹے مسلمانوں کو عیسائیوں کی اطاعت کا سبق دینے لگا۔ بجاہے عیسائی بہت خوش ہوں گے ۔ اورخصوص(خاص کام،خصوصیت) اس خیال سے کہ آپ مثیل(مثل، مانند) مسیح ہیں اس درجہ معتقد(پیرو)ہوں گے ۔کہ کیاعجب اب کے پوپ کا عہد ہ خالی ہوتے ہی وہ مزرا صاحب کو پوپ بنا کہ اٹلی بھیج دیں ‘‘۔مسیحیوں میں سے تونہ مرزاصاحب کاکہیں کوئی معتقد اورنہ کوئی خوش مغموم(غمگین) ہوا۔ہاں یہ سچ ہے کہ اکثر محمدیوں اخبار نویسوں اور تعلیم یافتوں نے اُن کو دعویٰ کوتسلیم کی اور شاید اَور کریں  گے ۔ کیونکہ عیسائی مورخوں کا یہ اعتراض کسی قدر درست ہے کہ ’’مسلمانوں  میں ایک نیادین پیدا کرنے اور پیغمبری کے جنون انگیزخواب دیکھنے کا ہمیشہ شوق رہا ہے‘‘ ۔لیکن ہماری سمجھ میں جھوٹے مسیحیوں اور جھوٹے نبیوں کاظاہر ہوناکسی خاص قوم یاملک میں مقید (قید ی ) ومحدود نہیں ہے ۔

شاید ہمارے اکثر ناظرین مارمن ازم کے لیڈر یوسف اسمتھ کے نام سے واقف ہوں گے ۔جو امریکہ میں  مبعوث(نبی کا بھیجا جانا) ہوئےاور کثیر الازدواجی(کثرت ِازدواج) وغیر ہ کی تعلیم دے کر بہتوں کی اپنا معتقد اور پیر وبنالیا۔اورایک فرقہ کھڑ ا کردیا جو ہنوز موجود ہے ۔لیکن اب سننے میں آرہا ہے ۔کہ اک عورت نے جو سنسناٹی واقع امریکہ کی رہنے والی ہے ۔دعویٰ کیا ہے کہ میں فیمیل کرائیسٹ (مونث مسیح ) ہوں ۔چنانچہ انڈین اسٹنڈرڈ لکھتا ہے کہ ’’یونائیٹڈ اسٹیٹس(امریکہ ) میں جومذہبی معاملات میں فضول بیہودہ گوئیاں پیداہوتی ہیں اُن کی کوئی حد معلوم نہیں ہوتی‘‘ ۔کسی مس مارٹین نے اپنے کو مونث مسیح مشہور کیا ہے ۔اور ’’میلنیم‘‘ یعنی مسیح کی سلطنت کے آئندہ زمانہ کا اجلاس قائم کیا ہے ‘‘۔ اخبار برٹش ویکلی ’’لکھتا ہے کہ ـ’’مس مارٹین نے جس نے ولیر ی کے ساتھ مونث مسیح ہونے کا دعو ی کیاہے۔ اپنے مریدوں کاشمار بڑھانے کے لیے مشتہر(اعلان کرنا، اشتہار دینا) کردیاہے کہ جو لوگ اُس کی فوق الفطر ت خاصیت کے اؤل معترف ہونےگے۔وہ اُس کی نئی سلطنت میں حاکم بنائے جائیں  گے۔ اُس کے پیرواپنے کو پرفکشنسٹ (اہل کمال) نام دیتے ہیں ۔ اوراپنی مجلسیں یہاں تک بہو شیار ی پوشیدہ طور پر کرتے ہیں ۔ کہ کسی اخبار کے محنتی اور متفحص (تلاش کرنے والا،جستجو کرنے والا)رپورٹر کوبھی ان میں کوئی دخل ۔ یا اُن کی کاروائی کی کچھ خبر نہیں ملتی ہے ۔لیکن یہ معلو م کرنے سے اطمینان ہےکہ اس  نئے فرقہ کے اندر کوئی بدکاری کا دھبہ نہیں ہے ۔ مس مارٹین ایک وقت معلوم ہوتا ہے کہ امریکن متھیوڈازم کی پیشتر وممبر تھی ۔ غالباً اُس کی بابت ار زیادہ سننے میں آئے گا ۔ کیونکہ اُس نے معہ اپنے پیروں کی قلیل گروہ کے پورپ میں جاکر اپنے نئے عقیدہ کو جاری کرنے والا ارادہ کرلیا ہے ۔

Leave a Comment