Christianity and World
Published in Nur-i-Afshan Dec 18, 1884
دنیا میں مسیحی مذہب کی ترقی اور موجودہ حالت
مطبوعہ ۱۔ دسمبر ۱۸۸۴ء
مسیح کے دنیا میں ظاہر ہونے سے ہزار (۱۰۰۰)برس پیشتر خدا نے داؤد نبی کی معرفت اُس کے حق میں فرمایاکہ ’’میں نے اپنے بادشاہ کو اپنے کوہ مقد س صیحون پر بٹھلایا ہے مجھ سے مانگ میں تجھے اُمتوں کا وارث کروں گا اور زمین سراسر تیرے قبضہ میں کردؤں گا اور اُن سب کو مبارک فرمایا جو اپنا توکل اُس پر رکھتے ہیں‘‘ پھر (زبور ۷۲ ) میں اس کے حق میں یوں لکھا ہے کہ وہ یعنی مسیح سمندر سے سمندر تک اور دریا سے انتہا زمین تک بادشاہ ہو گا صحرا کے باشندے اُس کے حضور جھکیں گے اور اس کے دشمن مٹی چاٹیں گئے تارسش اور جزیروں کے سلاطین ہدیہ لائیں گے ۔شیبااور سبا کے بادشاہ تحائف گذرانیں گے ہاں سب بادشاہ اُس کے حضور جھکیں گے اور تمام قومیں اُس کی خدمت گذاری کریں گی۔ ایسا ہی پاک نوشتوں کے اور بہت سے مقامات میں جو اس کی آمد سے پیشتر قلمبند ہوئے اُس کے حق میں نبوت کی گئی کہ وہ بادشاہ ہوگا اور اُس کی بادشاہت پوری اور دائمی ہو گی ۔ پھر نئے عہد نامہ میں مسیح کو بادشاہ کہا ہے ۔اگر چہ اس کی بادشاہت اس جہان کی نہیں بلکہ آسمانی ہے اور وہ بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خداوند کہلاتا ہے اور یہ نبوت کی راہ سے کہا گیا ہے کہ اس دنیا کی بادشاہتیں ہمارے خداوند اس کے مسیح کی بادشا ہتیں ہو جائیں گی۔ پھر یہ بھی لکھا ہے کہ خدا نے بیٹے سے فرمایا وہ تیرا تخت اے خدا ابد الاآباد ہے ۔ اور پھر یہ تو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ میں میرےدشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ کروں ۔ [۱]
جب مسیح اس دنیا میں تھا ان سے چند ایک دیانت دار پیرؤں کو اپنے پاس جمع کیا جن میں سے اس نے ۱۲ کو رسول ٹھہرایا ہے ۔ان میں سے ایک شریر نے گرفتار کروایا اور پھر جا کر اپنے تئیں پھانسی دی ۔مسیح کے جی اُٹھنے کے بعد اور آسمان پر جانے کے وقت اُس نے اپنے رسولوں کو فرمایا کہ تمام دنیا میں جا کر ہر ایک آدمی کے آگے انجیل کی منادی کرو اور باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دے کر اُنہیں شاگرد بناؤ اور ان سے وعدہ کیا کہ میں زمانہ کے آخرتک تمہارے ساتھ ہو ں گا ۔مگر اُسے ان کو فرمایا کہ جب تک عالم بالا سے تم کو قوت نہ ملے یروشلیم سے باہر نہ جائیں یروشلیم میں عید پینتی کوست کے دن تک جو مسیح کے مصلوب ہونے کے پچاس (۵۰)دن اور اُس کے آسمان پر جانے کے دس (۱۰)روز بعد واقع ہوئی ٹھہرے رہے اور اس عید کے دن خدا کی روح بڑی قدرت کے ساتھ جب وہ اور شاگرد وں کےساتھ دعا میں مصروف تھے ان پر نازل ہوئی فوراً اُنہوں نے انجیل کا وعظ کرنا شروع کردیا اور ہزاروں عیسائی ہوگئے ۔وہ اس ملک کے اور حصوں میں چلے گئے تاکہ اس بات کی منادی کریں کہ مسیح نے دنیا میں آکر گنہگار روں کے لئے جان دی ہے تیسرے دن وہ جی اُُٹھا ہے اور گروہ کے وہ ایمان لائے ہیں۔ وہ اور قومو ں میں بھی گئے اور منادی کرتے پھرے اور بہت لوگ ا یمان لائے انجیل کی خوش خبری جلدی پھلتی گئی اور دنیا کے بڑے شہروں میں اور نہایت مہذب قوموں پر چھوٹے چھوٹے دیہات اور جاہل وحشی لوگوں میں عیسائیوں کی جماعتیں قائم ہو گئیں ۔
اب (۱۸۰۰ ) برس میں زیادہ گذر گیا ہے اور ہم کو دریافت کرنا چاہئے کہ دنیا میں اب مسیحی مذہب کا حال ہے؟ اس سے پہلے پنجاب کے لوگ سمجھتے تھے کہ عیسائی لوگ تھوڑے ہیں اور ہندو مسلمان دنیا میں بے شمار ہیں مگر اب اس بارے میں وہ بہتر علم رکھتے ہیں ۔تاہم بہت ایسے ہیں جو دنیا کے بڑے بڑے مذاہب کی ہرایک طاقت اور شمار سے ناواقف ہیں ۔
