Encouragement to Sin is in the Teachings of Mohamed
By
One Disciple
ایک شاگرد
Published in Nur-i-Afshan July 16, 1897
نور افشاں مطبوعہ ۱۶۔جولائی۱۸۹۷
مسلمان جو بدی کی طرف بڑی رغبت سے دوڑتے ہیں اُسکا خاص سبب یہ ہے کہ پیغمبر اسلام نے یہ سکھایا ہے کہ اگر تم لوگ گناہ نہ کرو تو میں حلفاً کہتا ہوں ہوں کہ اللہ تم سے واسطہ چھوڑ دیگا اور ایک ایسی قوم پیدا کر یگا جو گناہ کرے اور مغفرت چاہے اور خدا اُنہیں بخشے۔
مشکوۃ شریف جلد دوم استغفار وتوبہ کا بیان حدیث نمبر ۸۶۱
توبہ اور رحمت الٰہی کی وسعت
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ” والذي نفسي بيده لو لم تذنبوا لذهب الله بكم ولجاء بقوم يذنبون فيستغفرون الله فيغفر لهم ” . رواه مسلم
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے اگر تم لوگ گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ تمہیں اٹھا لے اور تمہاری جگہ ایسے لوگ پیدا کر دے جو گناہ کریں اور اللہ سے بخشش ومغفرت چاہیں اور پھر اللہ تعالیٰ انہیں بخشے۔ (مسلم)
اور پھر یہ بھی بتا دیا ہے کہ
ان تجتبننوا کبآئر ما تنھون عنه زعفر منکم حیاتکم
اگر تم لوگ صرف منع کی ہوئی باتوں میں بڑی ہی باتوں سے بچو تو خدا کہتا ہے کہ ہم تمہارے تمام گناہوں کا کفارہ کر دیں گے۔ ( ج ۵۔ النساء ر۔ ع ۵) ۔ ایسی حالت میں گناہ کرنے کی بڑی دلیری مسلمانوں کو ہوتی ہے۔ اور اللہ قدّوس سے جو گناہوں سے نفرت کرتا ہے ملنے کی کوئی امید اُن کے لئے نہیں کی جا سکتی ہے۔ اور شیطان رحیم سے جو گنہگاروں سے واسطہ رکھتاہے ملے رہنے سے اُنکے لئے ہلاکت ابدیہ میں گرفتار ہونیکا پورا سامان مہیا نظر آتا ہے۔ ایسا شخص جو بدی کیطرف لوگونکو بلاتا ہے کیونکر من اللہ سمجھا جا سکتا ہے بلکہ نیک ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔ دیکھو جناب مسیح نے کس قدر گناہ سے دور رہنے کی تعلیم دی ہے کہ جسنے دل مین گناہ کا خیال کیا بس وہ اُسکا مجرم ہو گیا اِس مکتب میں سبق لینے والے معاصی صغیرہ و کبیرہ سب سے کالے کو سوں بھاگتے ہین اور مکتب محمد میں پڑھنے والے گناہ کے کیڑے بن جاتے ہیں۔ سچ ہے کہ چہ نسبت خاک رابا عالِم پاک۔ کہاں تعلیم قدوسی اور کہاں سبق ناپاک ۔ بہتر ہے کہ مسلمان جلد خواب غفلت سے چونکیں اور غضب الہی سے جو گنہگارونپر بھڑکتا ایا ہے جلد ہو شیار ہو جاویں۔ شیطان کی اتباع کو ترک کر کے اللہ قدوس کے سایہ رحمت میں آکر رافتِ تامہ حاصل کریں۔ اپنی عمر عزیز کو کار ہائے خلالت میں نہ گنواویں۔ جان رکھیں کہ خداوند تعالیٰ ہمیشہ گناہ سے بھاگنے والوں ہی سے واسطہ رکھتا ہے نہ کہ گناہ کرنیوالوں سے اور جیسا محمد نے وسوسہ گناہ کرنیکی دلیر یکا دلوں میں ڈالا ہے وہ بالکل باطل ہے۔ دنیا اور آسمان میں کوئی دروازہ نجات کے گھر میں داخل ہونیکا نہیں ہے مگر خداوند مسیح۔ جو اس دروازے سے اندر آیا وہ نجات پاکر قدوسیونکی چال چلا ورنہ ہمیشہ کے لئے مردو دفی النار ہوا۔ کیسی ہیبت ناک تعلیم محمد نے دی کہ گناہ کرنے ہی سے واسطہ خدا کے ساتھ ہے اور جناب مسیح کی مقدّس تعلیم دیکھنے کے لئے انجیل کی یہ آئیتں دیکھو اور غور کرو، جسطرح تمہارا بلانیوالا پاک ہے تم بھی اپنی سب چال میں پاک بنو کیونکہ لکھا ہے کہ ہے کہ تم پاک بنو کہ میں پاک ہوں۔ ( ۱ پطرس ۱: ۱۵، ۱۶) غور کرو کہ مسیح خداوند پاک بننے کو کہتا ہے اور محمد ناپاک بننے کی ہدایت کرتا۔ اور دیکھو رومیوں ۱۲: ۲ میں ہے کہ اِس جہان کے ہم مشکل مت بنو بلکہ اپنے دل کے نئے ہونے سے اپنی شکل بدل ڈالو تاکہ تم خدا کے اُس ارادہ کو جو خوب و پسندیدہ و کامل ہے بخوبی جانو، اور پڑھو متی ۵: ۸ ۔ مبارک وہ ہیں جو پاک دل ہیں کیونکہ وہ لوگ خدا کو دیکھیں گے۔ اور دیکھو ۱ تسلونیقیوں ۴: ۷ خدا نے ہمکو ناپاکی کے لئے نہیں بلکہ پاکیزگی کے لئے بلایا ہے۔ اور عبرانیوں ۱۲: ۱۴ ۔ پاکیزگی کی پیروی کرو جسکے بغیر خداوند کو کوئی نہ دیکھے گا۔ اِن سب آیتوں سے صریحاً ظاہر ہے کہ گناہ نہ کرنے اور پاک بننے میں خدا کی خوشنودی ہے اور تعلیم سے یہ چابت ہے کہ گناہ کرنے اور ناپاک بننے میں خدا کی خوشنودی ہے۔ افسوس شائد شیطان کو جسکی خوشنودی ناپاکی و گناہ میں ہے خدا بنا رکھا ہے ۔ بس کیا خوب ہے وہ انسان جو ایسے کی پیروی کرتا ہے کہ ہمیں سکھلاتا ہے کہ ہم بیدینی اور دنیا کی برُی خواہشوں سے انکار کر کے اِس جہان میں ہوشیاری و راستی و دینداری سے زندگی گزرانیں یعنے اُسکی جسنے اپ کو ہمارے بدلے دیا تاکہ وہ ہمیں سب طرحکی بدکار یونسے چُھڑاوے اور ایک خاص اُمت کو جو نیکوکاری میں سر گرم ہوویں اپنے لئے پاک کرے ۔