اگر بنظر غور دیکھا جائے تو ظاہر ی خوشیاں جن کی طرف ہر ایک انسان رغبت اور خواہش سے دیکھتا ہے اور اس کے حاصل ہونے پر نازاں و فرحاں ہوتا ہے۔ دولت ، عزت ، اولاد، عمردرازی اور تندرستی ۔ ٹھیک ہے ان کے ملنے سے دنیاوی آرام مل سکتے ہیں ۔ دولت جس انسان کے پاس ہوتی ہے وہ عمدہ مکان رہائش کے واسطے بناتا ہے، عمدہ پوشاک پہنتا اور نفیس غذا کھاتا ہے ۔
باقی پڑھیں
مسلم بھائی صاحبان مسیحیوں کے سامنے دینی گفتگو میں ابراہیم کے بیٹے اسمٰعیل کی بڑی قدرو منزلت بیان کیا کرتے ہیں۔ بلکہ اس بات پر نہایت فخر کرتے ہیں ۔ کہ اسمٰعیل کے خاندان سے نبی عرب پیدا ہوئے اور کہ خدا نے ان کو وہ عزت اور مرتبہ عنایت فرمایا ہے کہ جو کسی دوسرے نبی کو حاصل نہیں ہوا۔ اور یہ کہ مہر ِنبوت انہیں پر ختم ہوئی وغیرہ ۔
باقی پڑھیں
’’اے آدمی تیرے گناہ تجھے معاف ہوئے ‘‘(لوقا ۲۰:۵)، یہ کون ہے جس کے اس کلام پر فقیہ اور فریسی خیال کرنے لگے کہ ’’ یہ کون ہے جو کفر ( بے دينی کے ا لفاظ) بکتا ہے ‘‘؟ یہ وہی ناصری ہے
باقی پڑھیں
کُتب ِمقدسہ سابقہ اور قرآن میں تاریخی واقعات کا اختلاف کہاں تک بیان کیا جائے۔ اگر کوئی حق جو مقدس بائبل اور قرآن میں اگلے نبیوں کے حالات و واقعات بغور اوّل سے آخر تک پڑھے تو وہ ضرور یہی نتیجہ نکالے گا۔
باقی پڑھیں
کلام ِ اللہ کے اکثر مقاما ت ميں خُدا تعالیٰ کو گڈريے يا چوپان سے اور اُس کے ايماندار بندوں کو بھيڑوں سے تشبيہ دی گئی ہے اور جماعت ِ مومنين (ايمانداروں کی جماعت)کو گلہ کہا گيا ہے۔ چنانچہ داؤد نبی نے فرمايا کہ
باقی پڑھیں
بائبل ايک يونانی لفظ ہے جس کے معنی ہيں۔(دی بک)الکتاب۔سکاٹ لينڈ کے مشہور ناولسٹ اور شاعر سر والٹر سکاٹ صاحب نے جب حالتِ نزع (مر نے کی حالت)ميں تھے اپنے رشتہ دار لاک ہرٹ سے کہا کہ ميرے پاس (دی بک)الکتاب لے آؤ۔
باقی پڑھیں
معلوم نہيں کہ الوہيت وابنيتِ (شانِ خُداوندی اور خُدا کا بيٹا)مسيح کے مُنکروں (انکار کرنے والے)نے انجيل يوحنا کی آيات مندرجہ بالاکے معنی ومطلب پر کبھی غور وفکر کيا ہے يا نہيں۔ جو لوگ مسیح کو ايک اولوالعزم (صاحبِ عزم)نبی سمجھتےہيں
باقی پڑھیں
خُداوند مسیح نے يہ تسلّی بخش باتيں عيدِفسح کے موقع پر شام کا کھانا کھانے کے بعد اپنے شاگردوں سے کہيں کيونکہ وہ اِس پيش خبری کو سُن کر کہ ’’ايک تم ميں سے مجھے پکڑوائے گا ‘‘اور يہ کہ ’’ميں تھوڑی دير تک تمہارے ساتھ ہوں تم مجھے ڈھونڈھوگے اور جہاں ميں جاتا ہوں تم نہيں آسکتے‘
باقی پڑھیں
’’جِس طرح آسمان سے بارش ہوتی اور برف پڑتی ہے اور پھر وہ وہاں نہيں جاتے ـبلکہ زمين کو بھگوتے ہيں اور اُس کی شادابی اور روئيدگی(اُگنا) کا باعث ہوتے ہيں تاکہ بونے والے کو بيج اور کھانے والے کو روٹی دے اُسی طرح ميرا کلام جو ميرے منہ سے نکلتا ہے ہوگا ـ
باقی پڑھیں
يہ بات صريح(صاف ) ظاہر ہے کہ جس قدر کاريگر زيادہ دانا اور عقلمند ہوتا ہے ۔اُسی قدراُس کی کاريگری بھی عمدہ اور مضبوط ہوتی ہے ۔اور صنعت اپنے صانع (بنانے والا)کی قدر اورعظمت ظاہر و آشکار کرتی ہے جتنی صنعتيں ہمارے ديکھنے ميں آتی ہيں دو طرح کی ہيں ۔اوّل قدرتی ۔دوم مصنوعی ۔
باقی پڑھیں