دنیا کے بڑے مذاہب یہ ہیں یعنی ہندو ،بدھ، محمدی اور عیسائی مذہب ۔ہندومذہب فقط ہندو ستان میں مروج ہے اور اس کے پیرو اٹھارہ کروڑ (۱۸۰۰۰۰۰۰۰) میں بدھ مذہب تبت، چین، نیپال، برما ،جا پان ،سیام اورلنکا میں پایا جاتا ہے ۔ مگر اس مذہب میں اور بہت سی بدعتیں شامل ہیں اور کان فوشیش کا طریق بھی اس میں شراکت رکھتا ہے ۔ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس کے مقلدوں(پیرو) کی تعداد( ۲۰۰۰۰۰۰۰ )میں کروڑ ہے اور محمدی مذہب جو افریقہ ،ترکی، وسط ایشیاء اور ہندوستان میں پایا جاتا ہے اس کے پیروں کا شمار ۱۵ سے ۱۸ کروڑ تک ہے۔ عیسائی مذہب جو فرانس ،سپین، جرمنی، انگلستان، روس اور ٹرکی سوایورپ کے تمام ملکوں اور امریکہ کے تمام ممالک میں مروج ہے اس کے پیرؤں کی تعداوقریب ۳۰۔ کروڑکے ہے ۔
اب بات فقط یہ نہیں کہ عیسائی کی مذہب اور دینوں کی نسبت زیادہ لوگوں میں مروج ہے بلکہ یہ کہ مذہب ان تمام ملکوں میں عروج پر ہے جہاں لوگ علوم فنون اور تہذیب میں نہایت ترقی پر ہیں ۔ بھلا کوئی خیال کرے گا کہ ہندوستان اور انگلستان وچین اور جرمنی وافغا نستان اور سوئڈن و مصر اور ڈنمارک یابرما اور اسڑیا یاٹر کی اور امریکہ میں تہذیب واخلاق یکساں اور برابر ہے ہرگزہر گزنہیں ۔ اگر کوئی مسافر اور سیاح سفر کرتا ہوا کسی ملک میں وارد ہو اور وہاں بیمار وں کے لئے شفاخانے اور غریبوں اور مصیبت زدوں کے لئے جائے آرام پائیں اور زندگی کی تمام ضروریات اورآرام کی چیزیں موجود دیکھے وہ فوراً معلوم کرے گا کہ یہ عیسائی ملک ہے۔ پھر یہ بھی کہ عیسائی قومیں تمام دنیا میں سب سے زیادہ طاقت ور اور باقی تمام لوگوں میں نہایت عروج پر ہیں اس سے بڑھ کر یہ بات ہے کہ عیسائی قومیں دنیا کے بہت سے حصوں میں اپنی نوآبادیاں جاری کرتی جاتی ہیں۔ چنانچہ آسٹر یلیا ،نیوز یلنڈ ،نسمینیا اور جنوبی افریقہ وغیرہ جگہوں میں انگلستان کے فرانسیسی حصہ ہندوستان میں فرانس کے اور جنوبی افریقہ میں ڈج قوم کے نوآباد لوگ معہ اپنی اپنی بستیوں کے موجود ہیں ۔ علاوہ بریں پادری لوگ دنیا کے تمام ملکوں میں جاکر انجیل کی منادی کرتے ہیں اور شاید بشارت کا کام ایسا زور شور سے بڑھ رہا ہے کہ رسولوں کے دنوں کے بعد کبھی نہیں ہوا اور حال صدی میں دوسرے دینوں سے گروہ کی گروہ عیسائی ہوگئیں ہیں اور سمندر کے بعض جزیرے تو بالکل ہی عیسائی ہوگئے ہیں کہ اُن میں کوئی نہ بُت اور نہ کوئی بُت کا سمندر پایا جاتا ہے اور یہ کام نہ تو ظلم سے اور فریب سے کیا جاتا اس میں ہم کسی کو نفسانی چیزوں سے ترغیب نہیں دیتے اور نہ کسی کو لالچ دلاتے ہیں اور نہ زور کا ڈرد کھاتے ہیں ۔ہم فقط لوگوں کے دلوں کے سامنے حق کو پیش کرتے ہیں اور خدا کے فضل کی قدرت پر بھروسہ رکھتے ہیں اس کی طاقت اُن کو اس لائق کرتی کہ وہ حق پر یقین کریں اور اُس کے فرمان بردار ہو جائیں۔
۱. پیشتر قلمبند ہوئے اُس کے حق میں نبوت کی گئی کہ وہ بادشاہ ہوگا اور اُس کی بادشاہت پوری اور دائمی ہو گی ۔ پھر نئے عہد نامہ میں مسیح کو بادشاہ کہا ہے ۔اگر چہ اس کی بادشاہت اس جہان کی وہ بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خداوند کہلاتا ہے اور یہ نبوت کی راہ سے کہا گیا ہے کہ اس دنیا کی بادشاہتیں ہمارے خداوند اس کے مسیح کی بادشا ہتیں ہو جائیں گی۔